پاکستان میں والدین کیلئے اپنی بیٹیوں کی شادی کرنا انتہائی مشکل ہوچکا ہے، غریب اور متوسط گھرانوں کے پاس جہیز نہ ہونے کی وجہ ہزاروں بیٹیوں کے سروں میں چاندی اتر چکی ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں دولت کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے تاہم عراق میں ایک ایسی شادی ہوئی جس میں ایک کلو سونا اور ایک ارب یورو حق مہر رکھا گیا لیکن وہ شادی 2 ہفتے بھی نہیں چل سکی۔
عراقی نوجوان حیدرالفیلی نے کویتی دلہن فنکارہ غدیر الفھد سے شادی کے دو ہفتے بعد ہی علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔ اس جوڑے نے غیر معمولی مہر ایک کلو سونا اور ایک ارب یورو رکھے جانے کے باعث راتوں رات شہرت حاصل کرلی تھی تاہم یہ شادی بھاری حق مہر کے باوجود نہیں چل سکی۔
اکثر والدین بیٹیوں کو بوجھ سمجھ کر آنیوالے کسی بھی رشتہ کیلئے جائز اور ناجائز ہر قسم کی شرائط بنا پس و پیش قبول کرتے ہیں لیکن کئی بار بھاری حق مہر کی ڈیمانڈ کی جاتی ہے تاہم یہ حق مہر اور بھاری جہیز بھی اکثر اوقات رشتہ قائم رکھنے میں مدد گار ثابت نہیں ہوتے۔
آج ہم اپنے معاشرے میں دیکھتے ہیں کہ رشتہ ہونے سے پہلے لڑکی کے باپ کی مالی حیثیت دیکھی جاتی ہے ، چاہے لڑکی میں ہزار گن کیوں نہ ہوں لیکن لڑکے والے رشتہ طے ہونے کے بعد تمام تر توجہ جہیز پر مرکوز رکھتے ہیں اور اکثر تو خاص طور پر دلہا اور اس کے خاندان کی طرف سے لڑکی کے والدین کو ایک فہرست تھمادی جاتی ہے جس میں بڑی بڑی چیزوں کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
والدین اپنی بیٹیوں کو بوجھ سمجھ کر سینے سے اتارنے کی تگ و دو کرنے کی بجائے اپنی بیٹیوں کیلئے اچھے رشتے تلاش کریں اور لڑکوں کے والدین بھی اپنے بیٹوں کی شادی کے نام پر جہیز کی لعنت سے انکار کریں تاکہ معاشرہ ایک برائی سے نکل سکے۔