نوعمری میں سکول چھوڑنے سے خلا میں چہل قدمی تک: 16 سال کی عمر میں کامیاب کمپنی کی بنیاد رکھنے والے ارب پتی تاجر جیرڈ آئزک کون ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Sep 13, 2024

Getty Images

امریکی کاروباری شخصیت اور ارب پتی جیرڈ آئزک مین خلا میں جانے والے پہلے غیر پیشہ ور خلاباز بن گئے ہیں۔ 41 سالہ جیرڈ نے ’پولارِس ڈان مشن‘ میں سرمایہ کاری کی تھی جسکے ذریعے اُن سمیت چار دیگر افراد کو سپیس ایکس کریو ڈریگن خلائی جہاز کے ذریعے خلا میں روانہ کیا گیا۔

ایک اندازے کے مطابق جیرڈ آئزک مین کی اثاثوں کی مالیت 1.9 ارب ڈالر ہے جو انھوں نے پیمنٹ پروسیسنگ کمپنی ’شفٹ 4 ‘ سے ہونے والی آمدن سے بنائے ہیں۔ ’شفٹ 4‘ نامی اِس کمپنی کی بنیاد انھوں نے سنہ 1999 میں 16 سال کی عمر میں رکھی تھی۔

انھیں فضاؤں میں پرواز کرنے کا شوق طویل عرصے سے تھا۔ انھوں نے سنہ 2004 میں طیارہ اڑانے یعنی پائلٹ بننے کی تعلیم حاصل کی اور بعد میں ایک لائٹ جیٹ میں دنیا کا چکر لگانے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔

جمعرات کو پہلی بار خلا میں قدم رکھتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’یہاں سے زمین یقینی طور پر ایک کامل دنیا کی طرح نظر آتی ہے۔‘

آئزک مین کی خلائی جہاز میں واپسی کے بعد سپیس ایکس کی انجینیئر سارہ گلیس نے بھی سپیس واک کی۔ سارہ گیلس پولارِس ڈان کی مشن سپیشلسٹ ہیں۔

16 سال کی عمر میں کامیاب کمپنی کا آغاز

یہجیرڈ آئزک مین کا پہلا خلائی مشن نہیں تھا۔ سنہ 2021 میں انھوں نے زمین کے گرد چکر لگانے والی پہلی نجی اور سویلین ٹیم کی قیادت کی تھی۔

’انسپیریشن 4‘ نامی یہ عملہ فلوریڈا سے سپیس ایکس کیپسول پر روانہ ہوا اور خلا میں تین دن گزارنے کے بعدبحر اوقیانوس میں کامیابی کے ساتھ واپس اُترا تھا۔

ٹائم میگزین کا اندازہ ہے کہ آئزک مین نے اپنے ساتھی ارب پتی ایلون مسک کو سپیس ایکس جہاز کی چاروں نشستوں کے لیے 20 کروڑ ڈالر ادا کیے تھے۔

اس وقت لینڈنگ کے کچھ ہی دیر بعد جیرڈ آئزک مین نے ریڈیو پر کہا کہ ’یہ ہمارے لیے ایک بہت دلفریب سفر تھا۔ اور یہ تو ابھی شروعات ہے۔‘

جیرڈ آئزک مین نیو جرسی میں پیدا ہوئے جہاں کم عمری سے ہی وہ روایات کے خلاف جانے اور حدوں کو پار کرنےسے نہیں ڈرتے تھے۔

’نیٹ فلکس‘ کی دستاویزی فلم سیریز میں شامل ’انسپائریشن 4- مشن ٹو سپیس‘کے مطابق 15 سال کی عمر میں انھوں نے ہائی سکول چھوڑ دیا اور بعد میں جی ای ڈی کا امتحان دیا جو ہائی سکول کے برابر ہے۔

جیررڈ آئزک مین نے سیریز میں بتایا کہ ’میں ایک بہت بُرا طالب علم تھا اور میں سکول میں بھی خوش نہیں تھا۔‘

فوربز کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک سال بعد انھوں نے اپنے والدین کے گھر کے تہہ خانے سے اپنی کامیاب کمپنی ’شفٹ 4پیمنٹس‘ لانچ کی۔

کمپنی اب امریکہ میں ایک تہائی ریستورانوں اور ہوٹلوں کی ادائیگی کرتی ہے جس میں ہلٹن، فور سیزن، کے ایف سی اور آر بی جیسے بڑے نام شامل ہیں۔

ان کی ویب سائٹ کے مطابق یہ سالانہ 260 ارب ڈالر سے زیادہ کی رقمپراسیس کرتی ہے۔

Reuters’آپ کو زندگی میں صرف ایک موقع ملتا ہے‘

آئزک مین نے سنہ 2011 میں ’ڈریکن انٹرنیشنل‘ کی بھی بنیاد رکھی جو ایک دفاعی کمپنی ہے۔ یہ کمپنی فضائیہ کے پائلٹوں کو تربیت دیتی ہے اور نجی فوجی طیاروں کے دنیا کے سب سے بڑے بیڑے کی مالک ہے۔

فوربز کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2019 میں آئزک مین نے ڈریکن انٹرنینشنل کے اکثریتی حصص وال سٹریٹ کی ایک کمپنی بلیک سٹون کو بھاری رقم کے عوض فروخت کر دیے تھے۔

میگزین نے 2020 کے پروفائل میں انھیں ’تھرل سیکر‘ قرار دیتے ہوئے بتایا تھا کہ تفریح کے لیے جیرڈ آئزک مین ’مِگ طیارے کو آواز کی رفتار سے زیادہ تیز رفتاری سے چلاتے ہیں اور پہاڑوں پر چڑھتے ہیں۔‘

انھوں نے 2009 میں دنیا کے گرد تیز ترین پرواز کا عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا تھا۔

دستاویزی سیریز میں جیرڈ آئزک مین نے کہا ’مجھے یقین ہے کہ آپ کو زندگی میں صرف ایک موقع ملتا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا ’جس حد تک آپ کے پاس ایسا کرنے کے وسائل ہیں آپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ آپ زندگی کو بھرپور طریقے سے گزاریں۔ کیا معلوم کب آپ کی زندگی کا آخری دن ہو۔‘

جیرڈ آئزک مین شادی شدہ ہیں۔ ان کی دو بیٹیاں ہیں اور وہ نیو جرسی میں اپنے خاندان کے ساتھ رہتے ہیں۔

توقع ہے کہ وہ اور پولارِس ڈان میں سوار دیگر افراد سنیچر کے روز خلا سے واپس زمین پر واپس لوٹ آئیں گے۔

پولارس ڈان مشن میں کیا کیا ہو گا؟

منگل کے روز نجی خلائی مشن ’پولارس ڈان‘ امریکہ کی جنوب مشرقی ریاست فلوریڈا سے سپیس ایکس فالکن 9 راکٹ کے ذریعے کامیابی سے اپنے سفر پر روانہ ہوا تھا۔

اس خلائی جہاز پر جیرڈ آئزک مین کے علاوہ ایک ریٹائرڈ پائلٹ سکاٹ اور سپیس ایکس کے دو انجینیئرز اینا مینن اور سارہ گیلِس بھی سوار ہیں۔

’ریزیلیئنس‘ نامی یہ خلائی جہاز زمین سے 1400 کلومیٹر کے فاصلے پر خلا میں داخل ہوا۔ سنہ 1970 کی دہائی میں امریکی خلائی ادارے ناسا کے اپولو پروگرام کے خاتمے کے بعد سے اب تک کسی انسان نے زمین سے اتنا دور سفر نہیں کیا ہے۔

پولارس ڈان: جیرڈ آئزک مین سپیس واک کرنے والے پہلے نجی خلا باز بن گئےوہ دھماکہ جس نے تین خلا بازوں کو زمین سے چار لاکھ کلومیٹر دور دھکیل دیا

یہ خلا باز اپنے سفر کے دوران خلا میں ایک ایسے علاقے سے بھی گزریں گے جسے ’وین ایلن بیلٹ‘ کہا جاتا ہے اور جہاں بہت زیادہ تابکاری موجود ہے لیکن خلائی جہاز اورعملے کے جدید خلائی لباس انھیں اس سے محفوظ رکھیں گے۔

اس علاقے سے چند بار گزرنے کے دوران ہی ان کا سامنا اتنی تابکاری سے ہو گا جس کا سامنا بین الاقوامی خلائی مرکز پر رہنے والے خلا باز تین مہینوں میں کرتے ہیں جو کہ قابل قبول حد میں ہے۔

اس سفر کا مقصد بھی انسانی جسم پر مختصر مدت کے لیے تابکاری کے اثرات کا مطالعہ ہے۔

ریزیلیئنس کے مسافر خلا میں اپنا دوسرا دن بلند ترین اونچائی پر گزاریں گے اور اس دوران تقریباً 40 تجربات کیے جائیں گے جن میں ڈریگن خلائی جہاز اور سپیس ایکس کی سٹار لنک سیٹلائٹس کے مجموعے کے درمیان انٹر سیٹلائٹ لیزر رابطے بھی شامل ہیں۔

ایک نیا ریکارڈ

جیسا کہ اس مشن پر اب تک سب کچھ منصوبے کے مطابق ہو رہا ہے اور آئزک مین اور سارہ گیلِس کی خلا میں چہل قدمی نے ایک نیا ریکارڈ بنا دیا ہے۔

یہ چہل قدمی مدار میں 700 کلومیٹر کی بلندی پر کی گئی۔ خلابازوں نے اس دوران اپنے نئے خلائی لباس کی جانچ بھی کی جو کہ خلائی جہاز سے باہر کام کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ سپیس ایکس کے انٹرا ویہیکولر ایکٹیویٹی (آئی وی اے) سوٹ کا بہتر ورژن ہے۔

اس سپیس واک کا ایک انوکھا پہلو یہ ہے کہ خلائی جہاز میں کوئی ایئر لاک نہیں ہے جو بیرونی خلا میں داخلے کے دروازے اور جہاز کے باقی حصوں کے درمیان ایک سیل بند چیمبر کا کام کرتا ہے۔

عام طور پر خلا بازوں کے داخل ہونے اور باہر نکلنے سے پہلے ایئر لاک کو ڈی پریشرائز کیا جاتا ہے لیکن ریزیلیئنس کے معاملے میں پورے خلائی جہاز کو ڈی پریشرائز کیا جائے گا اور خلابازوں کو پوری طرح سے سازوسامان سے لیس ہونا پڑے گا چاہے وہ جہاز سے باہر بھی نہ نکلیں۔

اس خلائی جہاز کو ویکیوم کو برداشت کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے اور نائٹروجن اور آکسیجن کے اضافی ٹینک نصب کیے گئے ہیں۔ اگرچہ صرف دو ہی خلا باز جہاز سے باہر نکلیں لیکن چاروں خلا باز ہی ای وی اے سوٹ پہنے ہوئے تھے۔

اس طرح یہ مشن ایک ہی وقت میں خلا کے ویکیوم میں لوگوں کی سب سے زیادہ تعداد کا ریکارڈ توڑ دے گا۔

فلائٹ ٹیم اس مشن کا استعمال خلا بازوں پر ڈی کمپریشن کے اثرات کے مطالعے کے ساتھ ساتھ نظر کے دھندلے پن کی جانچ بھی کرے گا کیونکہ خلا باز کبھی کبھی خلا میں دھندلی نظر کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس کیفیت کو سپیس فلائٹ سے وابستہ نیورو آکولر سنڈروم کہا جاتا ہے۔

وان ایلن بیلٹ میں تابکاری کے اثرات کی جانچ اور سپیس واک کا مقصد مستقبل میں زیادہ اونچائی اور ممکنہ طور پر چاند یا مریخ پر جانے والے نجی شعبے کے مشنز کی بنیاد رکھنا ہے۔

جب ایک افریقی ملک میں رات کی خاموشی میں سینکڑوں لوگ پراسرار طور پر ہلاک ہو گئےچاند کے ’اربوں کھربوں کے وسائل‘ تک پہنچنے کی کوششیں لیکن چاند کس کی ملکیت ہے؟وہ پانچ سوال جن کا جواب سائنس آج تک نہیں دے سکیسائنس نے سو سال میں دنیا کیسے بدل دی؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More