سینئر اداکارہ نادیہ جمیل نے کہا ہے کہ اگر کوئی شوہر ذہنی طور پر بیمار ہے، وہ اپنی بیوی کو حق نہیں دے رہا، وہ اسے عزت نہیں دے رہا تو عورت کو مذہب اسلام نے حق دے رکھا ہے کہ وہ الگ ہوجائے اور یہی حق مرد کو بھی ملا ہوا ہے۔
نادیہ جمیل نے حال ہی میں ایک نجی تقریب کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے مرد و خواتین کے درمیان تعلقات، عزت اور رشتے سمیت ماؤں کی جانب سے بچوں کی پرورش پر بھی بات کی۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ ماؤں کو بیٹیوں کی طرح بیٹوں کی بھی درست پرورش کرنی چاہیے، مائیں اپنے بیٹوں کو یہ سمجھائیں کہ کس طرح انہیں اپنی بیوی کی عزت کرنی چاہیے۔
نادیہ جمیل کے مطابق کچھ ہی عرصے میں ان کے بیٹے کی بات پکی ہوجائے گی اور آئندہ سال تک وہ شادی کے بندھن میں بندھ جائیں گے، جس کے بعد ان کی نظر بہو کے بجائے بیٹے پر ہوگی کہ وہ کس طرح اپنی بیوی کے ساتھ برتاؤ کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی حمایت بہو کی طرف ہوگی، وہ یہ دیکھے گی کہ ان کا بیٹا اپنی بیوی کو خود سے کمتر محسوس نہ کروائے اور اسے گھر میں مہمان نہ سمجھے۔ اداکارہ نے اسی معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے مرد اور عورت کے کردار اور اہمیت پر بھی بات کی اور کہا کہ دونوں ایک دوسرے کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، اس دنیا کے مسائل دونوں ہی مشترکہ طور پر حل کر سکتے ہیں۔
نادیہ جمیل کا کہنا تھا کہ اگر کوئی مرد ذہنی طور پر بیمار ہے، وہ خود پسند ہے، بیوی کو عزت اور اہمیت نہیں دیتا تو مذہب اسلام نے عورت کو شوہر سے الگ ہونے کا حق دے رکھا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندو ازم میں طلاق کا کسی کو حق نہیں لیکن اسلام میں مرد اور عورت کو یہ حق دیا گیا ہے کہ وہ عزت نہ ملنے پر ایک دوسرے سے الگ ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مرد کسی عورت کو جائز مقام نہیں دے رہا تو عورت کو اختیار ہے کہ وہ رشتے سے نکل جائے اور اسے ہمت کرنی چاہیے۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ اسی طرح مرد کو بھی حق حاصل ہے کہ اگر اسے جائز مقام نہیں مل رہا تو وہ شادی کے رشتے سے الگ ہوسکتا ہے۔
ان کے مطابق طلاق کے بعد بھی مرد اور عورت خوشگوار تعلقات رکھ کر بچوں کی ایک ساتھ اچھی تربیت کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہمیں دین اسلام، قرآن پاک اور خدا نے طلاق کا حق دے رکھا ہے تو پھر ہم کیوں تشدد، ذلالت اور توہین برداشت کرتے رہتے ہیں؟ ہم ایسے رشتے کو ختم کیوں نہیں کرتے؟