حکومتِ کے ٹیکس یا ٹیمو کی کوئی ’چال‘: پاکستان میں چینی شاپنگ ایپ پر اشیا کی قیمتیں بڑھنے کی وجوہات کیا ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Jul 05, 2025

Getty Images

گذشتہ ماہ جب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے انڈین وزیرِ اعظم نریندر مودی کو اسرائیلی وزیرِ اعظم نتن یاہو کی ’ٹیمو کاپی‘ قرار دیا تھا تو ساتھ ہی وضاحت بھی دی تھی کہ ان کی مراد ’سستی کاپی‘ تھی کیونکہ ٹیمو پر اشیا خاصی سستی ملتی ہیں۔۔۔ لیکن اس مہینے اگر بلاول کی نظر اپنے ٹیمو کارٹ پر پڑے تو شاید وہ اپنا بیان واپس لے سکتے ہیں۔

گھر کے لیے سی سی ٹی وی کیمرا درکار ہو، شیشے کی پانی کی بوتل چاہیے ہو یا میک اپ کا سامان۔۔۔ جب بھی دوستوں سے کم پیسوں میں کوئی چیز خریدنے کا مشورہ مانگو تو وہ یہی کہتے ہیں کہ ٹیمو سے خرید لو۔

لیکن جیسے ہی جون کا مہینہ ختم ہوا اور کلینڈر پر تاریخ یکم جولائی ہوئی، اچانک سے ہی ٹیمو پر موجود اشیا کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔

میری ایک دوست نے بتایا کہ کھانے کی چھ پلیٹس جو پہلے 900 روپے میں مل رہی تھیں اب ان کی قیمت 3000 روپے ہو گئی ہے۔

میرے ایک کولیگ نے بتایا کہ ان کی اہلیہ نے اپنی بیٹی کے لیے کچھ کھلونے ٹیمو سے آرڈر کرنے تھے اور انھیں بعد میں خریدنے کی نیت سے کارٹ میں رکھا ہوا تھا تاہم اب ان کھلونوں کی قیمت بہت زیادہ ہو چکی ہے۔

سوشل میڈیا پر بھی صارفین ٹیمو پر اشیا کی قیمتیں بڑھنے پر خاصے پریشان اور مایوس دکھائی دیے۔

کچھ صارفین نے یکم جولائی سے قبل ٹیمو سے خریدی اشیا کی تصاویر کے ساتھ ان کی کم قیمتوں کے بارے میں لکھا جبکہ اکثر پچھتاوے کا اظہار کرتے نظر آئے کہ آخر انھوں نے ٹیمو کے کارٹ میں جو اشیا بعد میں خریدنے کی نیت سے رکھی تھیں، وہ انھوں نے آرڈر کیوں نہیں کیں۔

بہت سے صارفین نے پاکستانی حکومت کے نئے مالی سال کے بجٹ میں عائد کردہ ٹیکسز کو بھی اس غیر متوقع اضافے کا ذمہ دار ٹھرایا۔

تو آخر ایسا کیا ہوا کہ گذشتہ کچھ ماہ میں ہر روز ٹیمو سے ’سستی‘ خریداری کرنے والے صارفین کے لیے اب یہ آن لائن مارکیٹ انتہائی مہنگی ہو گئی ہے۔

Reuters’باہر کی کمپنیاں پاکستان میں اشیا فروخت تو کرتی ہیں لیکن کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتیں‘

سب سے پہلے ہم نے پاکستان میں ٹیکس جمع کرنے والے ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے رابطہ کر کے اس معاملے کو سمجھنے کی کوشش کی۔

فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کے ایک اہلکار نے بتایا کہ پاکستان کی حکومت نے ’ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ٹیکس ایکٹ‘ متعارف کروایا ہے، جس کے مطابق بیرون ملک سے پاکستان میں فروخت ہونے والی اشیا پر پانچ فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

ایف بی آر کے اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ دوسرے ملکوں کے آن لائن شاپنگ سٹور پاکستان میں اشیا تو بیچتے ہیں لیکن کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتے۔

انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستان میں کوئی بھی چیز بیچی جائے تو اس پر ٹیکس دینا لازمی ہوتا ہے۔ ایک سیلز ٹیکس اور ایک انکم ٹیکس۔۔۔‘

انھوں نے مثال دی کہ ’پاکستان میں اگر کوئی مینوفیکچرر دو شرٹس بناتا اور بیچتا ہے تو اس پر 18 فیصد سیلز ٹیکس اور ساتھ 35 فیصد انکم ٹیکس بھی دیتا ہے لیکن باہر کی کمپنیاں جیسے ایمازون، علی ایکسپریس، علی بابا، ٹیمو وغیرہ پاکستان میں اشیا فروخت تو کرتی ہیں لیکن کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتیں۔‘

ایف بی آر کے اہلکار نے کہا کہ ’جو شخص یا کمپنی شرٹس امریکہ یا چین میں بنا کر پاکستان میں بیچ رہے تھے ان کا 18 فیصد سیلز ٹیکس بچ جاتا تھا لیکن جو یہاں پاکستان میں بنا کر فروخت کر رہا ہوتا تھا اسے نقصان ہو جاتا تھا۔ یہ عدم مساوات تھا۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’جب بیرون ملک سے اشیا پاکستان آنے لگیں تو پاکستانی مینوفیکچررز کی چیزیں فروخت نہیں ہو رہی تھیں۔ لیول پلیئنگ فیلڈ دینے کے لیے بھی ضروری تھا کہ پاکستان میں بیرونِ ملک سے آنے والی کوئی چیز فروخت ہو تو وہ اتنا ٹیکس تو دیں نہ جو مقامی پراڈکٹ کی فروخت پر دیا جاتا ہے۔‘

ان کے مطابق اسی لیے ’ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ٹیکس ایکٹ‘ متعارف کروایا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ پارلیمان میں اس معاملے پر بات بھی ہوئی اور یہ ٹیکس عائد کرنے کا بل منظور ہوا۔

انھوں نے وضاحت کی کہ باہر سے آنے والی اشیا پر انکم ٹیکس اس لیے نہیں لگایا جا سکتا کیونکہ ان کمپنیوں کے پاکستان میں برانچ آفس نہیں۔

ایف بی آر کے اہلکار کے مطابق اس کے علاوہ ان آن لائن پلیٹ فارمز یا شاپنگ سٹورز کو پانچ فیصد ٹیکس کے علاوہ 18 فیصد سیلز ٹیکس بھی دینا ہو گا جیسے باقی پاکستانی دیتے ہیں۔

اپنی تصویر، آواز اور نام دیں ’50 پاؤنڈ‘ لیں۔۔۔ چینی کمپنی کی انوکھی آفر سے بچنا ’مشکل‘آن لائن خریداری کیسے اور کیوں شروع ہوئی؟آن لائن چیزوں کی فروخت سے ہزاروں ڈالر کمانے والے نوجوانایمازون پر کاروبار کے ’سادہ‘ طریقے سے لاکھوں کمانے والے پاکستانی نوجوانGetty Imagesٹیمو پر قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیوں ہو گیا ہے؟

تو کیا حکومت پاکستان کی جانب سے عائد کردہ ٹیکس ہی ٹیمو پر قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ ہیں؟

اس حوالے سے ایک تاثر یہ بھی پایا جاتا ہے کہ ٹیمو پر اشیا کی قیمتوں میں 300 فیصد تک اضافہ صرف حکومتی ٹیکسز کی وجہ سے ہی نہیں ہے بلکہ مبینہ طور ٹیمو کی جانب سے بھی اس میں اضافہ کیا گیا ہے۔

ماہرِ معیشت عمار خان نے اس سلسلے میں بی بی سی کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ قیمتوں میں یہ بے انتہا اضافہ سیلز ٹیکس اور چند دیگر ٹیکسوں کی وجہ سے ہو سکتا ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیمو کی مصنوعات میں 200 سے 300 فیصد اضافے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

تاہم عمار خان کی رائے میں قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ٹیمو نے کسی قسم کے نامعلوم ٹیکس یا ڈیوٹی سے بچنے کے لیے احتیاطاً یہ قیمتیں بڑھا دی ہوں۔

اس حوالے سے تفصیلات جاننے کے لیے بی بی سی نے ٹیمو کی میڈیا ٹیم کو اپنے سوالات بذریعہ ای میل ارسال کیے ہیں تاہم ان کی جانب سے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔

ماہر معیشت عمار خان کی رائے میں ’ڈیوٹی اور ٹیکس کے معاملے میں مزید وضاحت سامنے آنے کے بعد یہ ممکن ہے کہ ٹیمو پر اشیا کی قیمتیں ایک ماہ بعد (کچھ اضافے کے ساتھ) معمول پر آ جائیں۔‘

https://twitter.com/carbonbuns/status/1941095167924314392

سوشل میڈیا پر ردعمل: ’ہماری حکومت ہمیں خوش نہیں دیکھ سکتی‘

ایک صارف نے ٹیمو کی نئی قیمتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ٹیمو کی چیزوں کی کوالٹی اتنی بھی اچھی نہیں کہ ان کی قیمت اتنی زیادہ ہو جائے۔ ٹیمو کی ٹیگ لائن کے ’ارب پتی کی طرح شاپنگ کریں‘ کا کیا ہوا؟

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’ٹیمو پر موجودہ قیمتیں جائز نہیں، ہماری حکومت ہمیں خوش نہیں دیکھ سکتی۔‘

کاربن بنز نامی صارف نے لکھا کہ ’پاکستان کی مقامی اشیا اچھی نہیں۔ ان چیزوں میں کوئی جدت نہیں۔ باہر سے آنے والی اشیا کی قیمت بڑھا دینے سے مقامی سطح پر تخلیقی صلاحیتوں میں بہتری نہیں آئے گی۔ مقامی برانڈز بس غیر معیاری اشیا کی قیمت بڑھاتے رہیں گے۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ ’ٹیمو ایک اچھی سستی چیز تھی جو ہمارے پاس تھی کیونکہ ہمارے یہاں کوئی بین الاقوامی مصنوعات نہیں۔‘

https://twitter.com/harisamjad_/status/1941221910739812579

ڈیجیٹل فلوک نامی صارف نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ ٹیمو کی مصنوعات پر پیسے خرچ کرنا کافی غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ اپنے پیسے مقامی کاروباروں پر خرچ کریں جو وہی پروڈکٹ جو انھوں نے ٹیمو سے خریدی آپ کو تین گنا قیمت پر بیچ رہے ہیں۔

حارث نامی صارف نے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ ’میرے کچھ آرڈر کرنے سے پہلے ہی ٹیمو مہنگا ہو گیا، ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں۔‘

ماہم نامی صارف نے لکھا کہ ٹیمو تو اچانک ہی اوقات سے باہر ہو گیا۔

اپنی تصویر، آواز اور نام دیں ’50 پاؤنڈ‘ لیں۔۔۔ چینی کمپنی کی انوکھی آفر سے بچنا ’مشکل‘نریندر مودی، نتن یاہو اور ’ٹیمو کی کاپی‘: بلاول بھٹو کا انڈین وزیراعظم کے بارے میں وہ بیان جسے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہےایمازون پر کاروبار کے ’سادہ‘ طریقے سے لاکھوں کمانے والے پاکستانی نوجوانآن لائن خریداری کیسے اور کیوں شروع ہوئی؟لوگ رات گئے آن لائن شاپنگ کیوں کرتے ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More