"اتنے بڑے سانحے سے بھی ویوز کمانے کی کوشش ہو رہی ہے؟"
"اوور ایکٹنگ کی انتہا! حمیرا کو کسی نے نہیں نکالا، وہ خود گئی تھی۔"
یہ وہ تبصرے ہیں جو انٹرنیٹ صارفین نے اداکارہ اور ہوسٹ فضا علی کی وائرل ویڈیو پر کیے، جس میں وہ حمیرا اصغر کی موت پر شدید جذباتی ردعمل دیتی نظر آئیں۔ مگر جہاں ایک طرف ان کے آنسو لوگوں کے دل چیرنے کے لیے کافی سمجھے گئے، وہیں دوسری طرف ان کا اندازِ بیان اور شدت جذبات کئی صارفین کو غیر حقیقی اور مبالغہ آمیز لگا۔
فضا علی، جو اپنے ڈرامائی انداز اور جذباتی تقاریر کے لیے جانی جاتی ہیں، حمیرا اصغر کے تنہا موت کے سانحے پر نہ صرف آبدیدہ ہوئیں بلکہ انہوں نے شدید انداز میں اس کے والدین کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر خاندان ساتھ دیتا، اگر والدین اس کے فیصلوں کو قبول کرتے تو شاید وہ اس انجام سے بچ جاتی۔
"اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ اپنے پیاروں کا حال پوچھتے رہو، اُن پر نظر رکھو۔ کوئی بیٹی تنہا مر جائے، یہ تو ناقابلِ یقین دکھ ہے۔" فضا نے بین کرتے ہوئے کہا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ والدین اپنی بیٹیوں کے خوابوں کو دبانے کے بجائے ان کا ساتھ دیں، ورنہ ایسے دل دہلا دینے والے انجام ہوتے ہیں۔
لیکن جہاں فضا علی کی گفتگو نے کچھ دلوں کو چھوا، وہیں سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ اسے ’ڈرامہ‘ اور ’اوور ایکٹنگ‘ قرار دے رہے ہیں۔ کئی صارفین نے کہا کہ ایسے سنجیدہ اور افسوسناک موقع پر اپنی شہرت بڑھانے کی کوشش کرنا غیر اخلاقی ہے۔ ایک نے لکھا، "یہ جذبات کم اور ایکٹنگ زیادہ لگ رہی ہے، حمیرا کو کسی نے گھر سے نہیں نکالا تھا، وہ خود اپنے راستے پر نکلی تھی۔"
یہ ردعمل اس بات کی علامت ہے کہ عوام ایسے حساس معاملات پر سنجیدگی چاہتے ہیں نہ کہ دکھاوے کے آنسو۔ حمیرا اصغر کی تنہائی میں ہوئی موت اب صرف ایک کیس نہیں، ایک سوال بن چکی ہے. کیا ہمارا معاشرہ اکیلی خواتین کے لیے محفوظ ہے؟ اور کیا ہم بطور معاشرہ اپنی بیٹیوں کے خواب برداشت کرنے کے قابل ہیں؟