ورلڈ کپ میں چند دن باقی رہ گئے، جانیے اس بار کا ورلڈ کپ کس فارمیٹ پر ہوگا؟

اردو نیوز  |  Sep 26, 2023

انڈیا میں شیڈول آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے شروع ہونے میں چند دن باقی رہ گئے ہیں۔

ورلڈ کپ کے شروع ہونے سے قبل دنیا بھر کے کرکٹ شائقین میں جوش و خروش پایا جا رہا ہے۔

آئیے جانتے ہیں کہ اس بار ہونے والا کرکٹ ورلڈ کپ کس فارمیٹ پر ہوگا۔

آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں دس ٹیمیں پاکستان، انڈیا، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، انگلینڈ، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیوزی لینڈ، نیدرلینڈز اور افغانستان حصہ لے رہی ہیں۔

ورلڈ کپ کے گروپ راؤنڈ میں ہر ٹیم دوسری ٹیم سے ایک ایک میچ کھیلے گی یعنی  ایک ٹیم گروپ راؤںڈ میں مجموعی 9 میچ کھیلے گی۔

اسی طرح گروپ راؤںڈ میں پہلی چار پوزیشن پر آنے والی ٹیمیں سیمی فائنل کھیلیں گے۔

ورلڈ کپ کے گروپ راؤںڈ میں ہر ٹیم کو ایک جیت پر دو پوائنٹس ملیں گے جبکہ 9 میں سے 7 میچ جیتنے والی ٹیم سیمی فائنل کے کوالیفائی کر جائے گی۔

اگر دو ٹیموں کے درمیان پوائنٹس برابر ہوئے تو سیمی فائنل میں جانے کا فیصلہ نیٹ رن ریٹ پر ہوگا۔

ورلڈ کپ میں شریک 10 میں سے 8 ٹیموں نے ایونٹ میں براہ راست کوالیفائی کر لیا تھا جبکہ سری لنکا اور نیدرلینڈز نے ورلڈ کپ کوالیفائینگ ٹورنامنٹ میں فتح حاصل کرنے کے بعد ایونٹ میں رسائی حاصل کی تھی۔

یہاں خیال رہے کرکٹ کی تاریخ میں یہ پہلا ورلڈ کپ ہوگا جس میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم شامل نہیں ہوگی۔

اگر ورلڈ کپ کے لیے انعامی رقم کی بات کی جائے تو ٹورنامنٹ جیتنے والی ٹیم کو 40 لاکھ ڈالر ملیں گے جبکہ رنر اپ رہنے والی ٹیم کو 20 لاکھ ڈالر دیے جائیں گے۔

ورلڈ کپ کے گروپ سٹیج میں میچ جیتنے والی ٹیم کو 40 ہزار ڈالر دیے جائیں گے۔

آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ میں دس ٹیمیں شریک ہیں جو آپس میں گروپ راؤنڈ میں ایک ایک میچ کھیلیں گی۔ (فوٹو: آئی سی سی)آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ انڈیا کے دس شہروں میں کھیلا جائے گا جس میں احمدآباد، بنگلور، چنئی، نئی دہلی، دھرم شالہ، کولکتہ، لکھنؤ، ممبئی، پونے اور حیدرآباد دکن شامل ہیں۔

ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل 15 نومبر کو ممبئی کے وانکھیڈے سٹیڈیم میں ہوگا جبکہ دوسرا سیمی فائنل 16 نومبر کو کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں کھیلا جائے گا۔

اسی طرح میگا ایونٹ کا فائنل 19 نومبر کو احمد آباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

یہاں خیال رہے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل اور فائنل کے لیے ریزرو ڈے یعنی اضافی دن رکھے گئے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More