’یوم تکبیر‘ کی چھٹی: کیا ’غیر متوقع‘ عام تعطیل کے کسی ملک کی معیشت پر منفی اثرات ہوتے ہیں؟

بی بی سی اردو  |  May 28, 2024

Getty Images

پاکستان میں پیر کو دفتر میں ایک تھکا دینے والا دن گزار کر گھر پہنچنے والوں کے لیے شام تقریباً ساڑھے چھ بجے ٹی وی سکرینز پر ایک حیران کُن لیکن خوش کر دینے والی خبر نشر ہوئی۔

یہ خبر ملک میں 28 مئی یعنی ’یومِ تکبیر‘ کی عام تعطیل کے حوالے سے تھی اور اس کا اعلان اس لیے کیا گیا کیونکہ آج ہی کے دن پاکستان کو ایٹمی طاقت بنے 26 سال مکمل ہو چکے ہیں۔

چھٹی کسے بُری لگتی ہے لیکن اس اچانک اعلان نے اکثر افراد کو یہ سوچنے پر مجبور ضرور کیا کہ اتنی ساری عام تعطیلات میں ایک اور کا اضافہ کرنا کیا پاکستان کی پہلے ہی کمزور معیشت کے لیے نقصان دہ نہیں ہے؟

خیال رہے کہ ماضی میں 28 مئی کو کبھی عام تعطیل نہیں کی گئی تھی۔

سوشل میڈیا پر سرسری سی نظر دوڑانے پر معلوم ہوتا ہے کہ اس حوالے سے ایک مِلا جُلا ردِعمل دیکھنے کو ملا۔

صارف رمشا طاہر نے لکھا کہ ’اس چھٹی کی بالکل بھی کوئی ضرورت نہیں تھی، یہی وجہ ہے کہ یہ ملک کبھی ترقی نہیں کرتا۔‘

ایک صارف الہان نیاز نے ازراہ تفنن لکھا کہ ’بہت ناانصافی ہے کہ 28 مئی کو عام تعطیل دی گئی ہے جبکہ 30 مئی کو بھی دھماکے کیے گئے تھے۔ مستقبل میں 28 سے 30 مئی تک چھٹی ہونی چاہیے۔ لوگوں کو ایک دن سے زیادہ کی چھٹیوں کی ضرورت ہے۔‘

ایک صارف نے وزیرِ اعظم کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ اس فیصلے کے بعد ’لوگ پورا دن سوئیں گے اور ملک کی معیشت کو اربوں کا نقصان ہو گا۔‘

خیال رہے کہ 28 مئی 1998 کو جب پاکستان کی جانب سے ایٹمی دھماکے کیے گئے تھے تو اس وقت پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت تھی اور جماعت نے اس کے بعد سے اسے اپنی بڑی کامیابیوں میں سے ایک کے طور پر گنوایا ہے اور رواں ماہ ملک کے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور پاکستان مسلم لیگ کے صدر نواز شریف کی جانب سے پارٹی کنونشن میں اس کامیابی کا ذکر ایک بار پھر کیا گیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان تحریکِ انصاف کی حامی سوشل میڈیا اکاؤنٹس 28 مئی کو چھٹی دینے کے فیصلے کو اس تناظر میں دیکھتے رہے کہ چھٹی کا اعلان دراصل عمران خان کی سائفر کیس میں رہائی کو مؤخر کرنے کے لیے کی گئی۔

ہمارے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق آج سائفر کیس میں وکلا کے دلائل مکمل ہونا تھے اور ممکن تھا کہ فیصلہ محفوظ کر لیا جاتا، یا اس حوالے سے مختصر فیصلہ سنایا جاتا لیکن چھٹی کو اس کیس سے نہیں جوڑا سکتا اور ظاہر ہے کہ ان الزامات کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

اس معاملے پر ہونے والی سیاست سے قطع نظر ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان آخر دنیا کے دیگر ممالک میں عام تعطیلات کی تعداد کے اعتبار سے کہا کھڑا ہے اور کیا دیگر ممالک میں ماضی ایک غیر متوقع عام تعطیل کے معیشت پر بُرے اثرات ہوئے ہیں؟

Getty Imagesپاکستان میں کتنی عام تعطیلات ہوتی ہیں؟

پاکستان میں سرکاری طور پر سال بھر میں 16 عام تعطیلات دی جاتی ہیں جن میں سال کی پہلی چھٹی ’کشمیر ڈے‘ کے موقع پر یعنی پانچ فروری کو ہوتی ہے۔ اس کے بعد 23 مارچ کو ’پاکستان ڈے‘، یکم مئی کو ’یومِ مزدور‘، 14 اگست کو ’یومِ آزادی‘، نو نومبر کو ’اقبال ڈے‘ اور 25 دسمبر کو ’قائد ڈے‘ اور کرسمس کی چھٹی منائی جاتی ہے۔

اسی طرح پاکستان میں مذہبی تہواروں کی چھٹیاں بھی دی جاتی ہیں جن میں عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی تین، تین چھٹیاں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اسلامی ماہ محرم میں یوم عاشور کی دو جبکہ عید میلاد النبی کی ایک ایک چھٹی شامل ہے۔

دنیا بھر کے ممالک میں عام تعطیلات میں تبدیلی آتی رہتی ہے تاہم مئی 2024 میں یاہو فنانس پر شائع ہونے والی ایک تحریر میں مختلف ممالک کی سرکاری ویب سائٹس کے علاوہ دیگر ویب سائٹس سے بھی مدد لی ہے۔

اس فہرست کے مطابق پاکستان عام تعطیلات کے اعتبار سے دنیا میں 18ویں نمبر پر آتا ہے جبکہ نیپال میں سب سے زیادہ سالانہ 39 عام تعطیلات ہوتی ہیں، میانمار میں 32 جبکہ ایران میں 26 چھٹیاں ہوتی ہیں۔ اس حوالے سے انڈیا کا ساتواں نمبر ہے جہاں مختلف مواقع کی مناسبت سے 21 سرکاری چھٹیاں دی جاتی ہیں۔

Getty Images’غیرمتوقع‘ عام تعطیل کے کسی ملک کی معیشت پر منفی اثرات ہوتے ہیں؟

کووڈ 19 کے عالمی وبا کے بعد جب متعدد کاروبار بند ہوئے اور اکثر افراد کی نوکریاں چلی گئیں تو ترقی یافتہ ممالک نے اپنی معیشتوں کو بوسٹ دینے کے لیے عام تعطیل دینے کی تجویز دی تاکہ لوگ چھٹی کے موقع پر باہر نکلیں اور زیادہ رقم خرچ کریں۔

سنہ 2018 میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ برطانیہ میں ایک عام تعطیل سے برطانیہ میں چھوٹی دکانوں کے منافع میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔ تام یہ بھی درست ہے کہ یہ دو دھاری تلوار ہے اور ایسے کاروبار جو اس روز کُھلے ہوتے ہیں انھیں تو فائدہ ہوتا ہے، لیکن جو بند رہتے ہیں انھیں نقصان ہو جاتا ہے۔

اس حوالے سے معاشی ماہرین اور پالیسی بنانے والوں میں اختلاف پایا جاتا ہے۔

سنہ 2019 میں برطانیہ میں دو عام تعطیلات کے باعث ملک کے چھوٹے اور درمیانے سائز کے بزنسز کو 11 کروڑ 80 لاکھ پاؤنڈ کا منافع ہوا تھا۔ جبکہ 2020 میں دو عام تعطیلات کے خاتمے کے باعث صارفین کے خرچ کرنے کی شرح 26.7 فیصد کم ہوئی تھی کیونکہ لاک ڈاؤن نے سب کو گھر میں بیٹھنے پر مجبور کیے رکھا تھا۔

سینٹر فار اکنامک اینڈ بزنس ریسرچ (سی ای بی آر) کی تحقیق کے مطابق اُس سال اکتوبر میں اضافی چھٹی سے برطانیہ کی معیشت کو 500 ملین پاؤنڈ کا فائدہ ہو سکتا تھا، یہ سنہ 2012 کی اس تحقیق کے برعکس ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ہر بینک تعطیل سے برطانیہ کی معیشت کو 2.3 ارب پاؤنڈ کا نقصان ہوتا ہے۔

سی ای بی آر کا ماننا ہے کہ ’لاک ڈاؤن‘ کے بعد ایک بینک تعطیل دگنا بوسٹ فراہم کر سکتی ہے جو نہ صرف ریٹیل سیلز بلکہ سیاحت اور کیٹرنگ کے شعبوں میں بھی فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

ایسا برطانیہ ہی میں نہیں بلکہ دیگر ممالک جیسا کہ جاپان، ملائیشیا اور اٹلی میں بھی نتائج ملے جلے آئے ہیں۔

پاکستان کا ایٹمی پروگرام بند کروانے کے لیے امریکی دباؤ کی کہانی خفیہ دستاویزات کی زبانیپی آئی اے طیارے کے اغوا سے چاغی میں ’اللہ اکبر‘ کے نعروں تک: جب دُھول کے بادلوں نے سورج کا چہرہ دھندلا دیا اور سیاہ گرینائٹ سفید ہو گیاپاکستانی ایٹمی پروگرام کی کہانی

سنہ 2011 میں اٹلی نے متحدہ اٹلی کے قیام کی 150ویں سالگرہ کے روز عام تعطیل کا اعلان کیا تھا۔ اس کے تین برس بعد جب کیتھولک یونیورسٹی آف میلان سے منسلک فرنسسکو ماریا ایسپوسیٹو نے تحقیق کی کہ اس تعطیل کا کاروباروں پر کم لیکن مثبت اثر پڑا۔

تاہم پی ڈبلیو سی کنسلٹنٹس کی جانب سے سنہ 2015 میں ایک تحقیق میں کہا گیا کہ آسٹریلیا میں ایک سرکاری تعطیل کے باعث 10 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا۔ اسی طرح سنہ 2013 میں مرکزی بینک آف ملائیشیا کی ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2017 میں ایک غیرمتوقع چھٹی کے باعث ملک کو 82 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا اور انھوں نے اس موقع پر تنبیہ کی تھی کہ ’عام تعطیل کا فوری اعلان معیشت کے لیے مہنگا اور معاشی سرگرمیوں میں خلل ڈالنے کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ پیداواری سرگرمیاں کم ہو جاتی ہیں اور اِن پٹ کاسٹ بڑھ جاتی ہے۔‘

Getty Images

اس حوالے سے اہم سوال ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ پیداواری صلاحیت میں کمی کا نقصان کیا خریداروں میں اضافے سے ہونے والے فائدے کے باعث پورا ہو سکتا ہے؟ اس میں ریٹیل اور سیاحت کی صنعت کے لیے لابی کرنے والوں اور پیداواری شعبے اور روایتی تاجروں کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔

اسی طرح معاشی امور کے ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ ایک چھٹی سے ہونے والا نقصان وقتی ہوتا ہے اور اس اگلے دنوں میں آسانی سے پورا کر لیا جاتا ہے۔

برطانوی ماہرِ معیشت رضیہ خان جو سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کی افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ کے لیے ہیڈ آف ریسرچ ہیں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اس بارے میں بحث جاری ہے کہ گروتھ میں اضافے کے لیے زیادہ عام تعطیلات کی جانی چاہییں، لیکن اس کا فائدہ صرف اس صورتحال میں ہوتا ہے جب تفریحی خرچ (یعنی سیاحت، مشاغل پر خرچ، خریداری وغیرہ) کھپت کا ایک بڑا حصہ ہوں۔‘

چھٹی کے دوسرے فائدے بھی بتائے جاتے ہیں، اٹلی میں اس حوالے سے شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ چھٹی کا سٹاف کے مورال پر کیا اثر پڑتا ہے کیونکہ ورکرز چھٹی کے بعد ’آرام کر کے زیادہ پراطمینان‘ محسوس کرتے ہیں۔

تاہم ویلنگٹن میں موجود تحقیقاتی فرم کے مینیجنگ ڈائریکٹر کیمرون بیگری کا کہنا ہے کہ ’ایک اضافی چھٹی لوگوں کی ذہنی صحت کے لیے بہتر ہو سکتی ہے اور اس سے سیاحتی سیکٹر کو بھی عارضی طور پر فائدہ دے سکتی ہے لیکن اس کا کاروبار پر منفی اثر ہو سکتا ہے اور یہ اخراجات میں اضافہ کر سکتا ہے۔‘

سپریم کورٹ کا گرمیوں میں کام جاری رکھنے کا فیصلہ، عدلیہ میں گرمیوں کی چھٹیوں کی روایت کب پڑیپی آئی اے طیارے کے اغوا سے چاغی میں ’اللہ اکبر‘ کے نعروں تک: جب دُھول کے بادلوں نے سورج کا چہرہ دھندلا دیا اور سیاہ گرینائٹ سفید ہو گیاپاکستانی ایٹمی پروگرام کی کہانیپاکستان کا ایٹمی پروگرام بند کروانے کے لیے امریکی دباؤ کی کہانی خفیہ دستاویزات کی زبانی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More