اکثریتی بینچ کا تفصیلی فیصلہ جاری، ’نشستیں پی ٹی آئی کو ہی ملنی چاہییں‘

اردو نیوز  |  Sep 23, 2024

پاکستان کی سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے دائر درخواستوں  کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے تحریک انصاف کو ان مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے یکم مارچ 2024 کے فیصلے کو آئین اور قانون سے متصادم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ’الیکشن کمیشن آٹھ فروری 24 کے انتخابات میں اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔‘

پیر کو سپریم کورٹ کے اکثریتی ججز نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ 70 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔

تحریری فیصلے میں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’الیکشن کمیشن کا یکم مارچ کا فیصلہ آئین سے متصادم ہے اور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔‘

فیصلے میں کہا گیا کہ ’الیکشن میں بڑا سٹیک عوام کا ہوتا ہے۔ انتخابی تنازع بنیادی طور پر دیگر سول تنازعات سے مختلف ہوتا ہے۔ اس بات کو سمجھنے کی کوشش کی گئی کہ پارلیمانی جمہوریت میں جو سیاسی جماعتوں کے نظام پر مبنی ہے اتنے آزاد امیدوار کس طرح کامیاب ہو سکتے ہیں؟‘

عدالت نے کہا کہ ’اس سوال کا کوئی تسلّی بخش جواب نہیں دیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا کہ آزاد امیدوار دراصل پی ٹی آئی کے اُمیدوار تھے اور ووٹرز نے انہیں پی ٹی آئی کے اُمیدوار ہونے کی وجہ سے ووٹ دیا۔‘

سپریم کورٹ نے مختصر فیصلے میں پی ٹی آئی کو ریلیف دینے کے معاملے پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے اور پی ٹی آئی کی کیس میں فریق بننے کی درخواست ہمارے سامنے موجود تھی۔‘

عدالت نے کہا کہ عمومی طور پر فریق بننے کی درخواست پر پہلے فیصلہ کیا جاتا ہے، تاہم عدالت نے متعدد مقدمات میں کہا ہے کہ مکمل انصاف کرتے ہوئے عدالت تکنیکی اصولوں کی پابند نہیں ہوتی۔

اکثریتی ججز کے فیصلے میں کہا گیا کہ ’بھاری دل سے بتاتے ہیں کہ دو ساتھی ججز، جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم افغان نے ہمارے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا۔ ساتھی ججز کے 3 اگست کے اختلافی نوٹ کو سپریم کورٹ کے ججز کے حوالے سے مناسب نہیں سمجھا گیا۔‘

عدالت نے  کہا کہ ’الیکشن کمیشن کا یکم مارچ کا فیصلہ آئین سے متصادم ہے‘ (فوٹو:اے ایف پی)عدالت کا کہنا تھا کہ ’ان ججز نے کہا کہ ‘ہمارا فیصلہ آئین کے مطابق نہیں ہے۔ جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم افغان کا عمل سپریم کورٹ کے ججز کے منصب کے منافی ہے۔‘

فیصلے میں کہا گیا کہ ’بطور بینچ ممبران، وہ قانونی طور پر حقائق اور قانون سے اختلاف کرسکتے ہیں۔ ساتھی ججز مختلف رائے بھی دے سکتے ہیں اور دوسرے جج کی رائے پر تبصرہ بھی کر سکتے ہیں، تاہم جس طریقے سے ججز نے اختلاف کیا وہ سپریم کورٹ کے ججز کے تحمل اور شائستگی سے کم تھا۔‘

عدالت نے مزید لکھا کہ ’زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ ججز نے اپنی رائے دیتے ہوئے حدود سے تجاوز کیا اور دو ججز نے 80 کامیاب امیدواروں کو وارننگ دی۔‘

عدالت نے الیکشن کمیشن کے رویّے پر بھی حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اس کیس میں ایک بنیادی فریق مخالف کے طور پر لڑتا رہا حالانکہ اس کا بنیادی کام صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد ہے۔

’الیکشن کمیشن ملک میں جمہوری عمل کا ضامن اور حکومت کا چوتھا ستون ہے مگر وہ فروری 2024 کے انتخابات میں اپنا یہ کردار ادا کرنے میں ناکام رہا۔‘

عدالت نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کی کیس میں فریق بننے کی درخواست ہمارے سامنے موجود تھی۔‘ (فوٹو: روئٹرز)

یاد رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنّی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔تاہم الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر عملدرآمد کے بجائے سپریم کورٹ سے کچھ معاملات پر وضاحت مانگی۔

آٹھ ججوں نے 13 ستمبر کو اس معاملے پر ایک وضاحت جاری کی جو چار صفحات پر مشتمل تھی۔ اس وضاحت میں الیکشن کمیشن کے سوالات کو فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کے لیے تاخیری حربہ قرار دیا گیا۔

دوسری جانب سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور سپیکر پنجاب اسمبلی محمد احمد خان الیکشن کمیشن کو خط لکھ چکے ہیں کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکتا۔

اس صورتحال میں تفصیلی فیصلہ جاری ہونے کے بعد تمام نظریں الیکشن کمیشن پر ہیں کہ وہ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بعد مخصوص نشستوں کے حوالے سے کیا فیصلہ کرتا ہے۔

الیکشن کمیشن کے سامنے سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ساتھ الیکشن ایکٹ میں ترمیم اور سپیکر کی جانب سے خطوط بھی موجود ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More