جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ’حکومت ایک اور قانون سازی کرنے جا رہی ہے جو 26ویں آئینی ترمیم کی توہین ہے۔‘پیر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم کی جا رہی ہے۔’ایک بار پھر دفاعی ادارے کو وہ اختیارات دیے جارہے ہیں جو ان کی ذمہ داری میں نہیں ہیں، پہلے نیب کے پاس اس طرح کے اختیارات کی بات ہو رہی تھی۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’اعلان کرتا ہوں نہ کسی غیرشرعی فیصلے نہ ہی احکامات پر عمل درآمد کا پابند ہوں، ہم ایسے فیصلوں کو قبول نہیں کرتے۔‘
انہوں نے بتایا کہ جے یو آئی کی مرکزی شوریٰ کا دو روزہ اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ شوریٰ کو 26ویئں آئینی ترمیم کی تفصیلات اور اس حوالے سے مذاکرات سے آگاہ کیا۔ شوریٰ نے ترمیم پر اطمینان کا اظہار کیا۔ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمیعت علمائے اسلام اور تحریک انصاف اپوزیشن کی جماعتیں ہیں۔ ’ہم پی ٹی آئی سے اختلافات کے باوجود تلخیوں کا خاتمہ کر کے تعلقات معمول پر لے آئیں تو یہ سیاست میں ایک مثبت تبدیلی کہلائے گی۔‘جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم پھر جارحانہ انداز سے متحرک ہوں گے۔ 28 نومبر کو سکھر میں باب الاسلام کانفرنس جبکہ 8 دسمبر میں پشاور میں ’اسرائیل مردہ باد‘ کانفرنس کریں گے۔‘