پاکستان ٹیلی کیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائڑد حفیظ الرحمان پاشا کا کہنا ہے کہ پی ٹی اے نے 30 نومبر تک وی پی این کی رجسٹریشن کی مہلت دی ہے جس کے بعد تمام غیررجسٹرڈ وی پی این بند کر دیے جائیں گے۔ وی پی این استعمال کرنے والے فری لانسرز نے اگر اپنے زیراستعمال وی پی این کی رجسٹریشن نہیں کروائی تو سالانہ بنیادوں پر اُنہیں 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
میجر جنرل ریٹائڑد حفیظ الرحمان پاشا نے پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے وی پی این کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے ابھی تک 20 ہزار سے زائد وی پی این رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔
سینیٹر پلوشہ خان کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کا اجلاس ہوا جس میں ملک میں انٹرنیٹ کی مجموعی صورتحال اور وی پی این کی رجسٹریشن کے حوالے سے پی ٹی اے اور وزارت آئی ٹی کے حکام نے بریفنگ دی۔
اجلاس میں چیئرمین کمیٹی اور دیگر ممبران نے چیئرمین پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ وی پی این کی رجسٹریشن کے لیے کیا حکمت عملی اپنائی گئی ہے؟ اس پر چیئرمین پی ٹی اے کے کہا کہ اس وقت پاکستان میں ٹاپ کے 27 وی پی اینز ہیں جو زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔ ہم نے سال 2016 سے وی پی این کی رجسٹریشن کا عمل شروع کیا ہے۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ملک میں رجسٹرڈ وی پی این کا استعمال ہو۔
اُنہوں نے بتایا کہ ہماری حکمت عملی کے مطابق 30 نومبر تک تمام غیررجسٹرڈ وی پی این بند ہو جائیں گے۔ چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر وی پی این کی رجسٹریشن کے لیے ون ونڈو سہولت دی گئی ہے۔ وی پی این کی رجسٹریشن کا عمل 8 گھنٹے میں مکمل ہو جاتا ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ’ہم کسی فیس کے بغیر وی پی این کی رجسٹریشن کر رہے ہیں۔ اگر فری لانسرز یا عام صارف بھی رجسٹرڈ وی پی این استعمال کرتے ہیں تو اس سے اُنہیں کسی آن لائن فراڈ کا بھی خدشہ نہیں ہو گا اور اُن کے لیے انٹرنیٹ کی سست روی کا مسئلہ بھی ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔‘
وی پی این کی رجسٹریشن اور فری لانسرز کو نقصان
وی پی این کی رجسٹریشن پر فری لانسرز کو ہونے والے مالی نقصان کے بارے میں ارکان کمیٹی سینیٹر کامران مرتضیٰ، سینیٹر افنان اللہ اور ہمایوں مہمند نے وزارت آئی ٹی سے استفسار کیا کہ وی پی این کی بندش سے فری لانسرز کو کتنا نقصان ہو گا؟
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے رکن نے قائمہ کمیٹی کو جواب میں بتایا کہ اس وقت ملک میں 25 لاکھ افراد فری لانسنگ کر رہے ہیں جن میں سے 10 لاکھ وی پی این کا استعمال کرتے ہیں۔ پاکستان کی سالانہ آئی ٹی برآمدات میں 40 کروڑ ڈالر فری لانسنگ کے ذریعے آتا ہے۔
ان اعداد و شمار کے مطابق اگر فری لانسنگ کرنے والے افراد نے اپنے وی پی این کی رجسٹریشن نہیں کروائی تو سالانہ بنیادوں پر 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔ تاہم فری لانسرز کے لیے بھی وی پی این کی رجسٹریشن کی سہولت موجود ہے جس سے وہ استفادہ کر سکتے ہیں۔
وی پی این کی رجسٹریشن پر اٹارنی جنرل سے قانون معاملات پر مشاورت کریں: قائمہ کمیٹی
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی نے وی پی این کی رجسٹریشن کے معاملے پر سوال اٹھایا کہ کیا پی ٹی اے وی پی این بلاک کر سکتا ہے۔ سینیٹر افنان اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’پیکا کا قانون سوشل میڈیا پر پابندی لگا سکتا ہے، کیا وی پی این سوشل میڈیا میں آتا ہے؟ وزارت داخلہ نے خط لکھا پی ٹی اے غیرقانونی وی پی این کی بندش کے لیے، یہ مینڈیٹ تو وزارت آئی ٹی کا ہے۔ وزارت آئی ٹی کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ’وزارت آئی ٹی سے غیررجسٹرڈ وی پی این کو بلاک کرنے پر کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔‘
چئیرمین پی ٹی اے نے جواب میں بتایا کہ ’وی پی این کو غیرقانونی مواد تک رسائی کی بنیاد پر بلاک کیا جا سکتا ہے۔ وی پی این کے ذریعے لوگ جو چاہیں دیکھ سکتے ہیں۔ ہم نے پی ٹی اے میں علماء کرام کو بلایا تھا اور لوگوں کی غیراخلاقی ویب سائٹس تک رسائی کو روکنے میں علماء کرام سے مدد مانگی تھی۔‘
قائمہ کمیٹی نے چیئرمین پی ٹی اے کو وی پی این بلاک کرنے کے معاملے پر اٹارنی جنرل سے مشاورت کی ہدایت کی ہے۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی اے اٹارنی جنرل سے مشاورت کے بعد ہمیں آگاہ کرے 30 نومبر سے پہلے دوبارہ قائمہ کمیٹی کا اجلاس بلائیں گے۔‘
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے سے وی پی این کو غیرشرعی قرار دینے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے ریمارکس دیے کہ ’ایسے اقدامات سے مذہب کا تماشا بنایا جا رہا ہے۔‘
ملک میں انٹرنیٹ کی سست روی پر چیئرمین پی ٹی اے کا موقف
قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران ملک میں انٹرنیٹ کی سست روی کا معاملہ بھی زیربحث آیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر پلوشہ خان نے چیئرمین پی ٹی اے سے سوال کیا کہ کیا انٹرنیٹ سروسز متاثر ہوئی ہیں؟ چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل ر حفیظ الرحمان پاشا نے چیئرمین کمیٹی کو بتایا کہ ’قومی سطح پر انٹرنیٹ سروسز سست نہیں کی گئیں۔ آپ اگر مخصوص علاقوں کا نام لیں تو میں وضاحت کرنے کے قابل ہوں گا۔ اُنہوں نے صوبہ بلوچستان کے کچھ علاقوں میں امن و امان کی خراب صورت حال کے سبب انٹرنیٹ سروسز متاثر ہونے کی وجوہات بتائی ہیں۔‘