جی20 ممالک کے رہنماؤں کے درمیان پیر کو ریو میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی، جہاں یوکرین کی جنگ اور ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی سے متعلق معاملات حاوی رہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اجلاس سے قبل، اقوام متحدہ نے دنیا کی امیر ترین معیشتوں کے رہنماؤں سے درخواست کی کہ وہ آذربائیجان میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تعطل کا شکار مذاکرات بحال کریں اور گلوبل وارمنگ سے نبردآزما ترقی پذیر ممالک کے لیے مالی امداد میں اضافہ کریں۔ جی20 کے اراکین، جو اس بات پر منقسم ہیں کہ کس کو مالی امداد دینی چاہیے، اس اجلاس میں ایسے وعدے ہی نہیں کیے تاہم صرف یہ کہا کہ کھربوں ڈالر کی ضرورت ’تمام ذرائع‘ سے آئے گی۔گلوبل سٹیزن کے شریک بانی مِک شیلڈرک نے کہا کہ عالمی رہنما موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کو اب باکو میں ہونے والی کانفرنس کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ انہوں نے آذربائیجان کے دارالحکومت کی جانب اشارہ کیا جہاں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اجلاس (کوپ 29) منعقد ہو رہا ہے۔ یوکرین جنگ بڑھنے کا خطرہ اور امریکی نو منتخب صدر ٹرمپ کی ’امریکہ فرسٹ‘ پالیسیوں کی واپسی کے امکانات بھی برازیل میں ہونے والے مذاکرات پر حاوی رہے۔امریکی صدر جوبائیڈن اس سربراہی اجلاس میں شریک ہیں لیکن چین کے صدر شی جن پنگ کے سامنے وہ ایک کمزور رہنما کے طور پر نظر آئے، جنہوں نے اپنے آپ کو نئے ٹرمپ دور کے عالمی نظام میں بین الاقوامی محافظ کے طور پر پیش کیا ہے۔ صدر شی جن پنگ سے میکسیکو کی صدر نے ملاقات کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)صدر شی جنہوں نے دیگر رہنماؤں کے ساتھ بیک ٹو بیک ملاقاتیں کیں، خبردار کیا کہ دنیا ایک مشکل دور کا سامنا کر رہی ہے اور اس دوران جنگوں کو بڑھانا یا بھڑکانا نہیں چاہیے۔ ایک بیان میں جی20 نے غزہ اور لبنان دونوں میں ’جامع‘ جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ تاہم، یہ سربراہی اجلاس یوکرین کے حوالے سے اختلافات سے دوچار تھا۔اتوار کے روز صدر بائیڈن نے ٹرمپ کی اقتدار میں واپسی سے قبل کیئف کو روس کے اندر حملہ کرنے کے لیے امریکی میزائلوں کے استعمال کی اجازت دی۔بائیڈن کا اقدام امریکہ کی طرف سے ایک بڑی پالیسی تبدیلی ہے۔ اس سے جنگ کے بڑھنے کا خطرہ ہو گا جس کا ٹرمپ نے جلد ختم کرنے کا عزم کیا ہے۔روس نے پیر کو خبردار کیا کہ اگر اس کی سرزمین پر حملہ کیا گیا تو ’مناسب جواب‘ دیا جائے گا۔جی20 کے اجلاس میں امریکی صدر نے بھی شرکت کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)جرمن چانسلر اولف شولس نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں بائیڈن کی پیروی نہیں کریں گے، لیکن فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں نے بائیڈن کے اقدام کی تعریف کی۔برازیل کے صدر لوئیز لولا ڈی سلوا نے بھوک و افلاس اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مسائل پر گفتگو کی۔جی20 کے سربراہی اجلاس کے آغاز پر انہوں نے غربت اور بھوک کے خلاف عالمی اتحاد بنایا جس کی حمایت 82 ممالک نے کی۔ اس کا مقصد 2030 تک نصف ارب لوگوں کو خوراک فراہم کرنا ہے۔