پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے سکیورٹی فورسز پر حملے کرنے والے شدت پسندوں اور ان کے سہولت کاروں کے خاتمے تک ان کا تعاقب جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق جنرل عاصم منیر نے یہ بات خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان کے دورے کے دوران کہی، جہاں شدت پسندی نے زور پکڑا ہوا ہے۔آرمی چیف کے دورے سے ایک روز قبل ضلع جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین میں سکیورٹی فورسز کی ایک چیک پوسٹ پر شدت پسندوں کے حملے میں 16 اہلکار جان کی بازی ہار گئے جبکہ آٹھ حملہ آور بھی مارے گئے۔
آرمی چیف نے افسران اور سپاہیوں سے خطاب میں عسکریت پسندی کے مقابلے میں ان کی حالات پر قابو پانے کی صلاحیت اور ثابت قدمی کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کی مسلح افواج کی جرات اور غیرمتزلزل عزم ملک کی خودمختاری کا سنگ بنیاد ہے۔‘آئی ایس پی آر کے مطابق ’آرمی چیف جنرل واصم منیر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستانی فوج فتنہ الخواج کے خاتمے تک اس کا تعاقب جاری رکھے گی اور اس کے سہولت کار، تخریب کار اور مالی امداد کرنے والوں کو ریاست کے خلاف ان کی مذموم سرگرمیوں کی قیمت چکانی پڑے گی۔‘افغان سرحد کے قریب اس چوکی پر حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی ہے جن کا کہنا تھا کہ یہ ’ہمارے سینیئر کمانڈروں کی شہادت کا بدلہ‘ ہے۔نومبر 2022 میں حکومت پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے صوبہ خیبر پختونخوا میں شدت پسندوں کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔پاکستان اپنے پڑوسی ملک افغانستان پر سرحد پار سے حملے کرنے والے شدت پسند گروہوں کو پناہ دینے اور ان کی حمایت کے الزامات عائد کرتا رہا ہے۔ تاہم افغان حکام اس کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پاکستان کے سکیورٹی مسائل اس کا اپنا اندرونی معاملہ ہے۔