چند گھنٹوں کا مارشل لا، جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول بالآخر گرفتار

اردو نیوز  |  Jan 15, 2025

جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش کے جرم میں بالآخر گرفتار کر لیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کی علی الصبح سینکڑوں پولیس افسران اور تفتیش کار صدارتی رہائش گاہ کی دیواریں پھلانگ کر مرکزی عمارت تک پہنچے جبکہ دوسری جانب صدر کے حامی بھی موقع پر موجود تھے۔

اس سے قبل 3 جنوری کو پولیس نے معزول صدر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی تاہم رہائشگاہ پر موجود سکیورٹی فورسز نے ایسا کرنے سے روک دیا تھا۔

جنوبی کوریا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی موجودہ صدر کو گرفتار کیا گیا ہے۔

صدر یون سوک کے مختصر مارشل لا نافذ کرنے کے اقدام کو بغاوت کے مترادف ٹھہرایا گیا ہے جبکہ پارلیمان نے بھی مواخذے کی قرارداد اکثریت سے منظور کر لی تھی۔

بدھ کی صبح یون سوک کے وکیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر اعلان کیا تھا کہ صدر نے تفتیش کاروں سے بات کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے اور کسی بھی ’سنگین حادثے‘ سے بچاؤ کے لیے رہائش گاہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس اعلان کے کچھ دیر بعد ہی تفتیش کاروں نے بیان جاری کیا کہ صدر یون سوک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جوائنٹ انویسٹی گیشن ہیڈکوارٹرز نے آج 15 جنوری کو (مقامی وقت) صبح 10 بجے وارنٹِ گرفتاری پر عمل درآمد کیا۔‘

اے ایف پی کے رپورٹرز کے مطابق رہائش گاہ کے گیٹ پر سکیورٹی فورسز اور یون سوک کے حامیوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جو صدر کو بچانے کے لیے وہاں موجود تھے۔

صدر یون سوک کے مارشل لا کے اقدام کو بغاوت کے مترادف ٹھہرایا گیا ہے۔ فوٹو: روئٹرزیون سوک کی پارٹی سے منسلک ارکانِ پارلیمان بھی صدر کو بچانے کی غرض سے موقع پر پہنچے جبکہ حامی ’غیر قانونی وارنٹ‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

چند گھنٹوں کا مارشل لا

واضح رہے کہ گزشتہ سال 3 دسمبر کو صدر یون سوک یول نے ملک میں مارشل لگا نافذ کر دیا تھا۔ قوم سے ٹیلی ویژن پر براہ راست خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اقدام ملک کو ’کمیونسٹ فورسز‘ سے بچانے کے لیے کیا ہے۔‘

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’لبرل جنوبی کوریا کو شمالی کوریا کی کمیونسٹ فورسز سے بچانے اور ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کے لیے میں ملک میں ہنگامی مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کرتا ہوں۔‘

تاہم اپوزیشن کی جانب سے سخت مخالفت اور عوامی احتجاج کے بعد انہوں نے چند ہی گھنٹوں میں مارشل لا ختم کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا۔

صدر یُون سک یول نے ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد دوسرے اعلان میں کہا تھا کہ ’جلد ہی مارشل لا اٹھا لیا جائے گا اور فوج واپس بلا لی جائے گی۔‘

پارلیمان کا حکم اور مواخذے کی تحریک

جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے مارشل لا کے نفاذ کے چند گھنٹے بعد ہی ملک سے مارشل لا اٹھانے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ 

سپیکر قومی اسمبلی وُو وون شِک کا کہنا تھا کہ ’قانون ساز عوام سے مل کر جمہوریت کا دفاع کریں گے۔‘

مارشل لا کے اقدام کے خلاف جنوبی کوریا کی عوام نے شدید احتجاج کیا تھا۔ فوٹو: روئٹرز

انہوں نے پولیس اور فوجی افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’وہ قومی اسمبلی کے احاطے سے نکل جائیں۔‘

جنوبی کوریا میں مارشل لا لگانے والے صدر کے خلاف پارلیمنٹ میں پیش کی گئی مواخذے کی تحریک کامیاب ہو گئی ہے۔

مارشل لا کے اقدام کے چند دنوں بعد ہی جنوبی کوریا کی اسمبلی میں صدر یون سک یول کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کی گئی جس کے حق میں 204 ووٹ ڈالے گئے۔ 85 ارکان اسمبلی نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ صدر یون کو عہدے سے ہٹانے کے لیے حزب اختلاف کو 300 میں سے 200 ووٹوں کی ضرورت تھی۔

 

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More