بین الاقوامی فوجداری عدالت (انٹرنیشنل کریمنل کورٹ) کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے افغانستان میں خواتین پر ظلم و ستم کے الزام کے تحت سینیئر طالبان رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق جمعرات کو انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) کے چیف پراسیکیوٹر نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے ججوں سے درخواست کی ہے کہ طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ اور سپریم کورٹ کے سربراہ عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔
’یہ درخواستیں اس بات کو تسلیم کرتی ہیں کہ افغان خواتین اور لڑکیوں سمیت ایل جی بی ٹی کیو آئی پلس کمیونٹی طالبان کے ہاتھوں ناقابل برداشت ظلم و ستم کا شکار ہیں۔‘2021 میں جب سے طالبان نے ملک کا کنٹرول واپس لیا ہے، انہوں نے خواتین کو ملازمتوں، عوامی مقامات پر جانے اور چھٹی جماعت سے آگے کی تعلیم حاصل کرنے سے روک دیا ہے۔گزشتہ برس کے آخر میں ہیبت اللہ اخونزادہ نے عمارتوں کی کھڑکیوں پر بھی پابندی عائد کر دی تھی، جہاں خواتین بیٹھ سکتی ہیں یا کھڑی ہو سکتی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے طالبان قیادت کے خلاف آئی سی سی کے اقدام کو سراہا ہے۔ہیومن رائٹس واچ کی بین الاقوامی انصاف کی ڈائریکٹر لِز ایونسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی منظم خلاف ورزیاں، جن میں تعلیم پر پابندیاں اور خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والوں کو دبانا شامل ہے، بے خوفی کے ساتھ تیزی آئی ہیں۔ افغانستان میں انصاف کے کسی بھی امکان کے بغیر، یہ وارنٹ درخواستیں احتساب کے حصول کا ایک اہم راستہ فراہم کرتی ہیں۔‘خواتین پر ملازت کرنے اور عوامی مقامات پر جانے پر بھی پابندی عائد ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)عدالت کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ایل جی بی ٹی کیو آئی پلس کمیونٹی کے خلاف حملوں کو انسانیت کے خلاف جرم تصور کیا گیا ہے۔2022 میں آئی سی سی کے ججز نے پراسیکیوٹر کی ایک درخواست منظور کی تھی، جس میں افغانستان کے بارے میں تحقیقات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ یہ تحقیقات اس وقت روک دی گئی تھیں جب کابل نے کہا تھا کہ وہ خود تحقیقات کر سکتا ہے۔ کریم خان نے کہا کہ ’وہ انکوائری دوبارہ کھولنا چاہتے ہیں کیونکہ طالبان کے تحت افغانستان میں حقیقی اور مؤثر تحقیقات کا امکان نہیں ہے۔‘کریم خان سے پہلے آئی سی سی پراسیکیوٹر فاطو بینسودا کو 2020 میں یہ منظوری ملی تھی کہ وہ افغان حکومت کی فورسز، طالبان، امریکی فوجیوں اور امریکی غیرملکی انٹیلی جنس اہلکاروں کے خلاف 2002 سے شروع ہونے والے مبینہ جرائم کی تحقیقات کریں۔