خضدار میں اغوا ہونے والی خاتون بازیاب، دو ملزم گرفتار

اردو نیوز  |  Feb 08, 2025

بلوچستان کے ضلع خضدار میں اغوا ہونے والی خاتون عاصمہ جتک کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے سینچر کو کہا کہ ’مغویہ کو خضدار کی تحصیل زہری سے بازیاب کرایا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مختلف دشوار گزار علاقوں میں متعدد چھاپے مارے گئے اور اس کیس میں 14 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘

ڈپٹی کمشنر خضدار کا کہنا تھا کہ ’مقدمے میں نامزد دو افراد بھی گرفتار کر لیے گئے ہیں۔ مغویہ کی بازیابی میں تمام سیکورٹی اداروں کی معاونت حاصل رہی۔‘

یاسر اقبال دشتی نے کہا کہ ایف آئی آر میں نامزد دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

قبل ازیں سنیچر کو وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے اکاؤنٹ سے ایک پیغام میں کہا تھا کہ ’ضلع خضدار میں خاتون کے اغوا کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری کارروائی کے احکامات جاری کیے، جس کے نتیجے میں پولیس نے ایف آئی آر درج کر کے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔‘

وزیراعلٰی بلوچستان نے کہا کہ وہ اس سانحے کی تفتیش کی خود نگرانی کر رہے ہیں تاکہ کسی بھی مجرم کو رعایت نہ ملے اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔

’اس سلسلے میں انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان کو واضح ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ واقعے میں ملوث تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے اور انہیں قانون کے مطابق سخت ترین سزا دلوائی جائے۔‘

انہوں نے اس واقعے کو ناقابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ حکومت ہر صورت مظلوم کے ساتھ کھڑی ہے اور کسی بھی ظالم کو بخشا نہیں جائے گا۔

خیال رہے کہ بلوچستان کے ضلع خضدار کے رہائشی عطا اللہ جتک اپنی مغوی بہن عاصمہ بی بی کی بازیابی کے لیے اپنی بوڑھی والدہ، والد اور خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ گذشتہ تین روز سے سڑک پر دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

لواحقین نے خضدار کے علاقے سبزی منڈی کے قریب کوئٹہ کراچی شاہراہ بند کر دی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں مسافر پھنس گئے ہیں اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔

مغوی خاتون کے بھائی عطا اللہ جتک کا کہنا تھا کہ ان کی 27 سالہ بہن کو با اثر قبائلی افراد نے رشتے سے انکار پر اغوا کیا ہے۔

ان کے مطابق ’پولیس اور ضلعی انتظامیہ ملزمان کو گرفتار کرنے اور بہن کو بازیاب کرانے کے بجائے احتجاج ختم کرنے کے لیے ہم پر دباؤ ڈال رہی ہے۔‘

عطاء اللہ جتک پی ایچ ڈی سکالر اور یونیورسٹی آف لسبیلہ میں لیکچرار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ تدریس چھوڑ کر بہن کو انصاف دلانے کے لیے سڑک پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More