پاکستانی فٹبال ٹیم اے ایف سی ایشین کپ کوالیفائرز نہیں کھیل سکے گی

اردو نیوز  |  Feb 11, 2025

پاکستان فٹبال فیڈریشن (پی ایف ایف) کی فیفا کی جانب سے رکنیت معطل ہونے کے بعد اب پاکستانی ٹیم  اے ایف سی ایشن کپ کوالیفائرز میں شریک نہیں ہو سکے گی۔

پاکستان فٹبال فیڈریشن نے پیر کو ایک بیان میں بتایا ہے کہ ’شائقین فٹبال کو افسوس کے ساتھ اطلاع دی جاتی ہے کہ قومی ٹیم اے ایف سی ایشین کپ کوالیفائرز میں شرکت نہیں کر سکے گی۔‘

اس سے قبل پیر ہی کو ایک خط کے ذریعے ایشین فٹبال کنفیڈریشن (اے ایف سی) نے پی ایف ایف کو بتایا تھا کہ اگر پاکستان پر فیفا کی جانب سے رکنیت کی معطلی چار مارچ تک ختم نہ ہوئی تو اسے کوالیفائرز مرحلے سے الگ سمجھا جائے گا۔

پاکستان کا پہلا میچ 25 مارچ کی شام ہو ہونا طے تھا لیکن پی ایف ایف کے تازہ بیان کے بعد پاکستان اس دوڑ سے نکل گیا ہے۔

واضح رہے کہ فیفا نے سات فروری کو پاکستان فٹبال فیڈریشن کی رکنیت معطل کر دی تھی۔ 

فیفا نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان فٹبال فیڈریشن (پی ایف ایف) جب تک فیفا اور ایشین فٹبال فیڈریشن (اے ایف سی) کی تجاویز کے مطابق اپنے آئین میں ترمیم نہیں کرتی، تب تک اس کی رکنیت معطل رہے گی۔

پی ایف ایف سال 2015 سے بحران اور تنازعات کا شکار ہے اور 2017 کے بعد یہ تیسرا موقع ہے جب پاکستان کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔

فیفا کے مطابق معطلی صرف اس صورت میں ختم کی جائے گی اگر پی ایف ایف کانگریس فیفا اور ایشین فٹ بال کنفیڈریشن کے پیش کردہ آئین کی منظوری دے۔

اس سے قبل سال 2021 میں تھرڈ پارٹی کی غیر ضروری مداخلت کی وجہ سے فیفا نے پی ایف ایف کو معطل کیا تھا۔ ان دنوں اشفاق حسین شاہ کی سربراہی میں عہدیداروں کے ایک گروپ نے پی ایف ایف کا کنٹرول حاصل کیا تھا جنہیں 2018 میں سپریم کورٹ نے پی ایف ایف کو چلانے کے لیے منتخب تو کیا لیکن فیفا کی جانب سے اس گروپ کو تسلیم نہیں کیا گیا۔

انہوں نے ہارون ملک کی سربراہی میں فیفا کی نارملائزیشن کمیٹی سے کنٹرول حاصل کیا تھا، اور کمیٹی نے چارج سنبھالنے کے بعد 18 ماہ میں باڈی کے لیے انتخابات نہیں کروائے تھے۔

فیفا نے اس ’قبضے‘ کی وجہ سے پی ایف ایف کو معطل کیا لیکن سال 2022 اس بات کی تصدیق کے بعد پابندی ہٹا دی کہ کمیٹی نے پی ایف ایف کے احاطے کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور وہ اس کے مالی معاملات کو سنبھالنے کے قابل ہے۔

پاکستان فٹبال فیڈریشن کو 2017 میں بھی تھرڈ پارٹی کی مداخلت پر فیفا کی جانب سے پابندی کا سامنا رہ چکا ہے۔ 

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More