کراچی کی 16 سالہ طالبہ ماہ روز نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے پاکستان کا پہلا سندھی زبان کا کیلکولیٹر تیار کیا ہے، جسے تین دن میں مکمل کیا گیا۔ یہ کیلکولیٹر خاص طور پر سندھی بولنے والے کاروباری افراد کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے، تاکہ وہ آسانی سے حساب کتاب کر سکیں۔
ماہ روز کا کہنا ہے کہ اس کیلکولیٹر کی ڈیزائننگ میں چیٹ جی پی اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا گیا ہے، اور یہ ان افراد کے لیے ہے جو صرف سندھی زبان بولتے ہیں اور پڑھائی میں کمزور ہیں۔ انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ اگر حکومت اس پر توجہ دے تو اس کا کمرشل استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔
کراچی میں موجود 'ریحان اللہ والا اسکول' میں ماہ روز نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے تعلیم حاصل کی ہے جہاں روایتی کتابوں کے بجائے اسمارٹ ڈیوائسز اور اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اسکول میں طلبہ کو اپنے دلچسپی کے مطابق کام کرنے کی آزادی دی جاتی ہے اور ان کو کمائی کے مواقع بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔
ماہ روز کا ماننا ہے کہ آج کے دور میں صرف ڈگریاں نہیں بلکہ مہارتیں اہم ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ صرف ڈگریوں کا انتظار نہ کریں بلکہ ہنر سیکھیں اور فوراً کام شروع کر دیں۔ وہ خود بھی اس وقت کمانا شروع کر چکی ہیں اور اپنا چینل بھی چلاتی ہیں۔