’انڈیاز گاٹ لیٹنٹ‘: والدین کے حوالے سے متنازع تبصرہ جس پر انڈین یوٹیوبر رنویر الہ آبادیا کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جا رہا ہے

بی بی سی اردو  |  Feb 11, 2025

انڈیا کی وزارتِ اطلاعات کے ایک سینیئر مشیر کنچن گپتا کے مطابق ’انڈیاز گاٹ لیٹنٹ‘ کی اُس قسط کو یوٹیوب پر بلاک کر دیا گیا ہے جس میں ’رنویر الہ آبادیا کے بیہودہ اور گمراہ کُن باتیں‘ موجود ہیں۔

انڈیا کے معروف یوٹیوبر اور پوڈ کاسٹر رنویر الہ آبادیا مشہور شو ’انڈیاز گاٹ لیٹنٹ‘ میں اپنے متنازع تبصروں کی وجہ سے شدید تنقید کی زد میں ہیں۔

اس پروگرام میں اُن کے تبصرے کو ’بیہودہ‘ اور ’جارحانہ‘ قرار دیا جا رہا ہے اور سیاسی حلقوں سے لے کر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس حوالے سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

یہاں تک کہ ملک کے کئی حصوں میں ان کے اس پروگرام کے خلاف پولیس میں شکایات بھی درج کروائی گئی ہیں۔

اس سے قبل انڈیا کے نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی) نے یوٹیوب کو لکھے گئے اپنے ایک خط میں اس ویڈیو کو یوٹیوب سے ہٹانے کی درخواست کی تھی۔

خط میں کہا گیا تھا کہ ’ایسے مواد کی یوٹیوب، انسٹاگرام اور فیس بُک پر موجودگی خاص طور پر بچوں اور خواتین کی ذہنی صحت کے تحفظ اور وقار کے لیے بڑا خطرہ ہے۔‘

اس شو کی شوٹنگ اگرچہ ممبئی کے علاقے کھار میں ہوئی تھی لیکن اس کے خلاف ابتدائی مقدمہ ہزاروں میل دور شمال مشرقی ریاست آسام میں درج کیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی عدالتی کارروائیوں کی خبریں شائع کرنے والی ویب سائٹ ’بار اینڈ بینچ‘ کے مطابق ممبئی میں مقیم ایک سماجی کارکن نے باندرہ مجسٹریٹ کورٹ سے رجوع کیا ہے جس میں یوٹیوبر رنویر عرف بیئر بائسپس، کامیڈین سمے رائنا، یوٹیوبر آشیش چنچلانی اور شو ’انڈیاز گاٹ لیٹنٹ‘ کے دیگر منتظمین کے خلاف ’متنازع ریمارکس کے ذریعے فحاشی اور بے ہودگی پھیلانے‘ پر مجرمانہ کارروائی کی درخواست کی گئی ہے۔

گذشتہ روز ممبئی پولیس کی ایک ٹیم اس معاملے کی جانچ کے لیے کھار سٹوڈیو پہنچی تھی جہاں شو کو شوٹ کیا گیا تھا۔

اور یہ معاملہ یہیں تک محدود نہیں ہے۔ معروف صحافی ارنب گوسوامی نے اس پر پورا ایک پروگرام کیا ہے۔

ارنب گوسوامی کا کہنا تھا کہ ’مواد بنانے کے نام عریانیت، بیہودہ تبصرے اور گندے مذاق، جو مزاحیہ بھی نہیں ہیں، کو پروموٹ کیا جا رہا ہے اور یہ گذشتہ کئی سالوں سے چل رہا ہے۔‘

یوٹیوبر اور کامیڈین سمے رائنا کا شو ’انڈیاز گاٹ لیٹنٹ‘ اپنی مقبولیت کے ساتھ ساتھ مسلسل تنازعات کا شکار ہے۔

اس بار شو کے ایک قسط میں یوٹیوبر رنویر الہ آبادیا نے ایسا تبصرہ کیا جس پر کافی تنقید کی جا رہی ہے اور اسے ’انتہائی فحش اور قابل اعتراض‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

معافی کی اپیل

رنویر نے اس شو میں شریک ایک شخص سے والدین کے ذاتی تعلقات کے حوالے سے قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔

بہرحال شدید ردعمل آنے پر رنویر نے معافی مانگ لی ہے۔

انھوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’میرا تبصرہ مناسب نہیں تھا اور مزاحیہ بھی نہیں تھا۔ کامیڈی میری مہارت نہیں ہے۔ میں اس کی کوئی وضاحت نہیں کروں گا۔ میں صرف سب سے معافی مانگنا چاہتا ہوں۔ جو ہوا وہ کول نہیں تھا۔ میں خاندان کی توہین نہیں کروں گا۔ میں نے میکرز سے کہا ہے کہ وہ متنازع تبصرہ ہٹا دیں۔‘

’مجھ سے غلطی ہوئی ہے۔ بحیثیت انسان، شاید آپ مجھے معاف کر دیں۔ مجھے اس پلیٹ فارم کو بہتر طریقے سے استعمال کرنا چاہیے تھا۔ یہ میرے لیے سبق ہے اور میں بہتر بننے کی کوشش کروں گا۔‘

تاہم لوگ انھیں ان کے تبصرے کے لیے معاف کرتے نظر نہیں آ رہے۔

مہاراشٹر کے وزیر اعلی اور بی جے پی رہنما دیویندر فڈنویس نے بھی اس پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔

انھوں نے کہا: ’مجھے بھی اس کی اطلاع ہے لیکن میں نے ابھی تک اسے نہیں دیکھا ہے۔ بہت ہی بھدے انداز میں کہا اور پیش کیا گیا ہے۔۔۔ جو کہا گیا وہ بالکل غلط ہے۔ ہر کسی کو بولنے کی آزادی ہے، لیکن ہماری آزادی اس وقت ختم ہو جاتی ہے جب ہم کسی اور کی آزادی کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔‘

دھرو راٹھی: مودی کے ناقد انڈین یو ٹیوبر کون ہیں اور پاکستان میں ان کا ذکر کیوں ہو رہا ہے؟’مسٹر بیسٹ‘: قانونی تنازعات کے باوجود دنیا کے سب سے معروف یوٹیوبر کے سبسکرائبرز بڑھتے کیوں جا رہے ہیں؟’آپ کا پارسل کینسل ہو چکا‘: ایک فون کال سے شروع ہونے والا 40 گھنٹوں پر محیط فراڈ جس کا نشانہ معروف یوٹیوبر بنےنریندر مودی کے تین کروڑ کے اثاثے اور اُن کی ہوبہو نقل اُتارنے والے مخالف امیدوار شیام رنگیلا کی ’مشکلات‘سوشل میڈیا پر تنقید

سینیئر صحافی اور نغمہ نگار نیلیش مسرا نے بھی سخت الفاظ میں اس پر تنقید کی ہے۔

انھوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر لکھا: ’یہ مواد بالغوں کے لیے نشان زد نہیں ہے، اسے ایک بچہ بھی باآسانی دیکھ سکتا ہے۔ ان لوگوں میں ذمہ داری کا احساس نہیں ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر ذرا بھی حیرت نہیں ہوئی کہ میز پر بیٹھے چار لوگ اور سامعین میں بیٹھے بہت سے لوگ اس پر ہنس رہے تھے۔‘

’سامعین اسے معمول کی بات سمجھتے ہیں اور ان جیسے لوگ اس کا جشن مناتے ہیں۔ ایسے شوز کے پروڈیوسرز آمدنی کی خاطر کتنا نیچے گر سکتے ہیں؟ لیکن انڈین سامعین اور پلیٹ فارم اس کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے ہیں۔ وہ تخلیقی صلاحیتوں کے نام پر کچھ بھی کہہ رہے ہیں اور بچ کر نکل جاتے ہیں۔‘

دریں اثنا مہاراشٹر کی مقامی سیاسی جماعت شیو سینا (ادھو ٹھاکرے دھڑے) سے ایوان بالا کی رکن پارلیمان پرینکا چترویدی نے خبردار کیا ہے کہ وہ 'انڈیاز گاٹ لیٹنٹ' شو کو پارلیمنٹ کی آئی ٹی اور کمیونیکیشن کی سٹینڈنگ کمیٹی میں لے جائیں گی۔

انھوں نے ایکس پر لکھا: ’جس قسم کی فحش گالیاں کامیڈی کے نام پر دی جاتی ہیں، ہمیں ایک حد مقرر کرنی ہو گی کیونکہ ایسے شوز نوجوانوں کے ذہنوں پر اثر انداز ہوتے ہیں اور ایسے شوز مکمل طور پر بیہودہ مواد فراہم کرتے ہیں۔‘

زینب نامی ایک صارف نے لکھا: ’رنویر الہ آبادیا کا توہین آمیز تبصرہ شدید اخلاقی گراوٹ کو ظاہر کرتا ہے۔ جب معاشرہ اس طرح کی پستی کا جشن مناتا ہے تو اخلاقی قدریں گر جاتی ہیں۔ تاہم اصل شرمندگی اس حقیقت میں ہے کہ وزیر اعظم مودی نے اس شخص کی عزت افزائی کی ہے۔‘

معروف سکرپٹ رائٹر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے اس سے قبل کہا تھا کہ ’جب آپ کی باتیں بے مزہ ہوتی ہیں تو آپ اس میں جان ڈالنے کے لیے بدکلامی کا استعمال کرتے ہیں۔ جو بھی گالی گلوج پر اتر آتا ہے اس کا مطلب ہے کہ اس کے پاس اپنی زبان کے الفاظ نہیں ہیں۔‘

Getty Imagesرکن پارلیمان پرینکا چترویدی نے اس معاملے کو پارلیمانی کمیٹی کے سامنے لے جانے کی بات کہی ہے’انڈیاز گاٹ لیٹنٹ‘

پہلے بھی 'انڈیاز گوٹ لیٹنٹ' شو متنازع رہا ہے۔ کامیڈین جیسی نبام نے اِسی شو میں اروناچل پردیش کے لوگوں کے کتے کا گوشت کھانے پر تبصرہ کیا تھا جس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے 31 جنوری 2025 کو اروناچل پردیش کے دارالحکومت ایٹا نگر میں ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔

اس کے علاوہ اس کے ایک شو میں بالی وڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون کے حاملہ ہونے اور ڈپریشن کا مذاق اڑایا گیا تھا جس کے بعد سمے رائنا کو سوشل میڈیا پر ٹرول کیا گیا تھا۔

رنویر الہ آبادیا ایک یوٹیوبر ہیں۔ وہ اپنا شو ’بیئر باسیپس‘ کے نام سے کرتے ہیں۔ اس شو میں وہ ملک کی کئی مشہور شخصیات کے انٹرویو کر چکے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے مارچ 2024 میں انھیں نیشنل کریئٹر ایوارڈ سے نوازا تھا۔ سنہ 2022 میں انھیں فوربز کے 30 سال سے کم عمر کے 30 بااثر لوگوں میں شامل کیا گیا تھا۔

رنویر نے 22 سال کی عمر میں اپنا پہلا یوٹیوب چینل کھولا تھا اور اب وہ متعدد چینلز چلاتے ہیں۔ ان کے ایک کروڑ سے زیادہ صارفین اور فالوورز ہیں۔ فنانشل ایکسپریس کے مطابق 12 یوٹیوب چینلوں پر انھیں چھ ارب سے زیادہ ویوز مل چکے ہیں۔

دوسری جانب سمے رائنا ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر اور سٹینڈ اپ کامیڈین ہیں۔ وہ یوٹیوب پر ’انڈیاز گاٹ لیٹنٹ‘ کے نام سے ایک شو چلاتے ہیں۔

جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے رائنا کے یوٹیوب پر 70 لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں۔

نریندر مودی کے تین کروڑ کے اثاثے اور اُن کی ہوبہو نقل اُتارنے والے مخالف امیدوار شیام رنگیلا کی ’مشکلات‘دھرو راٹھی: مودی کے ناقد انڈین یو ٹیوبر کون ہیں اور پاکستان میں ان کا ذکر کیوں ہو رہا ہے؟’مسٹر بیسٹ‘: قانونی تنازعات کے باوجود دنیا کے سب سے معروف یوٹیوبر کے سبسکرائبرز بڑھتے کیوں جا رہے ہیں؟سٹینڈ اپ گرل: ’گانے، ڈانس اور گنڈاسہ نہیں لیکن پنجابی جُگت ضرور ہے جسے ناظرین سراہ رہے ہیں‘نیچرل ایکٹنگ، سوشل میڈیا یا جزیات پر توجہ: ’کبھی میں، کبھی تم‘ کی عوامی مقبولیت کا راز کیا ہے’گندی بات‘: کم عمر لڑکیوں کو شہوت انگیز انداز میں دکھانے کے الزام پر فلمساز ایکتا کپور کے خلاف مقدمہ درج
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More