لگتا ہے ٹی وی ٹوٹ گیا.. ابرار احمد کے ایکشن پر ٹرولنگ اور دہلی پولیس کا طنز, سوشل میڈیا میدان جنگ بن گیا

بی بی سی اردو  |  Feb 24, 2025

Getty Imagesابرار احمد نے جب اِن فارم بیٹر شبھمن گل کو بولڈ کیا تو کمنٹیٹرز نے اُن کی اُس گیند کو ’بہترین گیند‘ قرار دیا تاہم اب انھیں انڈیا میں ٹرولنگ کا سامنا ہے

آئی سی سی چیپمئنز ٹرافی کے انتہائی اہم میچ میں پاکستان کی مایوس کُن کارکردگی سے ناصرف پاکستانی شائقین کرکٹ نالاں ہیں بلکہ شعیب اختر جیسے سابق کرکٹرز اس شکست کو نوشتہ دیوار سمجھتے ہیں۔

شعیب اختر نے میچ کے اختتام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اُنھیں اس پر کوئی حیرت نہیں ہے، انڈیا نے اپنی شہرت کے مطابق میچ میں اپنی برتری ثابت کی جبکہ وراٹ کوہلی نے ایک بار پھر بتا دیا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف کتنے اہم ہیں اور ہدف کا تعاقب کرنے میں اُن کا ثانی نہیں ہے۔

دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین اس بات پر بھی تبصرے کر رہے ہیں کہ اس سے قبل انھوں نے انڈیا اور پاکستان کے بیچ اس سے زیادہ یکطرفہ میچ نہیں دیکھا جس میں نہ تو کوئی موڑ آیا اور نہ ہی امید دلانے والا کوئی لمحہ۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے 1980 کی دہائی کی کرکٹ کھیلی، 300 میں سے تقریباً 150 گیندیں ڈاٹ کھیلیں، رن آوٹ ہوئے اور کچز ڈراپ کیے۔

ایسے میں ابرار احمد نے اپنے مورال کو بلند رکھا اور انڈین بلے بازوں کو کُھل کر کھیلنے کا موقع نہیں دیا۔ جب انھوں نے اِن فارم بیٹر شبھمن گل کو بولڈ کیا تو کمنٹیٹرز نے اُن کی اُس گیند کو بہترین گیند قرار دیا۔

اس کے بعد ابرار احمد نے اپنی آنکھوں کے اشارے سے شبھمن گل کو جس طرح سے میدان سے جانے کے لیے کہا، ان کی یہ ادا بہت سے ناظرین کو پسند نہیں آئی اور انڈیا میں انھیں اس لیے ٹرولنگ کا سامنا ہے۔

Getty Images

سوشل میڈیا پر جہاں کوہلی، ان کی 51ویں سنچری، ان کے سب سے تیز 14000 رنز کی تعریف ہو رہی ہے وہیں انھیں پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ ملنساری کا جذبہ دکھانے پر تنقید کا سامنا ہے۔ ابرار احمد کو نہ صرف انڈیا میں ٹرول کیا جا رہا ہے بلکہ پاکستانی صارفین کی جانب سے بھی تنقید کا سامنا ہے اور اُن کے بہت سارے میمز شیئر کیے جا رہے ہیں۔

چھی سسر نامی ایک صارف نے کوہلی کے ابرار سے ہاتھ ملانے پر بھی تنقید کی ہے اور لکھا ہے کہ ’پاکستانی کھلاڑیوں سے یہ کوہلی کی کیسی محبت ہے، سمجھ میں نہیں آتا۔ ابرار سے ہاتھ ملانے کی کیا ضرورت ہے جو آؤٹ ہونے کے بعد گل کا مذاق اڑا رہے تھے۔ وہ (کوہلی) تمام ٹیموں کے خلاف غیر ضروری جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن جب پاکستان کی بات آتی ہے تو وہ ملنسار دکھائی دیتے ہیں۔‘

ہارون نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’ابرار احمد پر تنقید کرنے والا کوئی بھی پاکستانی احمق ہے۔ وہ درحقیقت اس (حرکت) کے لیے سب سے زیادہ احترام کے مستحق ہیں کہ جس طرح انھوں نے جارحیت کا مظاہرہ کیا۔ ہمارے باقی تمام انڈین کھلاڑیوں کے خوف میں مبتلا تھے۔‘

ناصرف انڈین صارفین اپنی ٹیم کی فتح کا جشن منا رہے ہیں بلکہ حکومتی ادارے بھی اس حوالے سے لکھ رہے ہیں۔

پاکستان کی شکست کے بعد دہلی پولیس نے اپنے ایکس ہینڈل پر لکھا: ’پڑوسی ملک سے ابھی کچھ عجیب سی آواز سُننے میں آئی ہے۔ امید ہے کہ یہ صرف ٹی وی کے ٹوٹنے کی آواز ہو۔‘

پاکستان کی ناقص کارکردگی کے باعث اکثر صارفین سوشل میڈیا پر ٹیم، کوچ، سیلیکٹرز اور چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

اکثر صارفین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ پاکستان جس ٹورنامنٹ کی میزبانی کر رہا ہے اسی میں پہلے ہی راؤنڈ میں باہر ہونے جا رہا ہے۔

اس بارے میں بات کرتے ہوئے ایک صارف نے سیلیکٹرز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’سب کو معلوم تھا کہ ٹیم میں کس کی جگہ بنتی ہے سوائے کوچ، سیلیکٹرز اور محسن نقوی کے۔‘

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’کوچ اور سیلیکٹرز کو خاص طور پر سزا دینی ضروری ہے۔‘

پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم نے بھی اس حوالے سے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے سیلیکٹرز کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’ٹورنامنٹ کے بعد سیلیکٹرز، کوچ اور کپتان کو بٹھایا جائے اور ان سے پوچھا جائے کہ انھوں نے یہ کیسی ٹیم بنائی ہے۔‘

پاکستان کے سابق کپتان محمد حفیظ نے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جیسی ٹیم سیلیکٹ کی گئی ہے اس کے بعد اب ہم یہی سوچ رہے ہیں کہ اس ٹیم میں اوپنر کون ہے اور نمبر تین کون ہے اور پانچواں بولر کون کھیلے گا۔‘

پاکستان کے سابق فاسٹ بولرز نے کہا کہ ’جب صلاحیت ہی نہیں ہے تو پھر جارحانہ بیٹنگ کیسے ہو گی، میکسویل جیسی بیٹنگ کرنے کے لیے صلاحیت کی ضرورت ہے۔‘

مومن ثاقب نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’ہم آپ کی حمایت کرنا چاہتے ہیں لیکن اب الفاظ بھی ختم ہو چکے ہیں۔‘

میچ کی رودادGetty Images

آئی سی سی چیپمئنز ٹرافی کے اہم میچ میں انڈیا نے وراٹ کوہلی کی شاندار سنچری کی بدولت پاکستان کو باآسانی چھ وکٹوں سے شکست دی تھی۔

دبئی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میچ میں انڈیا نے کھیل کے ہر شعبے میں پاکستانی ٹیم کو آؤٹ کلاس کیا جبکہ گرین شرٹس نے سست بیٹنگ کے بعد کمزور بولنگ اور فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا۔

پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے کھیلنے کا فیصلہ کیا اور پاکستانی بیٹرز مقررہ پچاس اوورز بھی مکمل نہ کھیل پائے اور دو گیند قبل ہی پوری ٹیم 241 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔

پاکستان کے 241 رنز کے ہدف کے تعاقب میں انڈیا نے اننگز کا جارحانہ اور پُراعتماد انداز میں آغاز کیا اور مطلوبہ ہدف 42.3 اوورز میں چار وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔

وراٹ کوہلی نے نہ صرف اس میچ میں ون ڈے انٹرنیشنل میں اپنے 14 ہزار رنز مکمل کیے بلکہ میچ کی آخری گیند پر چوکا لگا کر اپنی 51ویں سینچری بھی مکمل کی۔ انڈیا کی جانب سے شریاس ایئر نے بھی نصف سنچری سکور کی۔

انڈیا کی جانب سے کپتان روہت شرما اور شبمن گل نے اننگز کا آغاز کیا اور کپتان روہت تیز کھیلتے ہوئے 15 گیندوں پر 20 رنز بنانے کے بعد شاہین آفریدی کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے۔

روہت کے آؤٹ ہونے کے باوجود شبمن گل اور وراٹ کوہلی نے تیزی سے رنز بنانے کا سلسلہ جاری رکھا، 68 رنز کے مجموعی سکور پر حارث رؤف کی گیند پر خوشدل شاہ نے شبمن گل کا کیچ چھوڑا وہ میچ کا ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا تھا۔

Getty Images

پاکستان کی جانب سے 159 رنز کے مجموعی سکور پر ایک بار پھر ناقص فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا گیا جب شریاس ایئر 25 رنز پر بیٹنگ کر رہے تھے تو اُن کا کیچ سعود شکیل نے چھوڑا۔

وراٹ کوہلی نے شریاس ایئر کے ساتھ مل کر 114 رنز کی اہم شراکت قائم کی اور اس دوران دونوں کھلاڑیوں نے اپنی نصف سنچریاں بھی مکمل کیں، شریاس ایئر 56 رنز بنانے کے بعد پویلین واپس لوٹ گئے۔

وراٹ کوہلی آخر تک وکٹ پر ڈٹے رہے اور اننگز کی آخری گیند پر خوشدل شاہ کو چوکا لگا کر انھوں نے اپنی 51ویں سنچری مکمل کی۔

پاکستان کی اننگز کا احوال

پاکستان نے اپنی اننگز کا آغاز پر اعتماد طریقے سے نہیں کیا تھا اور پہلے پاور پلے میں نویں اوور میں ہاردک پانڈیا بابر اعظم کو 23 رنز پر آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

اس کے بعد اگلے ہی اوور میں امام الحق بھی ایک غیر ضروری رن لینے کی کوشش میں 47 کے مجموعے پر رن آؤٹ ہو کر پویلین واپس لوٹ گئے۔

دو وکٹیں جلد گرنے کے بعد کپتان محمد رضوان اور سعود شکیل نے محتاط مگر انتہائی سست بیٹنگ کرتے ہوئے سکور بورڈ کو آگے بڑھایا۔

محمد رضوان 46 کی انفرادی سکور پر اکشر پٹیل کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے۔ ان کے بعد سیٹ بیٹسمین سعود شکیل بھی اگلے ہی اوور میں ہاردک پانڈیا کا شکار بن گئے انھوں نے 62 رنز کی اننگز کھیلی۔

دونوں سیٹ بلے بازوں کے آؤٹ ہونے کے بعد پاکستانی بیٹنگ لائن سنبھل نہ سکی اور یکے بعد دیگر کھلاڑیوں کے پویلین واپس لوٹنے کا سلسلہ جاری رہا۔ کوئی بھی پاکستانی بیٹر وکٹ پر کھڑا نہیں ہو سکا اور غیر ذمہ دارانہ انداز اپناتے ہوئے وقفے وقفے سے اپنی وکٹیں گنواتے رہے۔

طیب طاہر کے بعد سلمان آغا بھی تیز کھیلنے کی کوشش میں ایک غیر ذمہ دارانہ شاٹ کھیلتے ہوئے کیچ آؤٹ ہو گئے ہیں۔ ان کے بعد آنے والے شاہین آفریدی بھی پہلی ہی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوئے۔

طیب طاہر چار، شاہین آفریدی صفر، سلمان علی آغا 19، نسیم شاہ 14، حارث رؤف آٹھ رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔

پاکستان کا مڈل آرڈر بھی اوپنرز کی طرح کوئی خاص کارکردگی دکھانے میں کامیاب نہیں رہا ہے۔

پاکستان کی آٹھویں وکٹ بھی 222 رنز پر گر گئی جب نسیم شاہ نے کیچ آوٹ ہو کر پویلین کی راہ لی۔ انھوں نے 16 گیندوں پر 14 رنز بنائے اور کلدیپ کی گیند پر وراٹ کوہلی کو اپنا کیچ پکڑوا بیٹھے۔

اسی طرح حارث رؤف آؤٹ ہونے والے نویں کھلاڑی تھے جو 241 رنز پر رن آؤٹ ہوئے اور آخری آوٹ ہونے والے کھلاڑی خوشدل شاہ تھے۔

انڈیا کی جانب سے سب سے کامیاب بولر کلدیپ یادیو رہے جنھوں نے نو اوورز میں 40 رنز دے کر تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More