’ہمیں اس اجتماعی شادی کا اخبار سے علم ہوا تھا۔ ہمیں اس کی ضرورت تھی۔ ہم ویسے بھی شادی کرنے والے تھے۔ ہم نے اس کے لیے ایک ماہ پہلے فارم بھرا۔ منتظمین ہمیشہ ہمیں فون کرتے اور پوچھتے کہ ہم کیا کیا چاہتے ہیں اور کیا نہیں چاہتے۔
’وہ ہمیں یہ بھی بتاتے رہے کہ اجتماعی شادی کی تقریب کی تیاریاں کیسی چل رہی ہیں۔ انھوں نے ہم سے کہا کہ خالی ہاتھ آؤ اور شادی کر کے گھر جاؤ۔ لیکن آج جب ہم یہاں آئے تو کچھ نہیں تھا۔ ہم نے نہیں سوچا تھا کہ یہ لوگ ہمیں اس طرح دھوکہ دیں گے۔‘
یہ باتیں موہت کھیر کی دلہن نے اپنے عروسی لباس میں بیٹھ کر بتائیں۔ انھوں نے کہا ان کی موہت کھیر سے اجتماعی شادی کی تقریب میں شادی ہونے والی تھی۔
موہت اور ان کی دلہن کے اہل خانہ نے 30 ہزار روپے دے کر شادی کے لیے رجسٹریشن کروائی تھی لیکن گجرات کے راجکوٹ میں اجتماعی شادی کی تقریب کے منتظمین کا شادی کے دن کوئی اتا پتا نہیں تھا۔
اس اجتماعی شادی کی تقریب کا اہتمام ’رشی ونش سماج‘ کے نام سے سنیچر (22 فروری) کو راجکوٹ میں اے ڈی بی ہوٹل کے سامنے گراؤنڈ میں کیا گیا تھا۔
اس تقریب میں شادی کے لیے آنے والے 28 جوڑوں سے کم از کم 15 ہزار سے لے کر زیادہ سے زیادہ 40 ہزار روپے تک کے ڈونیشن لیے گئے تھے۔
تاہم شادی کے دن منتظمین غائب ہو گئے۔
BBCارجن بھائی اور ان کی ہونے والی اہلیہ بھی ٹھگے جانے والوں میں شامل ہیںدھوکے کا علم اور پولیس میں شکایت
اس دھوکے کے سلسلے میں پولس میں شکایت درج کروائی گئی اور پھر پولس کی ایک ٹیم وہاں پہنچی۔
اس معاملے میں دھوکہ دہی کا دعویٰ کرنے والے اہل خانہ نے بتایا کہ منتظمین نے انھیں لاکھوں روپے کا دھوکہ دیا اور یہاں سے فرار ہوگئے۔ آرگنائزر کا شادی کے منڈپ سے غائب ہونا ان جوڑوں کے لیے بڑا صدمہ تھا جو اس دن شادی کرنا چاہتے تھے۔
سنیچر کی صبح شادی کی تقریب کے لیے مجوزہ مقام شادی کے مہمانوں اور دولہا اور دلہنوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ تاہم، منتظمین وہاں کہیں نہیں تھے۔ طویل انتظار کے بعد ان میں سے کچھ جوڑے اپنے اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔
پولیس کو واقعے کا علم ہونے کے بعد انھوں نے منتظمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا۔ محکمہ پولیس کے اہلکاروں نے تمام جوڑوں کی شادیوں کے انتظامات کے لیے اپنی خدمات پیش کیں تاکہ شادی کی تقریب میں آنے والوں کی شادیوں میں تاخیر نہ ہو۔ پولیس کی مداخلت کے بعد شادی کی تقریب شروع ہوئی۔
اس معاملے میں راجکوٹ پولیس نے پدمنا نگر پولیس سٹیشن میں دھوکہ دہی اور مجرمانہ سازش جیسی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ اس معاملے میں مرکزی منتظم سمیت کل چھ لوگوں کے خلاف شکایت درج کی گئی ہے۔
ان میں سے دلیپ گوہل، دیپک ہیرانی، اور منیش وٹھل پارا کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ ہاردک شیشنگیا، دلیپ ورسندا، اور مرکزی ملزم چندریش چھترالا کی تلاش جاری ہے۔
پولیس کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق اس اجتماعی شادی کی تقریب کے لیے چند مخیر حضرات سے چندہ بھی لیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ دولہا اور دلہن کے اہل خانہ سے 15 ہزار روپے بھی لیے گئے۔
الزام ہے کہ اس معاملے کے ملزم نے 2023 میں اسی طرح اجتماعی شادی کی تقریب منعقد کرکے دھوکہ دہی کا ارتکاب کیا، اس کے بعد بھی شکایت درج کروائی گئی تھی۔
پولیس نے بتایا ہے کہ یہاں شادی کرنے کے لیے آنے والے 28 جوڑوں میں سے چھ شادی شدہ تھے۔ پولیس نے 22 فروری کو ایک پریس کانفرنس کی اور کہا کہ اس نے ان لوگوں کی شادی کے تمام انتظامات کر لیے ہیں۔
چینی خواتین کے مصنوعی بوائے فرینڈ: ’یہ دھوکہ دینے جیسا ہے لیکن مجھے اس کی ضرورت ہے‘پاکستانی خواتین کو رشتہ ایپس پر مردوں کے دھوکے کا سامنا: ’خود کو کنوارہ ظاہر کرنے والے شخص کی اپنی 17 سال کی بیٹی تھی‘کیمرے کے سامنے شادی کے وعدے اور بوسہ، سوشل میڈیا انفلوئنسر نے ’پرینک‘ کہہ کر خاتون سے سچ مچ شادی کر لی’فرینڈ شپ اینڈڈ ود مدثر‘: اگر دوست، دوست نہ رہے تو اس بریک اپ سے کیسے نمٹا جائے؟شادی کے لیے آنے والے دلہا اور دلہن کا کیا کہنا ہے؟
شادی کے لیے مختص مقام پر بیٹھے موہت کھیر نے کہا کہ یہاں کچھ بھی انتظام نہیں کیا گیا ہے، منتظمین کے فون بند ہیں، میرا فون کوئی نہیں اٹھا رہا ہے۔
موہت کی ہونے والی بیوی نے بتایا کہ وہ منتظمین سے کیسے رابطے میں آئیں اور انھیں شادی کی معلومات کہاں سے ملی۔
موہت کی ہونے والی بیوی نے بی بی سی کو بتایا: 'ہم صبح ساڑھے 6 بجے سے یہاں بیٹھے ہیں۔ میرے والدین نے شادی کی ادائیگی کے لیے قرض لیا تھا۔ ہمیں جلد از جلد انصاف ملنا چاہیے۔ ہم سب نےتیس تیس ہزار روپے ادا کیے ہیں۔'
گجرات کے جام نگر میں رہنے والے ارجن بھائی بھی یہاں شادی کرنے آئے تھے۔ اس واقعہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم جام نگر سے یہاں آئے ہیں، ہم دونوں خاندانوں سے 15000 روپے لیے گئے تھے لیکن جب ہم یہاں آئے تو منتظمین غائب تھے۔
'ہم یہاں 100 دلہنوں کے ساتھ آئے۔ ہماری ساکھ ختم ہو گئی ہے، ہم اپنی عزت واپس چاہتے ہیں۔ ہم نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔'
ارجن بھائی نے مزید کہا: 'ہم منتظمین پر بھروسہ کرتے ہوئے یہاں آئے تھے۔ لیکن ہمیں یہاں ایسا کچھ ہونے کی امید نہیں تھی۔ ہمیں فیس بک سے اس تنظیم کے بارے میں معلومات ملی، جس کے بعد ہم نے فارم بھی بھرا۔'
ارجن بھائی کی ہونے والی بیوی کہتی ہیں: 'میرے والدین نہیں ہیں۔ ہم یہاں شادی کے لیے آئے تھے۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ ہمیں شادی کے بعد 208 تحائف دیے جائیں گے۔ ان کو تو چھوڑ دیں، یہاں کھانے پینے کے لیے بھی کچھ نہیں ہے۔ صرف ایک منڈپ بنا دیا گیا ہے۔'
اس شادی کی تقریب کے لیے آئے پنڈت جے پی دادا نے کہا: 'منتظمین کمیٹی نے ایک ماہ قبل ہم سے رابطہ کیا تھا۔ مجھے 28 برہمنوں کے ساتھ یہاں آنے کے لیے کہا گیا تھا۔ یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ منتظمین برہمنوں کو دکشینہ دیں گے، لیکن فی الحال یہاں کوئی انتظام نہیں ہے۔'
پولیس نے کیا کہا؟
راجکوٹ زون-4 کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس سجن سنگھ پرمار نے جائے وقوعہ پر موجود صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضلع پولیس نے اجتماعی شادی میں جوڑوں کی شادی کا اہتمام کیا ہے اور پھر منتظمین کے خلاف کارروائی کی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’ہم بعد میں منتظمین کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے، لیکن فی الحال ہم ان جوڑوں کی مدد کر رہے ہیں جو یہاں شادی کے لیے آئے تھے۔ ہم ان کی صحیح وقت پر شادی کرنے کے لیے یہاں موجود ہیں۔
’ابتدائی معلومات کے مطابق مرکزی منتظم اور اس کے معاونین وہاں موجود نہیں تھے۔ بہت سے جوڑے یہاں سے جا چکے ہیں، لیکن جو جوڑے اب بھی وہاں موجود ہیں ہم ان کی شادیاں کرانے جا رہے ہیں۔ جو لوگ شادیاں کر رہے ہیں وہ بھی یہاں موجود ہیں، اور جو چیزیں نہیں ہیں وہ فراہم کر کے ہم شادیاں کرنے جا رہے ہیں۔'
اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس رادھیکا بھرائی نے کہا: 'اس شادی کی تقریب کے منتظمین نے یہاں کچھ نہیں کیا اور وہ یہاں موجود بھی نہیں ہیں۔ ان کے فون بند ہیں، یہ جاننے کے بعد راجکوٹ پولیس نے اس اجتماعی شادی کی تقریب کی ساری ذمہ داری اپنے کندھوں پر لے لی ہے۔ تین سے چار جوڑوں کی شادیاں شروع ہو گئی ہیں۔'
’فرینڈ شپ اینڈڈ ود مدثر‘: اگر دوست، دوست نہ رہے تو اس بریک اپ سے کیسے نمٹا جائے؟’پیسے واپس کرو یا مجھ سے شادی کرو‘: وہ افیئر جو لین دین کے تنازعے کے بعد قتل پر ختم ہواوہ فراڈ جس میں ’منافع کا لالچ اور جعلی زیور‘ دے کر سبزی فروش سمیت ہزاروں افراد کے 200 کروڑ ہتھیا لیے گئےنو سال جھوٹی محبت کا شکار رہنے والی خاتون: ’میں اتنی احمق کیسے ہو سکتی تھی؟‘محبت میں گرفتار ہو کر انڈیا پہنچنے والی سیما حیدر کے پاکستانی ’شوہر‘ نے انڈین عدالت میں مقدمہ دائر کر دیاطاقتور سیاست دان اور نجومی: ایک ایسا قتل جو قزاقستان کو ہمیشہ کے لیے بدل سکتا ہے