چین کی ایک کمپنی نے اپنے کنوارے اور طلاق یافتہ ملازمین کیلئے انوکھی پالیسی کا اعلان کیا جس کی وجہ سے اسے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
چینی میڈیا کے مطابق صوبہ شانڈونگ میں قائم کیمیکل کمپنی نے جنوری میں نوٹس کے ذریعے پالیسی کا اعلان کیا جس میں دھمکی دی گئی کہ ستمبر تک اگر سنگل یا طلاق یافتہ ملازمین نے شادی نہیں کی تو انہیں نوکری سے نکال دیا جائے گا۔
کمپنی کی اس پالیسی میں 28 سے 58 سال کی عمر کے سنگل اور طلاق یافتہ ملازمین کو شادی کرنے کا کہا گیا تھا۔جس کا مقصد شادی شدہ ملازمین کی شرح میں اضافہ کرنا تھا۔
نوٹس میں کہا گیا کہ جن ملازمین نے مارچ تک شادی نہ کی انہیں پہلے اپنی غلطی پر معذرت کا خط جمع کرانا پڑے گا۔جون تک غیر شادی شدہ رہنے والے ملازمین کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور اگر انہوں نے ستمبر تک شادی نہ کی تو بالآخر انہیں نوکری سے نکال دیا جائے گا۔
اس پالیسی پر عوام کی جانب سے کمپنی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
قانونی ماہرین نے اس پالیسی کو آئین کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ چین کے لیبر قوانین کے تحت کمپنیاں ملازمین سےشادی یا بچوں کی منصوبہ بندی کے بارے میں سوال نہیں کر سکتیں۔
اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی کمپنی کی پالیسی پر شدید بحث ہوئی ۔جہاں کئی صارفین نے اسے ملازمین کی نجی زندگی میں غیر ضروری مداخلت قرار دیا۔
کمپنی نے اس پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے روایتی چینی اقدار جیسے خاندانی فرائض کا حوالہ دیا۔
تاہم شدید تنقید کے بعد گزشتہ دنوں چین کے سوشل سکیورٹی بیورو نے جانچ پڑتال کیلئے کمپنی کا دورہ کیا اور پھر ایک دن کے اندر کمپنی نے پالیسی واپس لے لی اور تصدیق کی کہ کسی ملازم کو شادی نہ کرنے کی وجہ سے نوکری سے نہیں نکالا جائے گا۔
واضح رہے کہ چین میں شادی کی شرح میں بہت تیزی سے کمی ہو رہی ہے جس کی وجہ سے مقامی حکومتوں نے مختلف اسکیم متعارف کرائی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق Shanxi صوبے میں 35 سال کی عمر سے پہلے پہلی بار شادی کرنے پر حکومت کی جانب سے جوڑے کو 1500 یوان( چینی کرنسی) انعام دیا جائے گا۔