اس نےمجھ پر الزام لگایا کہ۔۔ ارمغان نے زوما نامی لڑکی پر تشدد کیوں کیا؟ لڑکی کے دل دہلا دینے والے انکشافات

ہماری ویب  |  Feb 25, 2025

"ارمغان نے مجھے لیپ ٹاپ کا بہانہ بنا کر کمرے میں بلایا اور وحشیانہ تشدد کیا۔ اس نے کہا کہ میں نے کال سینٹر کے بارے میں مخبری کی ہے۔ پھر لوہے کے راڈ سے اتنا مارا کہ خون بہنے لگا۔ اسی دوران شیراز آ گیا اور اس نے ارمغان کو مزید مارنے سے روکا۔ بعد میں مجھے ایک نجی اسپتال پہنچا دیا گیا، جہاں میرے زخموں کے بارے میں جھوٹی رپورٹ درج کروائی گئی۔ راستے میں ارمغان نے مجھے جھوٹے مقدمے میں پھنسانے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔"

مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نیا موڑ: تشدد سے زخمی لڑکی زوما کا تہلکہ خیز انکشاف! کراچی کے ڈیفنس میں پیش آنے والے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ایک اور لرزہ خیز موڑ سامنے آ گیا ہے۔ پولیس نے ملزم ارمغان کے تشدد کا شکار ہونے والی لڑکی زوما کا بیان ریکارڈ کر لیا، جس میں اس نے ہولناک تفصیلات سے پردہ اٹھایا ہے۔

زوما نے بیان میں انکشاف کیا کہ ارمغان نے اسے چالاکی سے ایک کمرے میں بلایا اور شدید تشدد کیا۔ اس پر الزام لگایا کہ اس نے کال سینٹر کے بارے میں مخبری کی ہے۔ جب وہ راڈ سے اسے مارنے لگا تو شیراز وہاں پہنچ گیا اور مزید تشدد سے روکا۔ زوما کے مطابق، ارمغان نے اسے نجی اسپتال بھیجا، لیکن وہاں انتظامیہ کو مجبور کیا کہ وہ زخموں کے بارے میں جھوٹی رپورٹ درج کرے۔

زوما نے مزید بتایا کہ اسپتال لے جانے کے دوران ارمغان نے راستے میں دھمکیاں دیں کہ وہ اسے جھوٹے مقدمے میں پھنسائے گا اور جان سے بھی مار سکتا ہے۔ وہ خوف اور تکلیف سے بے حال تھی، لیکن خاموش رہنے پر مجبور تھی۔

ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتا ہونے والے مصطفیٰ عامر کی والدہ نے پولیس میں رپورٹ درج کروائی، لیکن 25 جنوری کو انہیں ایک نامعلوم امریکی نمبر سے دو کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہوئی۔ اس کے بعد معاملہ اغوا برائے تاوان کی دفعات کے تحت اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) کے سپرد کر دیا گیا۔

9 فروری کو اے وی سی سی نے ملزم ارمغان کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا، لیکن اس نے پولیس پر فائرنگ کر دی، جس میں ڈی ایس پی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہو گئے۔ کئی گھنٹوں کی مشقت کے بعد ارمغان کو گرفتار کر لیا گیا۔

ابتدائی تفتیش میں ارمغان نے اعتراف کیا کہ اس نے مصطفیٰ کو وحشیانہ تشدد کے بعد قتل کر دیا اور لاش ملیر میں ٹھکانے لگا دی۔ بعد میں اپنے بیان سے مکر گیا، لیکن پولیس نے اس کے ساتھی شیراز کو گرفتار کیا، جس نے سب کچھ اگل دیا۔ اس کے مطابق، ارمغان نے مصطفیٰ کو قتل کر کے اس کی لاش حب لے جا کر جلا دی۔ پولیس نے جلی ہوئی گاڑی برآمد کر لی، جبکہ حب پولیس پہلے ہی لاش کو امانتاً دفنا چکی تھی۔

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان جھگڑے کی اصل وجہ ایک لڑکی تھی، جو 12 جنوری کو بیرونِ ملک جا چکی ہے۔ حکام اب انٹرپول کے ذریعے اس سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ نیو ایئر نائٹ پر دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی، جس کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور اس لڑکی کو جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More