کوئٹہ میں دس دن قبل دن دیہاڑے ایک گھر میں کروڑوں روپے کی ڈکیتی ہوئی۔ کیس کی تفتیش کے دوران پولیس اس وقت حیران رہ گئی جب پتہ چلا کہ ڈاکو اس واردات کے لیے تقریباً 900 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے اسلام آباد سے آئے تھے۔تاہم واردات کے بعد کوئٹہ پولیس نے ایسا جال تیار کیا کہ وہ خود ہی اس میں پھنس گئے۔ یہ کہانی ہے کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک میں 15 فروری کو ہونے والی ڈکیتی کی جس میں چند ڈاکو امان اللہ کاکڑ کے گھر میں دن دیہاڑے گھسے اور ایک بڑی واردات کی۔
سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کوئٹہ کے سربراہ ایس ایس پی زوہیب محسن کے مطابق مسلح افراد نے واردات کے دوران بٹ مار کر ایک بزرگ خاتون کو زخمی بھی کیا۔ اس کے بعد گھر میں کھڑی کرولا الٹس گاڑی، ڈی ایچ اے کی فائلز، تقریباً ڈیڑھ کروڑ روپے کا سونا لوٹا اور ایک تجوری بھی ساتھ لے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ ’واقعے کا مقدمہ کچلاک پولیس تھانے میں درج ہوا اور تفتیش سیریس کرائمز انویسٹی گیشن ونگ ( ایس سی آئی ڈبلیو ) کے حوالے کردی گئی، اور خصوصی ٹیم تشکیل دے کر تفتیش شروع کر دی گئی۔ جائے وقوعہ سے فنگر پرنٹس اور ڈیجیٹل شواہد حاصل کیے تاہم ملزمان کا پتہ نہیں چل رہا تھا۔‘ ڈاکو پولیس کے جال میں خود ہی پھنستے چلے گئے (فوٹو: اے ایف پی)ایس ایس پی کے مطابق ’کچھ کیسز میں پولیس کو مقامی ذرائع سے مدد اور معلومات مل جاتی ہیں لیکن اس کیس میں ایسی کوئی مدد نہیں مل سکی کیونکہ کسی نے بھی ملزمان کو نہیں پہچانا تھا۔ ایک سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج بھی ملی لیکن اس سے بھی ملزمان کی شناخت نہیں ہو سکی۔‘انہوں نے مزید بتایا کہ کال ڈیٹا ریکارڈ اور دوسرے ڈیجیٹل ریکارڈ سے ہمیں متاثرہ خاندان کے ہی دو افراد پر شک ہوا جنہیں شامل تفتیش کیا گیا۔’دوران تفتیش معلوم ہوا کہ اس کیس میں کچھ ایسے بھی ملزمان ملوث ہیں جن کا تعلق اسلام آباد سے تھا اور وہ واردات کے لیے وہیں سے آئے تھے۔‘ایس ایس پی ذوہیب محسن کے مطابق ’ڈکیتی کے بعد ملزمان اسی رات اسلام آباد تو واپس چلے گئے لیکن انہیں یہ نہیں معلوم تھا کہ کوئٹہ پولیس ان کے پیچھے لگ چکی ہے۔‘انہوں نے بتایا کہ 15 سے 20 افراد کو شامل تفتیش کیا گیا۔ ملزمان کی نشاندہی ہونے کے بعد آخری لوکیشن کا پتہ لگایا گیا اور چھاپے مارے گئے مگر کچھ ہاتھ نہ آیا۔ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ڈاکو اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں جاکر چوری شدہ سونا فروخت کی کوشش کر رہے ہیں تاہم وہاں جیولرز نے رسید اور ملکیت کے ثبوت کے بغیر سونا خریدنے سے انکار کر دیا۔واردات کے بعد پولیس نے باریک بینی سے تفتیش شروع کی (فائل فوٹو: کوئٹہ پولیس)ایس ایس پی ذوہیب محسن نے مزید کہا کہ ’یہی وہ موقع تھا جب کوئٹہ پولیس نے ایک منفرد چال چلی۔ پولیس نے جیولر بن کر ڈاکوؤں سے رابطہ کیا اور انہیں لالچ دیا کہ وہ چوری شدہ سونا اچھی قیمت پر خریدنے کے لیے تیار ہیں اور کوئٹہ آنے پر آمادہ کیا۔‘ایس ایس پی کے مطابق ’ڈاکو جال میں پھنستے چلے گئے اور کوئٹہ کا رخ کیا۔ جیسے ہی وہ پہنچے انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ ملزمان سے واردات میں استعمال ہونے والے دو پستول، مسروقہ گاڑی، ایک کروڑ سے زائد کا سونا اور تجوری بھی برآمد کر لی گئی۔‘زوہیب محسن نے مزید بتایا کہ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ اس واردات میں خاندان کے افراد اور رشتہ دار بھی ملوث تھے۔
’مجموعی طور پر چار ملزمان گرفتار کیے گئے جن میں دو مقامی جبکہ دو اسلام آباد کے رہائشی ہیں، جبکہ اسلام آباد کے رہائشی مزید دو ملزمان اب بھی پولیس کو مطلوب ہیں، جن کو پکڑنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔‘