سابق کرکٹرز اور کرکٹ ماہرین نے آئی سی سی چیمپینز ٹرافی میں انڈیا کو ان کے تمام میچز دبئی کے ایک ہی گراؤنڈ میں کھیلنے سے حاصل ’بھاری برتری‘ پر تنقید کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ انڈیا کو ایک ہی گراؤنڈ، ایک ہی پچ اور ایک ہی پلیئنگ کنڈیشنز میں چیمپئنر ٹرافی کے تمام میچز کھیلنے کا بہت بڑا فائدہ حاصل ہے مگر دوسری ٹیموں کو پاکستان میں تین سٹیڈیمز اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اپنے میچز کھیلنے کے لیے شٹل بننا پڑا ہے جہاں ہر میچ الگ پچ، گراؤنڈ اور مختلف پلیئنگ کنڈیشن میں ان کو کھیلنا پڑا ہے یا پڑ رہا ہے۔ انڈیا نے چیمپئنز ٹرفی کھیلنے کے لیے پاکستان آنے سے انکار کیا تھا جس کے بعد ہائبرڈ ماڈل اپنایا گیا۔ اس ماڈل کے تحت انڈین ٹیم اپنے تمام میچز دبئی میں کھیل رہی ہے۔
اس ماڈل کے تحت پاکستانی ٹیم آئندہ 2027 تک انڈیا میں ہونے والے کسی بھی آئی سی سی ٹورنامنٹ کا میچ نیوٹرل میدان میں کھیلے گی۔
تاہم اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر انڈیا موجودہ ٹورنامنٹ کے فائنل تک رسائی حاصل کر لیتی ہے تو 9 مارچ کو ہونے والا فائنل دبئی میں اسی گراؤنڈ پر کھیلے گی جس وہ اپنے تمام گروپ اور سیمی فائنل میچ کھیلے گا۔انڈین کرکٹ بورڈ کے طاقت ور سیکریٹری جے شاہ پچھلے سال دسمبر میں آئی سی سی کے چیئرمین کے طور پر عہدہ سنبھالا تھا۔ آئی سی سی کا ہیڈکوارٹرز دبئی ہے۔انگلینڈ کے سابق کرکٹر اور مشہور براڈ کاسٹر جوناتھن ایگنیو کا اے بی سی سپورٹس سے بات کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ’اس وقت انڈیا کو جس طرح ٹریٹ کیا جا رہا ہے مجھے اس پر بڑی کوفت ہوتی ہے۔‘’یہ غلط ہے، اگر آپ کوئی بین الاقوامی ٹورنامنٹ کھیل رہے ہیں تو آپ اپنی مرضی اور من مانی نہیں کر سکتے کہ میں فلاں جگہ کھیلوں گا اور فلاں جگہ نہیں۔‘انڈیا نے چیمپئنز ٹرفی کھیلنے کے لیے پاکستان آنے سے انکار کیا تھا جس کے بعد ہائبرڈ ماڈل اپنایا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)جوناتھن ایگنیو کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ زیادہ دیر تک جاری رہ سکتا ہے کیونکہ اس نے ان ٹورنامنٹس کو مذاق بنا دیا ہے۔خیال رہے دبئی کی پلیئنگ کنڈیشن اور پچ کی صورتحال پاکستان کے سٹیڈیمز (لاہور، کراچی اور راولپنڈی) سے بہت زیادہ مختلف ہے۔دبئی میں انڈیا کے دو میچوں کے دوران ڈیو فیکٹر بالکل نہیں تھا اور اس پچ پر سب سے زیادہ ٹوٹل 244 رنز تھا۔ انڈیا نے روایتی حریف پاکستان کے خلاف میچ سمیت دونوں میچز اس گراؤنڈ پر کھیل کر جیتا ہے۔لیکن پاکستان میں کھیلے جانے والے میچز میں ٹارگٹ بہت زیادہ رہا ہے اور ان میچز میں ڈیو کا بھی بڑا عمل دخل رہا ہے۔ انگلینڈ کے خلاف آسٹریلیا نے 352 رنز کا ہدف حاصل کیا اور جوش انگلس نےناقابل شکست 120 رنز بنائے۔’انڈیا کو بہت زیادہ فائدہ ہوا ہے‘انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل اتھرٹن نے سکائی سپورٹس کے پوڈ کاسٹ میں ناصر حسین سے پوچھا کہ ’آپ کا انڈیا کو دبئی میں اپنے تمام میچز کھیلنے سے حاصل فائدے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ میں اس کا تعین تو نہیں کرسکتا ہے کہ انڈیا کو اس کا کتنا فائدہ ہے بہرحال یہ تو ناقابل تردید بات ہے کہ اس کا انڈیا کو فائدہ تو ہے۔‘انڈین ٹیم سیمی فائنل کا میچ چار مارچ کو دبئی میں کھیلے گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)’انڈیا صرف ایک ہی وینیو یعنی دبئی میں کھیل رہا ہے۔ تو ان کی ٹیم سلیکشن صرف ایک وینیو کی پلیئنگ کنڈیشن اور پچ کو کو سامنے رکھ کر کی گئی۔‘گروپ اے سے انڈیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچ چکی ہیں۔ انڈیا اور نیوزی لینڈ اپنے گروپ کا آخری میچ اتوار کو دبئی میں ایک دوسرے کے خلاف کھیں گے۔تاہم گروپ کی پوزیشن کچھ بھی ہو انڈین ٹیم سیمی فائنل کا میچ چار مارچ کو دبئی میں کھیلے گی۔آسٹریلین کپتان پیٹ کمنز انجری کے باعث چیمپئنز ٹرافی سے تو باہر ہوگئے ہیں تاہم انہوں نے بھی اس بحث میں حصہ لیا ہے۔انگلینڈ کے کپتان جوز بٹلر اس بات سے متفق نہیں کہ انڈیا کو ایک ہی وینیو پر اپنے تمام میچز کھیلنے کا بہت زیادہ فائدہ ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)پیٹ کمنز کا کہنا ہے کہ انڈیا کو اپنے تمام میچ ایک ہی گراؤنڈ پر کھیلنے کا بہت بڑا ایڈونٹیج حاصل ہے۔پاکستان کے سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل پیٹ کمنز سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں ’اگر انہوں نے پاکستان نہیں آنا تھا تو یو اے ای میں ہی اپنے میچز کم از کم تین وینیوز پر تو کھیلنا چاہیے تھا۔‘تاہم انگلینڈ کے کپتان جوز بٹلر اس بات سے متفق نہیں کہ انڈیا کو ایک ہی وینیو پر اپنے تمام میچز کھیلنے کا بہت زیادہ فائدہ ہوا ہے۔