پاکستان اس وقت معاشی بحالی کے ایک مشکل راستے پر گامزن ہے اور اس دوران رمضان کی آمد پر شہری اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق رواں ہفتے پاکستانی شہریوں کی بڑی تعداد نے روزمرہ استعمال کی اشیا خریدنے کے لیے مارکیٹس کا رُخ کیا۔پاکستان میں عام صارف کو اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں پر ہر وقت نظر رکھنا پڑتی ہے۔جمعرات کو ملک کی وزات خزانہ کی جانب سے جاری کی گئی ماہانہ معاشی جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں سال فروری میں مہنگائی کی شرح کم رہی اور قیمتوں میں استحکام رہا۔پاکستان میں گزشتہ سال سے مہنگائی میں کمی آئی ہے اور رواں سال جنوری میں کنزیومر پرائس انڈیکس 2.4 فیصد پر آیا جو پچھلے سال کی اسی عرصے میں 24 فیصد پر تھا۔افراط زر میں کمی کا مطلب ہے کہ قیمتوں میں اضافے کا عمل اب سست روی سے ہو رہا ہے۔ تاہم پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی ایک مارکیٹ میں خریداروں نے کہا کہ وہ اب بھی مہنگائی کے اثرات محسوس کر رہے ہیں۔ایک سرکاری ملازم عظیم خان نے روئٹرز کو بتایا کہ ’اگر آپ لوگوں کی تنخواہوں کا گزشتہ سال سے اس سال تک موازنہ کریں تو ان میں اس شرح سے اضافہ نہیں ہوا، انہیں اُسی مہنگائی کا سامنا ہے۔‘گزشتہ سال عالمی مالیاتی فنڈ سے سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام میں شامل ہونے کے بعد پاکستان کی معیشت استحکام اور بحالی کی جانب ایک طویل راہ پر گامزن ہے۔قرض کی قسط کے پہلے جائزے کے لیے آئی ایم ایف کا مشن اگلے ہفتے اسلام آباد پہنچ رہا ہے۔مارکیٹ میں خریداری کے لیے آںے والے ایک اور شہری نے کہا کہ قیمتوں میں اضافہ رمضان کی آمد کی وجہ سے ہے۔رمضان اسلامی کیلنڈر کا مقدس مہینہ ہے جس میں مسلمان صبح سے شام تک روزہ رکھتے ہیں۔تاہم ایک دکاندار نے بتایا کہ گزشتہ سال کے مقابلے رواں سال قیمتیں مستحکم ہیں اور بعض اشیاء کی قیمتوں میں کمی بھی آئی ہے۔دکاندار محمد اسلم نے بتایا کہ رواں سال قیمتیں معمول کے مطابق ہیں اور دال، مصالحہ جات اور سبزیوں کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔پاکستان میں رمضان المبارک سنیچر (یکم مارچ) یا اتوار (2 مارچ) کو شروع ہونے کی توقع ہے۔اسلامی کیلنڈر کے مہینے کی ابتدا چاند نظر آنے سے مشروط ہے۔