Getty Images
جنوبی افریقہ کے زولو باددشاہ کی شادی اور محبت کے بارے میں پورا ملک بات کر رہا اور اس نے سماجی اعتبار سے کنزرویٹو سمجھے جانے والے شاہی خاندان کے لیے ایک سکینڈل کھڑا کر دیا ہے کیونکہ وہ روایت کے برخلاف طلاق کے خواہاں ہیں۔
زولو ثقافت میں ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی روایت ہے لیکن بادشاہ میسوزولو کازولیتینی نے اپنی پہلی اہلیہ ملکہ اینتوکوزو کامئیسیلا کو طلاق دینے کے لیے عدالت جانے کا غیر معمولی قدم اٹھایا ہے۔
پروفیسر گوگو مازیبوکو جو جنوبی افریقہ کی یونیورسٹی آف جوہانسبرگ میں ثقافت کی ماہر ہیں کہتی ہیں کہ 'سب کو ہی دھچکا لگا ہے۔ لوگ یہ نہیں سمجھتے تھے کہ بادشاہ طلاق کی حد تک جائیں گے۔ زولو ثقافت میں طلاق نہیں ہوتی۔ آپ اپنی اہلیہ کو ایسے دور نہیں بھیج سکتے۔'
زولو بادشاہ کو 'قوم کا شیر' کہا جاتا ہے اور وہ ان قدیم روایات کے ضامن ہیں جن کے مطابق شادی اور متعدد بیویاں رکھنا شاہی کامیابی کی اہموجہ ہے۔
جنوبی افریقہ میں ان کا کردار رسمی ہوتا ہے لیکن ان کا اثرورسوخ اب بھی بہت زیادہ ہے اور ان کو حکومت کی جانب سے دیا گیا بجٹ کئی لاکھ ڈالر بنتا ہے۔
بادشاہ میسوزولو کازولیتینی امریکہ سے پڑھے ہیں، انھوں نے سنہ 2021 میں تخت سنبھالا تھا اور اب ایک تنازع کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔
ان کی بادشاہت کا منصب سنبھالنے کے عمل کو ان کے سوتیلے بھائی کی جانب سے عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا جو ان سے بادشاہت چھیننے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
ان کی دوسری شادی مشکلات کا شکار رہی ہے، ان کی جانب سے تیسری شادی کرنے کی کوشش بھی متنازع ہو گئی اور ایسی خبریں موجود ہیں کہ ان کے ایک نوجوان شہزادی کے ساتھ بھی رومانوی تعلقات تھے۔
تاہم 50 سالہ بادشاہ کی ذاتی زندگی پر پہلے خاموشی سے بحث ہوتی تھی تاہم یہ اس وقت تک تھا جب انھوں نے دسمبر میں طلاق کے لیے عدالت سے رجوع نہیں کیا تھا۔
پروفیسر مازیبوکو نے تسلیم کیا کہ 20ویں صدی میں ایک زولو بادشاہ نے اپنی ایک ملکہ کو طلاق دی تھی تاہم یہ ایک 'انتہائی خفیہ شاہی راز' رہا کیونکہ شاہی خاندان میں طلاق روایت کی خلاف ورزی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ 'اگر کوئی شادی نہیں چلتی تو بیوی پھر بھی بادشاہ کے گھر میں رہتی ہے۔ اسے اس کی اپنی جگہ فراہم کی جاتی ہے۔ اس کا بادشاہ کے ساتھ رشتہ نہیں ہو گا لیکن وہ اور اس کے بچوں کی بہترین دیکھ بھال کی جاتی ہے۔'
KwaZulu-Natal government/Facebookمحل کی جانب سے اس کے بعد بادشاہ کی نئی دلہن نومزامو مئینی کے ساتھ ان کی شادی کا دعوت نامہ بھیجا گیا جو جنوری کے اواخر میں طے پائی۔
وہ اپنے والد اور والدہ کی چار برس قبل اچانک وفات کے بعد بادشاہ بنے تھے۔ بادشاہ بننے سے کچھ عرصہ قبل ہی میسوزولو نے اینتوکوزو سے شادی کی۔
دونوں کی پہلے ہی شادی ہو چکی تھی اور ان کے دو بچے بھی تھے لیکن ایک ثقافتی ماہر یونیورسٹی آف زولو لینڈ کے پروفیسر موسیٰ زولو کے مطابق ان کا یہ شادی کرنے کا فیصلہ جلد بازی میں لیا گیا تھا۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ 'ایسے محسوس ہوا جیسے انھیں لگا ہو کہ وہ بیوی کے بغیر بادشاہ نہیں بن سکتے۔'
ان کے مطابق ملکہ اینتوکوزو کا تعلق ایک 'متوسط خاندان' سے تھا جیسے زولو بادشاہوں کی اکثر بیویوں کا ہوتا ہے اور ان کا کوازولو نیٹل صوبے کے ایک چھوٹے سے قصبے سے تعلق ہے۔
وہ ڈربن کے ساحلی شہر کے ایک ریستوران میں ایک گلوکارہ کے طور پر فرائض نبھا رہی تھیں جب بادشاہ (اس وقت شہزادے) کی نظر ان پر پڑی۔
جب دسمبر 2022 میں بادشاہ کی تاجپوشی کی گئی تو ملکہ کا خاندان میں سینیئر عہدہ واضح ہوا کیونکہ وہ بادشاہ کے ساتھ بیٹھی تھیں۔
لیکن اب ان کی پوزیشن خطرے میں ہے اور بادشاہ نے کورٹ میں جمع کروائے گئے دستاویزات میں کہا ہے کہ وہ ایک سال سے بطور میاں بیوی زندگی بسر نہیں کر رہے اور ان کی شادی اب ختم ہو چکی ہے۔
Suppliedوہ ڈربن کے ساحلی شہر کے ایک ریستوران میں ایک گلوکارہ کے طور پر فرائض نبھا رہی تھیں جب بادشاہ (اس وقت شہزادے) کی نظر ان پر پڑی۔
محل کی جانب سے اس کے بعد بادشاہ کی نئی دلہن نومزامو مئینی کے ساتھ ان کی شادی کا دعوت نامہ بھیجا گیا جو جنوری کے اواخر میں طے پائی۔ اس حوالے سے دلہن کو دیے جانے والا معاوضہ جسے لوبولا کہا جاتا ہے، انھیں مویشیوں کی صورت میں دیا گیا جو زولو ثقافت میں بہت قیمتی اثاثہ سمجھا جاتا ہے۔
ملکہ اینتوکوزو نے اس حوالے سے جارحانہ رویہ اپنایا اور عدالت سے رجوع کر کے شادی رکوانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں شادی مؤخر کرنی پڑی۔
ان کا مؤقف یہ تھا کہ اگر وہ پہلے اپنی پہلی شادی کو سول شادی سے روایتی زولو شادی میں تبدیل نہیں کرتے تو بادشاہ ایک ہی وقت دو شادیاں کرنے کا جرم سرزد کریں گے۔
ایک وقت میں ایک سے زیادہ شادیوں کو جنوبی افریقہ میں قانونی طور پر تسلیم کیا جاتا ہے لیکن صرف اس صورت میں جب وہ مقامی حکام کے ساتھ روایتی شادیوں کے طور پر رجسٹر ہوں۔
تاہم جج نے ان کا کیس اس لیے خارج کر دیا کیونکہ ان کے مطابق ملکہ کے رویے میں 'تبدیلی' آئی تھی اور انھوں نے پہلے ہی اس حوالے سے اتفاق کر لیا تھا کہ ان کے شوہر دیگر خواتین سے شادی کر سکتے ہیں۔
پروفیسر زولو کے مطابق عدالت نے نوٹ کیا کہ بادشاہ پہلے ہی ایسا کر چکے تھے جب انھوں نے نوززوے کاموئیلا سے سنہ 2022 میں شادی کی تھی۔ اس کے بعد ملکہ کامیسیلا روایت کے ذریعے تحفظ حاصل نہیں کر سکتی تھیں اور وہ ماہانہ خرچے میں سالانہ 1100 ڈالر دیے جانے کی حق دار ہیں حالانکہ وہ اس سے زیادہ کا مطالبہ کر سکتی ہیں۔
پروفیسر زولو کے مطابق دوسری اہلیہ کو لوبولا جنوری 2022 میں دے دیا گیا تھا لیکن شاہی خاندان میں موجود ذرائع کے مطابق بادشاہ نے محسوس کیا کہ 'جو افراد یہ رقم دینے کے لیے گئے انھیں اس کا اختیار نہیں تھا' اور یہ شادی عوامی طور پر ایک تقریب کے نتیجے میں نہیں ہوئی۔
ان کی تیسری بیوی نومزامو میئینی کی دولت کے بارے میں تاحال کچھ واضح نہیں ہے کیونکہ بادشاہ نے جنوری میں عدالت کی اجازت کے باوجود ان سے شادی مؤخر کر دی تھی۔
پروفیسر زولو کے مطابق عام طور پر زولو ثقافت میں شادی 'مؤخر' کبھی بھی نہیں ہوتی۔
Getty Imagesملکہ اینتوکوزو نے اس حوالے سے جارحانہ رویہ اپنایا اور عدالت سے رجوع کر کے شادی رکوانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں شادی مؤخر کرنی پڑی۔
تاہم مئینی کو اب بھی بادشاہ کے ساتھ دیکھا جاتا ہے اور وہ ان کے ساتھ گذشتہ ہفتے ایک ریاستی تقریب میں بھی شریک ہوئیں جہاں انھیں ملکہ کہہ کر مخاطب کیا گیا جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کی شادی اس وقت ہو سکتی ہے جب بادشاہ کی طلاق ہو جائے۔
تاہم ایک عام خاتون کے طور پر وہ طاقتور نہیں ہوں گی، اس لیے بادشاہ کے قریبی ذرائع کی جانب سے مقامی میڈیا کو تصدیق کی گئی ہے کہ ایک نئی ملکہ آنے والی ہیں جن کا نام سہلے مڈلولی ہے اور وہ جنوبی افریقہ کے ایک چھوٹے نسلی گروہ کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔
پروفیسر مازیبوکو نے بتایا کہ ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی روایت زولو ثقافت میں آغاز میں تو نہیں تھی، بلکہ پہلے دو بادشاہوں نے تو شادیاں کی ہی نہیں۔ لیکن ان کے جانشینوں نے یہ روایت اپنا لی۔ بادشاہ میسوزولو زولو قوم کے نویں بادشاہ ہیں اور اب یہ روایت زولو ثقافت کا حصہ بن چکی ہے۔
پروفیسر مازیبوکو کہتے ہیں کہ 'ہم اپنے خاندان اس طرح بناتے ہیں، خاص طور پر شاہی خاندان۔'
ملکہ کامولیلا ایک بااثر خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور ان سے شادی کا مقصد دونوں شاہی خاندانوں کے درمیان روابط مضبوط کرنا تھا۔
تاہم تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ دونوں کا رشتہ اب بھی موجود ہے یا نہیں کیونکہ انھیں زولو کی ثقافتی تقاریب میں ایک عرصے سے نہیں دیکھا گیا ہے اور یہ افواہیں موجود ہیں کہ ان کی شادی کی آخری رسومات تاحال پوری نہیں ہوئی ہیں۔
موجودہ بادشاہ کی شادی سے متعلق مسائل کی وجہ یہ ہے کہ شاید روایات پر صحیح سے عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔
پہلی بیوی کی مرتبہ انھوں نے ماڈرن شادی کو روایتی شادی پر ترجیح دی تھی۔
پروفیسر زولو کا کہنا تھا کہ 'شادیوں کے زولو روایات میں مکمل ہونے کے لیے ایک تقریب ہونی ضروری ہوتی ہے جس میں ناچ گانا اور جشن منایا جاتا ہے۔
'دلہن کو اکیلے گانا گانا ہوتا ہے اور دلہن کی سہیلیاں ان کے ساتھ ناچتی ہیں اور ان کے ہاتھ میں ایک نیزہ ہوتا ہے جو بادشاہ کو دیا جاتا ہے اور پھر کوئی واپسی نہیں ہوتی۔'
ملکہ اپنے بادشاہ شوہر کی تیسری شادی بذریعہ عدالت روکنے میں ناکام: ’میری اُن سے شادی برقرار ہے، یہ تیسری نہیں کر سکتے‘’میرے شوہر کو دوسری شادی سے روکیں‘، اسلام میں بیک وقت کئی بیویاں رکھنے کی اجازت پر انڈیا میں بحث’میرے شوہر مجھے افورڈ ہی نہیں کر سکتے‘خواتین کو متعدد شادیوں کی اجازت کی تجویز پر جنوبی افریقہ تقسیم کیوں؟Suppliedملکہ کامولیلا ایک بااثر خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور ان سے شادی کا مقصد دونوں شاہی خاندانوں کے درمیان روابط مضبوط کرنا تھا۔
ان کی حمایتی کی جانب سے کہا گیا کہ انھیں شاید 'قوم کی ماں' کا خطاب دیا جائے، جس کے بعد وہ سب سے سینیئر ملکہ بن جائیں گی اور ان کے بچے ممکنہ طور پر بادشاہ کے جانشین ہوں گے۔
تاہم پروفیسر زولو کے مطابق انھیں حیرانی نہیں ہو گی اگر یہ شادی بھی نہیں ہوتی کیونکہ بادشاہ کے تمام رشتے ہی اس وقت مشکلات کا شکار ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ 'مجھے نہیں معلوم کہ وہ بادشاہ بننے کے لیے تیار بھی تھے، اور آیا ان کے پاس اچھے مشیر ہیں یا نہیں۔'
انھوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ بادشاہ اپنی عوامی زندگی میں بھی غیر موزوں رویہ اپنائے ہوئے ہیں اور اپنے قریبی حلقے کے کئی سینئر عہدیداروں کو برطرف کر چکے ہیں۔
اس کے علاوہ انھوں نے خود کو مالی طور پر فائدہ پہنچانے والی زمین کے ٹرسٹ کے چیئرمین کے طور پر مقرر کر لیا ہے اور وہ اس کے واحد ٹرسٹی ہیں۔
یہ ٹرسٹ 1994 میں جنوبی افریقہ میں جمہوریت کے قیام سے کچھ عرصہ قبل بنایا گیا تھا اور اس کی حیثیت متنازع ہے۔ یہ ٹرسٹ انھیں کوزاولو نٹال میں تقریباً 28 لاکھ ہیکٹر (70 لاکھ ایکڑ) زمین کا مالک بناتا ہے۔
بادشاہ مسوزولو نے ایک شخص کو چھوڑ کر بورڈ کے تمام ارکان پر عدم تعاون کا الزام لگاتے ہوئے سبھی کو معطل کر دیا ہے۔
انھوں نے یہ اقدام حکومت کے مشورے کے خلاف کیا ہے۔
حکومت نے انھیں خبردار کیا تھا کہ چیئرمین کے طور پر انھیں ٹرسٹ کے معاملات کے حوالے سے پارلیمنٹ کو جوابدہ ہونا پڑے گا۔۔۔ اور یہ کام ایک آئینی بادشاہ کے منصب کے شایانِ شان نہیں ہو گا۔
یہ تنازعہ ابھی تک حل نہیں ہوا اور اس کی وجہ سے حکومت کو ایک بڑے سیاسی مسئلہ کا سامنا ہے کیونکہ وہ بادشاہ کے ساتھ براہِ راست ٹکراؤ سے بچنے کی کوششوں میں ہے۔
AFPحکومت نے انھیں خبردار کیا تھا کہ چیئرمین کے طور پر انھیں ٹرسٹ کے معاملات کے حوالے سے پارلیمنٹ کو جوابدہ ہونا پڑے گا۔۔۔ اور یہ کام ایک آئینی بادشاہ کے منصب کے شایانِ شان نہیں ہو گا۔
پروفیسر زولو کا کہنا ہے کہ اگر آنے والے وقت میں شاہی خاندان کے اندر کا کوئی مخالف مگر طاقتور گروہ عدالت سے ایسا فیصلہ لینے کی کوشش کرے کہ بادشاہ اپنے عہدے کے اہل نہیں رہے، تو انھیں اس فیصلے سے کوئی حیرت نہیں ہو گی۔
بادشاہ کے سوتیلے بھائی شہزادہ سِماکادے زولو جو مرحوم بادشاہ کے سب سے بڑے بیٹے ہیں، کافی عرصے سے تحت کے خواہشمند رہے ہیں لیکن جانشینی کے معاملے میں ان کے حامیوں کو مسوزولو کے اتحادیوں نے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
بعد میں صدر رامافوسا نے مسوزولو کو 'سرٹیفکیٹ آف ریکگنیشن' یعنی بادشاہ تسلیم کرنے کی دستاویز جاری کی جس سے انھیں سرکاری فنڈنگ ملنے کی راہ ہموار ہو گئی۔
مگر شہزادہ سِماکادے کے حامیوں نے ہار نہیں مانی اور ہائی کورٹ سے ان کی سرکاری تاج پوشی کو 'غیر قانونی' قرار دینے کی درخواست کی، جو منظور ہو گئی۔
عدالت نے فیصلہ دیا کہ صدر رامافوسا نے قانون پر عمل نہیں کیا۔کیونکہ اگر وہ ایسا کرتے تو اس صورت میں انھیں مسوزولو کی بادشاہت پر اعتراضات کی باضابطہ تحقیقات کروانا چاہیے تھی۔
فی الحال صورتحال جوں کی توں ہے، اور حتمی فیصلہ اپیل کے بعد آئے گا۔
البتہ یہ تنازعات بادشاہ کی پوزیشن کو کمزور کر سکتے ہیں۔۔۔ اور اگر تخت کے لیے ایک اور جنگ چھڑ گئی تو معاملات مزید بگڑ سکتے ہیں۔
پروفیسر مازیبوکو کا کہنا ہے کہ زولو کے تخت کے لیے ہمیشہ سے سخت مقابلہ رہا ہے، بس فرق یہ ہے کہ آج کل یہ جنگ میدان کی بجائے عدالت میں لڑی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 'وہ پہلے بادشاہ نہیں ہیں جنھیں ان مشکلات کا سامنا ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ اس آزمائش سے گزر جائیں گے اور سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔'
ملکہ اپنے بادشاہ شوہر کی تیسری شادی بذریعہ عدالت روکنے میں ناکام: ’میری اُن سے شادی برقرار ہے، یہ تیسری نہیں کر سکتے‘کزن سے شادی کرنے کے جینیاتی مسائل: حقیقت کیا ہے اور فسانہ کیا’میرے شوہر مجھے افورڈ ہی نہیں کر سکتے‘خواتین کو متعدد شادیوں کی اجازت کی تجویز پر جنوبی افریقہ تقسیم کیوں؟’میرے شوہر کو دوسری شادی سے روکیں‘، اسلام میں بیک وقت کئی بیویاں رکھنے کی اجازت پر انڈیا میں بحث