عمر نکلنے کی وجہ سے کوئی لڑکی کنواری رہ جائے تو۔۔ جویریہ سعود نے لڑکیوں کی ماؤں کو کیا مشورہ دے ڈالا؟

ہماری ویب  |  Mar 03, 2025

"اگر عمر نکلنے کی وجہ سے کوئی بھی بیٹی کنواری رہ جاتی ہے جس کی شادی نہیں ہو پارہی تو اس میں قصوروار ماں بھی ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ بہت سی مائیں لوگوں سے زیادہ ملنا جلنا پسند نہیں کرتیں، وہ کہتی ہیں کہ جب اللہ نے چاہا ہوجائے گا، بھئی ایسے کیسے ہوجائے گا؟ کھانا بھی تو ہاتھ سے نوالہ بنا کر منہ میں ڈالتے ہیں، تو میں تمام ماؤں کو مشورہ دوں گی کہ گھروں سے نکلیں، لوگوں سے ملیں جلیں اور کم عمری میں ہی بیٹیوں کے رشتے تلاش کرنا شروع کردیں۔"

مشہور اداکارہ اور مصنفہ جویریہ سعود نے اپنے نئے ڈرامہ سیریل بجو میں ایک ایسی لڑکی کا کردار نبھایا ہے، جس کی عمر شادی کے حساب سے زیادہ ہوچکی ہے اور اسی باعث اس کی طبیعت میں تلخی اور بد مزاجی بڑھتی جارہی ہے۔ لیکن اس کردار کے ذریعے جویریہ سعود نے نہ صرف معاشرتی سچائی کو اجاگر کیا بلکہ ایک ایسا بیان بھی دے دیا جو ہر ماں کے لیے لمحہ فکریہ بن گیا۔

اداکارہ کا کہنا ہے کہ اگر کسی لڑکی کے لیے مناسب رشتہ وقت پر نہیں آتا اور وہ عمر کے ایک خاص حصے میں پہنچ کر کنواری رہ جاتی ہے تو اس کی ذمہ داری صرف قسمت پر نہیں ڈالی جا سکتی، بلکہ اس میں ماؤں کا بھی کردار ہوتا ہے۔ جویریہ نے کھل کر کہا کہ بعض مائیں بیٹیوں کے رشتے کے معاملے میں حد سے زیادہ سستی دکھاتی ہیں، لوگوں سے میل جول کم رکھتی ہیں اور بس قسمت کے انتظار میں بیٹھی رہتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جیسے کھانے کے لیے نوالہ ہاتھ سے اٹھا کر منہ میں ڈالنا پڑتا ہے، اسی طرح اچھے رشتے کے لیے بھی کوشش کرنی پڑتی ہے۔ "یہ نہیں کہ بس اللہ پر چھوڑ دیا اور ہاتھ پیر ہلانے کی زحمت تک نہ کی! میں تمام ماؤں کو یہی مشورہ دوں گی کہ گھروں میں قید ہوکر نہ بیٹھیں، بلکہ سماجی میل جول بڑھائیں، لوگوں سے تعلقات بنائیں اور بیٹیوں کے لیے وقت پر اچھے رشتے تلاش کریں۔"

جویریہ سعود کا یہ دوٹوک مؤقف سوشل میڈیا پر بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے، جہاں کچھ لوگ ان سے متفق نظر آتے ہیں جبکہ کچھ ماؤں کو مورد الزام ٹھہرانے پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔ تاہم، ایک بات تو طے ہے کہ ان کے بیان نے معاشرتی سوچ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور شادی جیسے حساس مسئلے پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More