کوئٹہ میں تین افراد بی وائی سی کے مسلح غنڈوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے: کمشنر

اردو نیوز  |  Mar 22, 2025

کمشنر کوئٹہ ڈویژن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے رہنماؤں کو سول ہسپتال پر حملے اور عوام کو پُرتشدد احتجاج پر اُکسانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔یہ بیان بی وائی سی کی جانب سے تنظیم کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کے دعوؤں کے بعد سامنے آیا ہے، تاہم سرکاری اعلامیے میں گرفتار افراد کی تعداد اور ان کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ماہ رنگ بلوچ سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کئی رہنماؤں اور کارکنوں کو آج صبح احتجاجی دھرنے سے گرفتار کیا گیا جو پولیس کے ساتھ تصادم میں ہلاک ہونے والے افراد کی میتوں کے ہمراہ سریاب روڈ پر دیا جا رہا تھا۔کوئٹہ کے بجلی روڈ تھانے کے ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ ماہ رنگ بلوچ کو پولیس سٹیشن لایا گیا تھا اور اس کے بعد انہیں جیل منتقل کردیا گیا، تاہم جیل انتظامیہ نے تاحال ماہ رنگ بلوچ کی منتقلی کی تصدیق نہیں کی۔یاد رہے کہ جمعے کو کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بیبرگ بلوچ سمیت تنظیم کے دیگر رہنماؤں و کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی۔پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوششوں کے بعد تصادم شروع ہوا۔ بی وائی سی کا الزام ہے کہ پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کی جس سے تین ہلاکتیں ہوئیں اور 12 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔بی وائی سی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی قیادت میں مظاہرین نے جمعے کی شب سریاب روڈ پر لاشیں رکھ کر دھرنا شروع کر دیا تھا جہاں سے بعدازاں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔کمشنر کوئٹہ کی جانب سے کئی گھنٹوں بعد بی وائی سی کے رہنماؤں کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہلاکتیں پولیس کی فائرنگ سے نہیں بلکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت کے ہمراہ موجود مسلح غنڈوں کی فائرنگ سے ہوئیں۔کمشنر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’21 مارچ 2025 کو جعفر ایکسپریس کے ہلاک شدہ دہشت گردوں کے حق میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج کے دوران پرتشدد مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور فائرنگ کی۔‘

کمشنر کوئٹہ کے مطابق ’عوام کو پُرتشدد احتجاج پر اُکسانے کے الزام میں گرفتاریاں کی گئیں‘ (فائل فوٹو: بی وائی سی)

بیان کے مطابق فائرنگ سے دو مزدور ایک افغان شہری ہلاک ہوگئے، تاہم بی وائی سی کی قیادت نے ان لاشوں کو ہسپتال سے اٹھا کر احتجاجی دھرنا دے دیا تاکہ ان لاشوں کا طبی معائنہ نہ ہوسکے۔’سول حکام اور پولیس  کے مطالبے کے باوجود بی وائی سی کے مسلح رہنماؤں نے لاشوں کا طبی معائنہ کرانے سے انکار کیا۔‘بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’بی وائی سی نے لاشیں دینے سے انکار اس لیے کیا کہ ان تین افراد پر فائرنگ بی وائی سی کے مسلح غنڈوں پر ثابت ہونا تھی۔بی وائی سی کی قیادت نے اپنے جرم پر پردہ ڈالنے کے لیے غیر ضروری احتجاج شروع کر دیا۔‘بیان کے مطابق ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے مقتولین کے ورثا کی درخواست پر بی وی وائی سے لاشیں برآمد کروانے کی درخواست پر کارروائی کی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کے خلاف متعلقہ قوانین کی خلاف ورزی، سول ہسپتال پر حملے اور عوام کو پرتشدد احتجاج پر اُکسانے سمیت دیگر اہم دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکےگرفتار کرلیا گیا۔موبائل فون نیٹ ورک بحالبلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہرین اور پولیس کے درمیان جمعے کو تصادم کے نتیجے میں ہلاکتوں کے بعد کوئٹہ میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے جس کے باعث جمعہ کی شب کوئٹہ میں موبائل فون نیٹ ورک مکمل بند کردیے گئے تھے۔

بی وائی سی کی اپیل پر بلوچستان کے کئی شہروں میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی (فائل فوٹو: بی وائی سی)

 پندرہ گھنٹے بعد جمعے کی شام کو موبائل فون سروس تو بحال کردی گئی، تاہم موبائل انٹرنیٹ سروس اب بھی متاثر ہے۔شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتالبی وائی سی کی اپیل پر ماہ رنگ بلوچ، بیبرگ بلوچ اور تنظیم کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف کوئٹہ، مستونگ، قلات، خضدار، چاغی، نوشکی، واشک، کوہلو، تربت، پنجگور اور گوادر سمیت بلوچستان کے کئی شہروں میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔مظاہرین کی جانب سے کوئٹہ کراچی شاہراہ سمیت کئی اہم قومی شاہراہوں کو مختلف مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کیا گیا۔کوئٹہ میں بھی سریاب روڈ، قمبرانی روڈ، منیر مینگل روڈ اور اطراف کے علاقوں میں مظاہرین نے سڑک پر پتھر رکھ کر اور ٹائر جلاکر ٹریفک بند رکھی۔ سریاب روڈ پر منیر مینگل روڈ کارنر کے قریب مشتعل مظاہرین نے سیف سٹی کے کھمبے اور کیمروں کو گرا کر تباہ کردیا۔احتجاج کے باعث کوئٹہ کے بلوچ اکثریتی علاقوں میں بیشتر دکانیں اور مارکیٹیں بند رہیں، تاہم شہر کے وسطی علاقوں میں کاروباری مراکز کھلے رہے مگر سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم رہی۔سریاب روڈ پر عارف گلی کے سامنے بی وائی سی کی جانب سے احتجاجی دھرنا تاحال جاری ہے جس میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔ مظاہرین ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی کے دیگر رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ 

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More