ریاض میں امریکہ اور یوکرین کے درمیان مذاکرات ’نتیجہ خیز‘ رہے: یوکرینی وزیر دفاع

اردو نیوز  |  Mar 24, 2025

یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے کہا ہے کہ ’ریاض میں اتوار کو یوکرین اور امریکی حکام کے درمیان بات چیت کا تازہ ترین دور نتیجہ خیز اور فوکسڈ رہا ہے۔‘

عرب نیوز کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک بیان میں یوکرینی وزیر دفاع رستم عمروف نے کہا کہ ’ہم نے امریکی ٹیم کے ساتھ بات چیت مکمل کر لی ہے۔ بات چیت ’نتیجہ خیز اور فوکسڈ‘ رہی۔ ہم نے توانائی سمیت اہم نکات پر بات کی۔ یوکرین منصفانہ اور پائیدار امن کے اپنے مقصد کو ’حقیقت‘ بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اتوار کو ہونے والی بات چیت میں توانائی کی تنصیبات اور اہم انفراسٹرکچر کے تحفظ کی تجاویز پر بات کی گئی، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تین سالہ جنگ کے خامتے کے لیے سفارتی کوششوں کا حصہ ہے۔‘

سعودی عرب میں ہونے والی ملاقات، جو پیر کو امریکی اور روسی وفود کے درمیان باضابطہ بات چیت سے پہلے ہوئی، ایک ایسے وقت میں ہوئی جب امریکہ کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف نے دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کے مہلک ترین تنازع کے خاتمے کے امکانات کے بارے میں امید کا اظہار کیا۔

انہوں نے اتوار کو فوکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ وہ (روسی صدر ولادیمیر پوتن) امن چاہتے ہیں۔‘

’میرا خیال ہے کہ آپ پیر کو سعودی عرب میں کچھ حقیقی پیشرفت دیکھنے جا رہے ہیں، خاص طور پر اس سے دونوں ممالک کے درمیان بحیرہ اسود میں جنگ بندی ہوگی۔ اور اس سے، آپ قدرتی طور پر مکمل جنگ بندی کی طرف جائیں گے۔‘

دوسری جانب امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے اتوار کو کہا کہ امریکہ اعتماد سازی کے متعدد اقدامات کے ذریعے بات کر رہا ہے جس کا مقصد جنگ کو ختم کرنا ہے۔

قبل ازیں ریاض مذاکرات کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے، یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے، جو اپنے ملک کے وفد کی سربراہی کر رہے ہیں، فیس بک پر کہا تھا کہ ’ہم منصفانہ امن کو قریب لانے اور سکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے یوکرین کے صدر کی ہدایت پر عمل کر رہے ہیں۔‘

پوتن نے گذشتہ ہفتے صدر ٹرمپ کی روس اور یوکرین کے ایک دوسرے کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر 30 دنوں کے لیے حملے روکنے کی تجویز سے اتفاق کیا تھا، لیکن اس مختصر سی طے شدہ جنگ بندی پر جلد ہی اس وقت شکوک و شبہات کے بادل چھا گئے جب دونوں فریقوں نے مسلسل حملوں کی اطلاع دی۔

امریکی صدر نے سنیچر کو کہا تھا کہ یوکرین روس جنگ میں مزید کشیدگی کو روکنے کی کوششیں ’کسی حد تک قابو میں ہیں۔‘ جبکہ بلومبرگ نیوز نے اتوار کو ان مذاکرات سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ امریکہ 20 اپریل تک جنگ بندی کے معاہدے کو ہدف بناتے ہوئے ہفتوں کے اندر وسیع جنگ بندی تک پہنچنے کی امید رکھتا ہے۔

امن کی جانب طویل راستہ

امریکہ اور روس کے درمیان مذکرات پیر کو ہوں گے۔ روسی سرکاری ٹی وی کے مطابق اتوار کو ماسکو سے وفد ریاض پہنچ گیا ہے۔

تاہم کریملن نے کہا ہے کہ بات چیت کا صرف ابھی آغاز ہوا ہے، انہوں نے ’مشکل مذاکرات‘ سے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امن کی جانب سے طویل راستہ باقی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ جنگ بندی کو کیسے نافذ کیا جا سکتا ہے، اس پر ابھی بہت سے سوالات ہیں۔

پیسکوف نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ بات چیت میں 2022 کے بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے کی ممکنہ بحالی پر توجہ مرکوز ہوگی جس نے بحیرہ اسود کے ذریعے یوکرینی برآمدات کے لیے محفوظ راستے کو یقینی بنایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم بعض چیزوں پر اختلاف کر سکتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنے آپ کو مشترکہ فائدے سے محروم رکھیں گے۔‘

زیلنسکی کا اتحادیوں سے روس پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ

اتوار کی شام کو ایک خطاب میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس ہی اس جنگ کو طول دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ کیا بات کرتے ہیں، حملے روکنے کے لیے ہمیں پوتن پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے، جس نے یہ جنگ شروع کی ہے، اسے ختم کرنا چاہیے۔

زیلنسکی نے اپنے ملک کے اتحادیوں پر زور دیا کہ ’ماسکو پر دباؤ ڈالنے کے لیے نئے فیصلوں اور نئے دباؤ کی ضرورت ہے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More