نئی دہلی: بھارت میں بدھ مت کے پیروکاروں کا اپنے مقدس ترین مقام بودھ گیا میں مہابودھی مندر پر ہندوؤں کے کنٹرول کے خلاف احتجاج جاری ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارت بھر میں بدھ مت کے پیروکاروں نے بودھ گیا میں واقع مقدس مہابودھی مندر پر ہندو کنٹرول کے خلاف شدید احتجاج شروع کر دیا ہے۔
مظاہرین کے مطابق کہ مندر میں ادا کی جانے والی ہندو رسومات بدھ مت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ مندر کا مکمل اختیار بدھ کمیونٹی کو دیا جائے۔
واضح رہے کہ مہابودھی مندر کو 1949 کے بودھ گیا ٹیمپل ایکٹ کے تحت چلایا جاتا ہے۔ جس کے مطابق 8 رکنی کمیٹی میں ہندو اور بدھ نمائندوں کو مساوی نمائندگی دی گئی ہے۔ بدھ رہنما اس قانون کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے مندر کے مکمل انتظامی کنٹرول کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
احتجاج اس وقت شدت اختیار کر گیا جب پولیس نے بھوک ہڑتال کرنے والے بدھ راہبوں کو زبردستی ہٹایا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہندو اکثریت کے زیر سایہ حکومت بدھ مت کے حقوق کو نظرانداز کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس یرغمالیوں کو رہا کرے اور غیرمسلح ہو جائے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب سولہویں صدی سے ہندوؤں نے مندر پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ بودھ گیا ماتھ، جو ایک ہندو خانقاہ ہے، اپنے کردار کا دفاع کرتے ہوئے تاریخی تحفظ کی کوششوں کو اپنی ذمہ داری قرار دیتی ہے۔
باوجود اس کے کہ معاملہ متعلقہ حکام اور سپریم کورٹ تک پہنچایا گیا ہے۔ تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکا۔ ہندو راہبوں نے ان مظاہروں کو سیاسی قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ لیکن بدھ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کی یکجہتی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اور وہ اپنے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ بھارت میں کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ہے۔ یہاں تک کہ بدھ مت کے ماننے والوں کو بھی ہندوستان میں ہندو اکثریت کے ظلم کے تحت مٹایا جا رہا ہے۔