ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے اعلٰی حکام نے یمن میں جنگ کی منصوبہ بندی غلطی سے آشکار کر دی، اور پیغام رسانی کے ایک ایسے گروپ میں ڈال دی جس میں ایک صحافی بھی موجود تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو میسجنگ ایپ کے ایک اکاؤنٹ کی جانب سے انکشاف کے بعد وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں پر حملوں سے تھوڑی دیر قبل غلطی سے کچھ معلومات شیئر ہو گئی تھیں۔
ڈیموکریٹس قانون سازوں نے اس غلطی کو فوراً پکڑ لیا اور اس کو امریکی سلامتی کے لیے ایک قومی سکیورٹی بریچ اور قانون کی خلاف ورزی قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ کانگریس کو اس معاملے کی چھان بین کرنی چاہیے۔
میگزین اٹلانٹک کے سینیئر ایڈیٹر ان چیف جیفری گولڈبرگ نے پیر کو ایک رپورٹ میں خبر دی کہ ان کو غیرمتوقع طور پر 13 مارچ کو سگنل ایپ کے ایک خفیہ چیٹ گروپ میں مدعو کیا گیا جس کو ’حوثی پی سی سمال گروپ‘ کہا جاتا ہے۔
’اس گروپ میں قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے اپنے نائب ایلیکس وونگ کو حوثیوں کے خلاف امریکی کارروائی کو مربوط بنانے کے لیے ایک ‘ٹائیگر ٹیم‘ کی تشکیل دینے کا ہدف دیا۔‘
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز کا کہنا ہے کہ چیٹ گروپ بظاہر مستند لگتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 15 مارچ کو یمن میں حوثیوں کے خلاف وسیع کارروائی کا حکم دیا تھا، ساتھ ہی ایران کو بھی خبردار کیا کہ وہ فوری طور گروپ کی حمایت ترک کر دے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاملے سے لاعلمی ظاہر کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
گولڈ برگ کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے آغاز سے کئی گھنٹے قبل وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اس آپریشن کی مںصوبہ بندی سے متعلق تفصیلات ایک گروپ میں پوسٹ کیں، جن میں ’اہداف اور حملوں کی ترتیب کے علاوہ ان ہتھیاروں سے متعلق بھی معلومات شامل تھیں جو امریکہ کی جانب سے استعمال کیے جانے تھے۔
گولڈ برگ کی جانب سے حملوں سے متعلق مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں تاہم انہوں نے اس کو ’ایک حیران کن لاپرواہی‘ قرار دیا۔
گولڈ برگ نے لکھا کہ سنگل ایپ کے گروپ میں نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو، سی آئی ڈائریکٹر جان ریٹلیف، ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس تلسی گبارڈ، وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ، وائٹ ہاؤس کی چیف آف سٹاف سوئیس وائلز اور سکیورٹی کونسل کے دوسرے حکام کے اکاؤنٹس موجود تھے۔
صدر ٹرمپ کے نامزد کردہ انسداد دہشت گردی مرکز کے ڈائریکٹر جو کینٹ بھی بظاہر اس چیٹ میں موجود تھے تاہم سینیٹ نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ اس معاملے سے بے خبر تھے۔ ’میں اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتا اور میں دی اٹلانٹک کا کوئی بڑا مداح بھی نہیں ہوں‘
امریکہ نے 15 مارچ کو یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے تھے (فوٹو: روئٹرز)
بعدازاں وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی چھان بین چل رہی ہے اور صدر ٹرمپ کو اس پر بریفنگ بھی دی گئی ہے۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے ایک بیان میں کہا کہ ’جو میسیج تھریڈ شائع ہوا ہے وہ اس وقت مستند دکھائی دیتا ہے، اور اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ کیسے ایک غیر متعلق نمبر کو اس میں شامل کیا گیا۔‘
ان کے مطابق ’یہ تھریڈ سینیئر حکام کے درمیان ہم آہنگی اور گہری سوچ کا عکاس ہے اور حوثیوں کے خلاف جاری آپریشن کی کامیابی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ ہماری قومی سلامتی یا فوجیوں کو کوئی خطرہ لاحق نہیں تھا۔‘
انہوں نے جنگی منصوبے کو گروپ میں شیئر کیے جانے کی تردید بھی کی۔
انہوں نے ہوائی میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’گروپ میں کوئی بھی جنگی منصوبے کے بارے میں پیغام نہیں ڈال رہا تھا اور بس مجھے یہی کچھ کہنا تھا۔‘