Getty Imagesسترہویں صدی کے بادشاہ اور شہزادے اورنگزیب اور دارا شکوہ (بائيں)
مغل بادشاہ اورنگزیب کے تنازع کو ایک نئی جہت دیتے ہوئے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ ان کے بھائی دارا شکوہ کو کیوں مثالی نہیں کہا جا سکتا جنھیں اورنگزیب نے قتل کرایا تھا۔
آر ایس ایس کے سرکاریواہ (یا سیکریٹری) دتاتریہ ہوسابلے نے تنظیم کے موقف کو درست قرار دیا کہ 'اورنگزیب آج کیوں متعلقہ نہیں ہیں' اور انھوں نے دارا شکوہ کی جگہ اورنگزیب کو دیے جانے والے 'غیر منصفانہ احترام' پر سوال اٹھایا ہے۔
اکھل بھارتیہ پرتیندھی سبھا (آر ایس ایس کے کل ہند نمائندہ گان) کے تین روزہ اجلاس کے اختتام پر ایک روایتی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دتاتریہ ہوسابلے نے مغل بادشاہ کی مخالفت کے متعلق اپنی تنظیم کے موقف کو واضح کیا۔
ہوسابلے نے پوچھا کہ ’کیا ہمیں ایسے شخص (یعنی اورنگ زیب) کو انڈیا میں آئیکون بنانا چاہیے جو انڈیا کی اخلاقیات کے خلاف ہو یا ہمیں ان لوگوں (یعنی دارا شکوہ) کو آئیکون بنانا چاہیے جو یہاں پیدا ہوئے اور جو ہندوستان کی اخلاقیات پر چلتے رہے؟'
Getty Imagesدتاتریہ ہوسابلے آر ایس ایس کے عہدیدار ہیں'آزادی کی لڑائی واحد آزادی کی جدوجہد نہیں تھی'
دتاتریہ ہوسابلے نے کہا: ’کیا ہوا کہ دارا شکوہ کو کبھی آئیکون نہیں بنایا گیا۔ جو لوگ گنگا جمنی ثقافت کی بات کرتے ہیں وہ کبھی دارا شکوہ کو آگے لانے کی کوشش نہیں کرتے۔'
شہنشاہ شاہ جہاں کے جانشین دارا شکوہ کو لبرل تصور کیا جاتا ہے، جبکہ ان کے بھائی اورنگزیب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ عسکری حکمت عملی کی طرف زیادہ مائل تھے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دارا شکوہ نے اپنشدوں (ہندو فنپاروں) کا فارسی میں ترجمہ کیا تھا۔
ہوسابلے نے کہا: ’یہ فیصلہ کرنا آزادی حاصل کرنے والے ہر ملک کا حق ہے۔ انگریزوں کے خلاف آزادی کی لڑائی واحد آزادی کی لڑائی نہیں تھی۔ انگریزوں کے آنے سے پہلے جن لوگوں نے حملہ آوروں کی مخالفت کی، وہ بھی تحریک آزادی تھی۔ رانا پرتاپ نے جو کیا وہ بھی تحریک آزادی تھی۔'
ہوسابلے کہتے ہیں کہ یہ غیر ملکی بمقابلہ مقامی لوگوں یا مذہب کا سوال نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 'خواہ کوئی شخص مسیحی کیوں نہ ہو، ملک کے بارے میں اس کا یہی تاثر ہے۔ اس لیے جو لوگ جارحانہ ذہنیت کا شکار ہیں وہ ہمارے ملک کے لیے اب بھی خطرہ ہیں۔'
انھوں نے بتایا کہ پہلے اورنگزیب کے نام سے ایک سڑک تھی جسے تبدیل کر کے عبدالکلام روڈ کر دیا گیا ہے۔
Getty Imagesدارا شکوہ کی ایک تصویر کشیدارا شکوہ کون تھے؟
دارا شکوہ اورنگ زیب کے بڑے بھائی تھے جو اپنے دادا اکبر کی طرح صلح پسند تھے اور شاہ جہاں کے پسندیدہ بیٹے تھے۔
وہ صوفیانہ تصور کے حامل کہے جاتے ہیں۔ اپنشدوں کے کچھ حصوں کا فارسی میں ترجمہ کرنے کا سہرا ان کے سر جاتا ہے اور انھوں نے اپنشدوں کے بڑے حصوں کا ترجمہ کرنے کے لیے ماہرین کی مدد بھی لی۔
وہ صوفیانہ خیالت کے حامل تھے جنھوں نے تصوف کو ویدانت کے فلسفے سے جوڑا تھا۔
انیرودھ کنیسیٹی جیسے مورخین نے لکھا ہے کہ اگر اورنگزیب نے اپنے بڑے بھائی کو جنگ میں اس وقت قتل نہ کیا ہوتا جب ان کے والد بستر مرگ پر تھے تو برصغیر پاک و ہند آج کے مقابلے مختلف ہوتا۔
کیا انڈیا کی قدیم نالندہ یونیورسٹی کو مسلم حکمراں بختیار خلجی نے تباہ کیا؟مغل بادشاہ اکبر جن کے آخری ایام اپنے ہی باغی بیٹے سے لڑتے ہوئے گزرے مغل بادشاہ اورنگزیب کی ’پونے تیرہ روپے‘ میں بنی قبر کے خلاف انڈیا میں احتجاج اور ہنگامے کیوں؟ہمایوں: اپنے بھائی کے قتل سے انکار کرنے والے مغل بادشاہ جن کی نرمی کا ان کے دشمنوں اور اپنوں نے ناجائز فائدہ اٹھایا
جب یہ پوچھا گیا کہ جب کچھ لوگوں کو 'اورنگزیب کی اولاد' کہا جاتا ہے تو معاشرے میں ہم آہنگی کیسے ہو سکتی ہے؟ اس پر دتاتریہ ہوسابلے نے کہا: ’اس طرح کے جذبات سے اوپر اٹھنے کے لیے، ہمیں ایک ہم آہنگ معاشرہ قائم کرنا ہوگا۔ ہم اپنے ثقافتی ورثے اور اپنے اصولوں سے تحریک لیتے ہیں، جن کی تجویز رابندر ناتھ ٹیگور، بنکم چندر چٹرجی اور مہاتما گاندھی کے رام راجیہ میں دی گئی تھی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اگر کوئی حملہ آور سے متاثر ہونے کی کوشش کر رہا ہے اور اگر کوئی مسخ شدہ کہانی پیش کرنا چاہتا ہے تو ہمیں ایسی سامراجی ذہنیت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔'
Getty Imagesآر ایس ایس رواں سال اپنے قیام کا صد سالہ جشن منا رہی ہےبی جے پی پر ہوسابلے نے کیا کہا؟
آر ایس ایس 11 سالہ بی جے پی کے دور حکومت میں حکومت کی کارکردگی کو کس نظر سے دیکھتی ہے اور اب حکومت کو کن شعبوں پر توجہ دینی چاہیے؟
اس سوال کے جواب میں دتاتریہ ہوسابلے نے کہا کہ 'آر ایس ایس اور ملک مختلف نہیں ہیں۔ ہم حکومت کو یہ نہیں بتائیں گے کہ اسے کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔ آر ایس ایس سے ترغیب لینے والی اہم تنظیمیں ہیں جو حکومت کے ساتھ بات کریں گی۔ کچھ نظام موجود ہے جو ضرورت پڑنے پر اپنا کام کرے گا۔ لوگوں کو اپنی رائے کا اظہار کا موقع ملتا ہے۔'
اس سال آر ایس ایس 100 سال کا ہو گیا ہے۔ ایسے میں یہ ادارہ اپنی کارکردگی کو کس کسوٹی پر پرکھے گا؟
اس پر سنگھ سرکاریواہ کا جواب تھا: 'یہ علمی بحث کا موضوع ہے۔ ہمارے پاس کارکردگی کو جانچنے کا کوئی معیار نہیں ہے۔ رام مندر کی تعمیر آر ایس ایس کی کامیابی نہیں ہے، بلکہ لوگوں کی کامیابی ہے۔ اس سے ہندوستانی شناخت کو دوبارہ قائم کرنے میں مدد ملی ہے۔
'ہمارے نقطہ نظر سے آر ایس ایس ایک ہندو تنظیم ہے۔ ہمیں یہ کہتے ہوئے فخر ہے کہ ہم ہندو ہیں۔ یہ ایک ثقافتی، روحانی اور تہذیبی اظہار ہے۔ یہ مذہب کے بارے میں نہیں ہے۔ ہندو سماج کو منظم کرنا اس کے تنوع کی وجہ سے ایک مشکل کام تھا۔ لیکن، یہ کہنا ضروری ہے کہ ہندو سماج میں دوبارہ بیداری آرہی ہے۔'
انھوں نے تسلیم کیا کہ 'اندرونی سطح پر' بہت سی اصلاحات کی ضرورت ہے۔
وہ بتاتے ہیں: 'مثال کے طور پر، اچھوت پن اور خواتین کی برابری کا معاملہ معیار پر نہیں ہے۔ سنگھ کا خیال ہے کہ زیادہ بین ذات شادیاں ہونی چاہییں۔ اس کے لیے ہر روز شاکھاؤں (تنظیم کی میٹنگ جہاں ذہنی اور جسمانی تربیت دی جاتی ہے) کے ذریعے پیغام دیا جاتا ہے۔'
Getty Imagesفی الحال بی جے پی کے صدر جے پی نڈا ہیںبی جے پی کا اگلا صدر کون ہے؟
آر ایس ایس خود کو ایک غیر سیاسی ثقافتی تنظیم کے طور پر بیان کرتی ہے، لیکن اسے سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے 'سرپرست' کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
دتاتریہ نے واضح کیا کہ آر ایس ایس خود سے منسلک تنظیموں کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی ہے۔
بی جے پی کے نئے قومی صدر کے انتخاب کے معاملے پر انھوں نے کہا: 'یہ ان (بی جے پی) کو فیصلہ کرنا ہے کہ کون صدر یا عہدیدار ہوگا، وہ فیصلہ کرنے کے لیے کافی بالغ ہیں۔'
منی پور کے سوال پر سرکاریواہ کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس نے یہ مشورہ نہیں دیا ہے کہ منی پور میں حکومت کو کیا اقدام کرنا چاہیے۔
وہ کہتے ہیں: 'انھوں نے صدر راج لگا دیا ہے، لوگوں سے ان کے ہتھیار لے لیے گئے ہیں اور شاہراہیں کھول دی گئی ہیں۔ اس سب کی وجہ سے کچھ امیدیں پیدا ہوئی ہیں۔ ہم خوش ہیں کیونکہ لوگوں کو لگتا ہے کہ وہاں حکومت ہے۔'
آر ایس ایس نے رواں سال اپنا صد سالہ جشن منا رہی ہے اور اس کے لیے 2 اکتوبر کو وجے دشمی سے شروع سے اس کے مختلف پروگرام شروع ہو رہے ہیں۔
ہمایوں: اپنے بھائی کے قتل سے انکار کرنے والے مغل بادشاہ جن کی نرمی کا ان کے دشمنوں اور اپنوں نے ناجائز فائدہ اٹھایامغل بادشاہ اکبر کو راجستھان میں ’عظیم‘ کہنے سے کیوں روکا گیا؟اردو بیگی: مغل بادشاہ اور حرم کی خواتین محافظ جن سے اورنگزیب بھی ڈرتے تھےخسرو: اپنے والد کے خلاف ناکام بغاوت کرنے والا شہزادہ جسے موت کے بعد ’شہید درویش‘ کا لقب دیا گیااورنگزیب کا خلد آباد میں سادہ سا مقبرہ اور قبر پر پودا اُگانے کی وصیت