میانمار میں زلزلے سے ہلاکتیں 1600 سے تجاوز کر گئیں، 3400 سے زائد زخمی

اردو نیوز  |  Mar 29, 2025

میانمار اور تھائی لینڈ میں آنے والے تباہ کن زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 1600 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ بڑی بڑی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق میانمار کی حکومت کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 1644 ہو گئی ہے، 3408 زخمی ہیں، جبکہ 139 افراد تاحال لاپتا ہیں۔

جمعے کو تھائی لینڈ اور میانمار میں آنے والے زلزلے کی شدت 7.7 ریکارڈ کی گئی ہے جس کی گہرائی صرف دس کلومیٹر تھی۔

میانمار کی حکومت نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’سڑکوں، پلوں اور عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ اس وقت متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔‘

دوسری جانب روئٹرز نے اپنی رپورٹ میں ان سانئنسی نکات کی نشاندہی کی ہے جن کی وجہ سے یہ علاقہ جھٹکوں کی زد میں آیا اور مجموعی طور پر نقصان بھی زیادہ ہوا۔

میانمار کی فوجی حکومت کے سربراہ جنرل من آنگ ہلاینگ نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد بڑھنے کے حوالے سے خبردار کیا ہے اور دیگر ممالک سے مدد کی درخواست کی ہے۔

دوسری جانب تھائی لینڈ کے حکام نے ہلاکتوں کی تعداد نو بتائی ہے جبکہ 101 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن میں سے اکثریت ان مزدوروں کی ہے جو ایک گرنے والی عمارت کے ملبے میں دبے ہوئے ہیں۔

زلزلے کی سائنسی وجہ کیا تھی؟

میانمار زمین کی دو ٹیکٹونک پلیٹس کے درمیان اس جگہ پر واقع ہے جہاں دونوں پلیٹس آپس میں ملتی ہیں اور یہ وہ پلیٹس ہیں جن کو دنیا کی سب سے زیادہ ایکٹیو پلیٹس سمجھا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس علاقے میں شدید اور تباہ کن زلزلے نسبتاً کم آتے رہے ہیں۔

زمینی ساخت کے ماہر اور لندن یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر جونا فور والکر کا کہنا ہے کہ ’انڈین اور یوریشیا کی زیرزمین پلیٹس جہاں پر آپس میں ملتی ہیں وہ علاقہ میانمار کے شمال جنوبی حصے میں واقع ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ پلیٹس افقی طور پر ایک دوسرے سے جڑی ہیں جن میں کبھی کبھی حرکت پیدا ہوتی ہے جو زلزلوں کا باعث بنتی ہے جو عموماً سبڈکشن زونز کی نسبت کم شدت رکھتے ہیں جیسا کہ سماٹرا، جہاں ایک پلیٹ دوسری کے نیچے ہوتی ہے اور وہاں سات سے آٹھ شدت کے زلزلے آ سکتے ہیں۔‘

اس مرتبہ زیادہ نقصان کیوں ہوا؟

میانمار وہ ملک ہے جہاں حالیہ کچھ برسوں میں کئی زلزلے آئے جن میں 2012 میں آنے والا چھ اعشاریہ آٹھ کا زلزلہ بھی شامل تھا جس میں 26 ہلاکتیں ہوئیں اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔

ماہرِ ارضیات یو سی ایل سے وابستہ بل میک گوئر کا کہنا ہے کہ جمعے کو آنے والے زلزلے کو صدی کا اب تک کا شدید ترین زلزلہ قرار دیا جا رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ میانمار دو زیرزمین پلیٹس کے سنگم پر واقع ہے (فوٹو: روئٹرز)

اسی طرح ایک برٹش جیولوجیکل سروے ڈیپارٹمنٹ سے منسلک ماہرِ ارضیات روجر مسن نے روئٹر کو بتایا کہ ’زلزلے کی گہرائی جتنی کم ہو گی تو نقصان زیادہ ہو گا اور امریکی سروے ڈیپارٹمںٹ کے مطابق اس زلزلے کا مرکز زمین کی صرف 10 کلومیٹر تک کی گہرائی میں تھا۔‘

ان کے مطابق ’میانمار اور تھائی لینڈ میں آنے والا زلزلہ اسی لیے زیادہ تباہ کن تھا کیونکہ اس کی گہرائی کم تھی اور جھٹکوں سے زمین زیادہ شدت سے ہل کر رہ گئی اور کافی تعداد میں اونچی عمارتیں متاثر ہوئیں۔‘

انہوں نے یہ وضاحت بھی دی کہ ’ضروری نہیں کہ مرکز پر توجہ مرکوز کی جائے کیونکہ لہریں وہاں سے نہیں نکلتیں جہاں زلزلے کا مرکز ہوتا ہے بلکہ فالٹ لائن اور اردگرد کے قریبی ایریاز سے خارج ہوتی ہیں۔‘

امریکی جولاجیکل سروے کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 10 ہزار سے ایک لاکھ تک پہنچ سکتی ہے اور معیشت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More