"مجھے لگا جیسے میں بھی ایک ٹوائلٹ پیپر ہوں — ضرورت پڑنے پر استعمال کیا گیا، اور پھر بغیر سوچے سمجھے پھینک دیا گیا۔" "میں نے ٹوائلٹ پیپر اس لیے چُنا تاکہ آپ سمجھ سکیں کہ میرے ساتھ کیسا برتاؤ ہوا۔"
یہ جملہ اُس خاتون ملازمہ نے اپنے استعفیٰ میں لکھا، جو اُس نے کسی عام کاغذ پر نہیں بلکہ ٹوائلٹ پیپر پر تحریر کیا۔
سنگاپور کی ایک کمپنی کی ملازمہ نے احتجاج کا ایک ایسا انداز اپنایا، جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ کمپنی کی ڈائریکٹر اینجلا یوہ نے لنکڈ اِن پر اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اس خط میں خاتون نے واضح کیا کہ اس نے یہ غیر روایتی استعفیٰ اس لیے دیا کیونکہ وہ خود کو کمپنی میں بے قدری کا شکار محسوس کر رہی تھی۔
اس غیر معمولی اقدام نے کام کی جگہ پر عزت، سلوک اور رویوں پر ایک نیا مکالمہ چھیڑ دیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے خاتون کے انداز کو تخلیقی، جرات مندانہ اور حقیقت کے قریب قرار دیا۔ کچھ نے تو یہاں تک کہا کہ انہیں بھی اپنی نوکریوں میں ایسا ہی محسوس ہوتا ہے۔
کمپنی انتظامیہ کے لیے یہ واقعہ ایک "آئی اوپنر" بن گیا، اور اینجلا یوہ نے خود اعتراف کیا کہ ملازمین کی عزت اور ذہنی سکون کو ترجیح دینا اب محض اخلاقی فریضہ نہیں، ایک ضرورت بن چکا ہے۔