انڈین آرمی کے حاضر سروس آفیسرز پاکستان میں دہشت گردی کروا رہے ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر

اردو نیوز  |  Apr 29, 2025

پاکستان کی فوج کے شعبہ ابلاغ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ ’انڈیا پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے منگل کو راولپنڈی میں پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ’سات دن قبل ہونے والے واقعے پر پاکستان پر انڈیا کی جانب سے بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔ ہم آج ثبوت پیش کریں گے کہ کس طرح پاکستان میں انڈین سپانسرڈ دہشت گردی ہو رہی ہے۔‘

انہوں نے واٹس ایپ چیٹ کے کچھ سکرین شاٹس بتاتے ہوئے کہا کہ ’یہ کوئی ’را‘ یا خفیہ ایجنسی نہیں بلکہ انڈین آرمی کے حاضر سروس آفیسرز اور جے سی اوز پاکستان میں دہشت گردی کروا رہے ہیں۔‘

پریس بریفنگ کے دوران کچھ آڈیو ٹیپس اور ویڈیوز بھی نشر کی گئیں جن سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ ’انڈین فوج کے افسر اور اہلکار یہاں موجود دہشت گردوں کی آن لائن ٹریننگ کر رہے ہیں اور انہیں دھماکہ خیر مواد فراہم کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے سکرین شاٹس دکھاتے ہوئے کہا کہ ’کشمیر کے ضلع باغ کے علاقے پیرکنٹھی میں پاکستان فوج کی گاڑی کے قریب دھماکہ ہوا جس میں فوجی اہلکار زخمی ہوئے۔ یہ حملہ بھی انڈین آرمی کے آفیسرز نے دہشت گرد کے ذریعے کروایا اور اسے ایک لاکھ 80 ہزار پاکستانی روپے ادا کیے گئے۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انڈیا پاکستان میں سٹیٹ سپانسرڈ کراس بارڈر دہشت گردی کر رہا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)’30 نومبر 2024 کو جلالپور جٹاں میں ایک فوجی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں تین فوجی اہلکار جان سے گئے۔ اس حملے کے عوض دہشت گرد کو چھ لاکھ سے زائد روپے دیے گئے۔ اس کے علاوہ رواں برس مارچ میں کوٹلی میں بھی فوجی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ’جو کچھ انڈیا کی فوج پاکستان میں کر رہی ہے، اسے سٹیٹ سپانسرڈ کراس بارڈر دہشت گردی کہا جاتا ہے۔‘

انہوں نے پریس بریفنگ کے آخر میں فوج کی جانب سے شمالی وزیرستان میں ہلاک کیے گئے 71 عسکریت پسندوں اور ان کے اسلحے کی تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ ’پہلگام واقعے کے بعد انڈیا کی ایما پر دہشت گردوں کی سب سے بڑی تشکیل کی گئی تھی جنہوں نے پاکستان پر حملہ کیا۔‘

پہلگام واقعے کے بعد پاکستان کا ردعمل

گذشتہ ہفتے 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں عسکریت پسندوں نے 26 سیاحوں کو ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کافی کشیدہ ہو گئے ہیں۔

پاکستان نے جوابی اقدامات کے طور پر شملہ معاہدے سے نکلنے کی دھمکی دیتے ہوئے انڈین شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا (فائل فوٹو: پی ایم او)

انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد معطل کر دیا جبکہ پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے اسلام آباد میں اپنا سفارتی عملہ بھی کم کر لیا۔ انڈیا میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کے مطالبے بھی ہو رہے ہیں۔

پاکستان نے جوابی اقدامات کے طور پر شملہ معاہدے سے نکلنے کی دھمکی دیتے ہوئے جہاں انڈین شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا وہیں اپنی فضائی حدود بھی انڈین ایئرلائنز کے لیے بند کر دی۔

تاہم پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے سنیچر کو کہا تھا کہ ’پاکستان پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے، مشرقی ہمسایہ ملک بغیر ثبوت کے بے بنیاد الزام تراشی کر رہا ہے اور اس سلسلے کو بند ہونا چاہیے۔‘

پہلگام واقعے کے بعد انڈین فورسز نے کشمیر میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے 10 گھر مسمار کر دیے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)پیر کو پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو اسلام آباد میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’ہم نے اپنی افواج کی سرحدوں پر موجودگی بڑھا دی ہے کیونکہ یہ (حملہ) وہ چیز ہے جو اب قریب ہے۔ اس لیے اس صورتحال میں کچھ سٹریٹجک فیصلے کرنے تھے، جو ہم نے کر لیے ہیں۔‘

اس کے بعد انہوں نے جیو نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے ’اگلے کچھ دنوں میں جنگ‘ کی بات کی تاہم وزیر دفاع نے اپنے ’انڈیا کی جانب سے فوجی حملہ ہو سکتا ہے‘، کے بیان کے حوالے سے اس کے بعد کہا تھا کہ اس کی غلط تشریح کی گئی ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More