اداکار پریش راول کا ’اپنا پیشاب پینے سے صحت یابی‘ کا دعویٰ: کیا پیشاب سے بیماری کا علاج ممکن ہے؟

بی بی سی اردو  |  Apr 30, 2025

Getty Images

انڈیا کے مشہور اداکار اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما پریش راول کا ایک بیان گزشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔

یہ وائرل ویڈیو پریش راول کے ’انڈیا ٹوڈے‘ گروپ کو دیے گئے ایک انٹرویو کی ہے جس میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ گھٹنے کی چوٹ سے صحت یاب ہونے کے لیے پیشاب پینے سے انھیں فائدہ ہوا۔

پریش راول انڈیا میں اس طرح کا دعویٰ کرنے والے پہلے فرد نہیں ہیں۔ اس سے پہلے سابق انڈین وزیر اعظم مرارجی ڈیسائی نے بھی کہا تھا کہ وہ اپنا پیشاب خود پیتے ہیں۔

تاہم پریش راول کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ’دی لیور ڈاکٹر‘ کے نام سے مشہور ڈاکٹر سائریک ابی فلپس نے کہا کہ ’پیشاب پینے سے نقصان ہوتا ہے۔‘

انڈیا میں سوشل میڈیا پر دیگر صارفین بھی پریش راول کے دعوے پر کئی سوالات اٹھا رہے ہیں۔ بہت سے لوگ لکھ رہے ہیں کہ راول اپنے بیان سے ’نوجوانوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔‘

پریش راول کا دعویٰ کس حد تک درست ہے؟ ہم نے اس بارے میں ڈاکٹروں سے بات کی ہے، لیکن اس سے پہلے ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ پریش راول نے کیا کہا ہے؟

پریش راول نے کیا کہا؟Getty Imagesاداکار پریش راول کا دعویٰ ہے کہ پیشاب پینے سے انھیں ٹھیک ہونے میں مدد ملی

پریش راول نے بتایا کہ ’ممبئی میں راج کمار سنتوشی کی فلم ’گھاتک‘ کی شوٹنگ کے دوران وہ گھٹنوں کے بل گر گئے تھے۔ ناناوتی ہسپتال اُس مقام کے قریب ہی واقع تھا۔

’ویرو دیوگن (اداکار اجے دیوگن کے والد اور سٹنٹ ماسٹر) ناناوتی ہسپتال میں کسی اور سے ملنے آئے ہوئے تھے۔‘

پریش راول نے کہا کہ ’ہسپتال میں اس وقت ویرو دیوگن نے مجھے یہ مشورہ دیا کہ رات بھر کی نیند کے بعد صبح اُٹھتے ہی سب سے پہلا کام یہ کروں کے اپنا پیشاب پی لو۔‘

’تمام جنگجو یہی کرتے ہیں۔ کوئی پریشانی نہیں ہوگی اور کبھی کچھ نہیں ہوگا. اگلی صبح میں نے خود کو ایسا کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار کیا۔ میں نے سوچا کہ اگر میں پیشاب پینا چاہتا ہوں تو میں اسے بیئر کی طرح پیوں گا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’میں نے یہ کام 15 دنوں تک کیا اور جب ایکس رے کی رپورٹ آئی، تو ڈاکٹر دنگ رہ گئے۔‘

پریش راول نے دعویٰ کیا کہ وہ اُس چوٹ اور تکلیف سے صحت یاب ہوئے جس کو ٹھیک ہونے اور پھر کام کرنے میں عام طور پر دو سے ڈھائی ماہ لگتے ہیں۔

پریش راول نے کہا کہ ان کا پیشاب پینے کی اس تھراپیکو ’شیومبو‘ کہا جاتا ہے۔ تاہم ڈاکٹروں نے بی بی سی کو بتایا کہ راول کا دعویٰ درست نہیں ہے۔

گرمی کا مقابلہ ’روح افزا‘ کے بجائے ’گائے کے پیشاب‘ سے کرنے کا متنازع بیان اور انڈین عدالت میں زیر بحث ’شربت جہاد‘ کا معاملہمندر کے لڈو میں ’سور اور گائے کے گوشت کی چربی‘ کی ملاوٹ: ’کوئی سوچ بھی نہیں سکتا پرساد کے لڈو ایسے ناپاک کیے جائیں گے‘’ہمارے پاس جگہ بھی ہے اور جانور بھی‘: انڈیا میں گوبر سے سستا ایندھن کیسے حاصل کیا جا رہا ہے؟پیشاب کا رنگ آپ کی صحت کے بارے میں کیا بتاتا ہے اور آپ کو کب فکر مند ہونا چاہیے؟ڈاکٹر کیا کہتے ہیں؟

کیا اپنا پیشاب پینے سے جسم کو کوئی فائدہ ہوتا ہے؟ مارینگو ایشیا ہسپتال کے ماہر غذائیات دیبیا پرکاش اور ڈاکٹر سنجے کمار اگروال اس دعوے کی تردید کرتے ہیں۔

سنجے کمار اگروال نے کہا کہ ’پیشاب پینے سے کسی بیماری کا علاج نہیں ہوتا۔ پیشاب جسم کا فضلہ ہے اور استعمال کے لیے نہیں۔ اسی لیے یہ جسم سے باہر نکلتا ہے۔ اگر آپ اسے پیتے ہیں تو یہ فائدہ مند نہیں ہوگا بلکہ آپ کی صحت کو نقصان پہنچائے گا۔‘

پیشاب کے ذریعے ہمارا جسم فضلہ یا دوسرے لفظوں میں گندگی یا کوڑا کرکٹ باہر نکال دیتا ہے۔

دیویا پرکاش نے کہا کہ ’ایسی کوئی سائنسی تحقیق نہیں ہے کہ پیشاب پینا فائدہ مند ہے۔‘

دہلی میں مقیم ڈاکٹر انیل کمار بھاٹیہ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے کہ اپنا پیشاب پینا فائدہ مند ہے۔‘

ڈاکٹر سائریک اے بی فلپس نے ایکس پر لکھا کہ ’کسی کے مشورے پر اپنا یا کسی اور کا پیشاب نہ پئیں۔ اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے کہ پیشاب پینا جسم کے لیے فائدہ مند ہے۔‘

’دراصل پیشاب پینا بہت نقصان دہ ہے۔ اسے پینے سے بیکٹیریا، زہریلے مادے اور بہت سے دوسرے نقصان دہ مادے خون میں داخل ہو سکتے ہیں۔ آپ کے گردے پیشاب کے ذریعے جسم سے زہریلے مادوں کو نکالنے کے لیے بہت محنت کرتے ہیں۔ پیشاب پی کر آپ اُن کی محنت کو مٹی میں ملا دیتے ہیں۔‘

مرارجی ڈیسائی کی پیشاب پینے کی عادتGetty Images

انڈیا کے سابق وزیراعظم مرارجی ڈیسائی کا اپنا پیشاب پینے کے معاملے کا تذکرہ انڈیا کی خفیہ ایجنسی را کے سابق افسر نے کیا تھا۔ رامن نے یہ بات اپنی کتاب ’کاؤ بوائز آف را‘ میں کی ہے۔

وہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ’سنہ 1978 میں جب مرارجی ڈیسائی سرکاری دورے پر فرانس گئے تو وہ انڈین سفیر آر ڈی ساٹھے کے گھر ٹھہرے۔‘

’جب ڈیسائی دہلی واپس آئے تو وہ (رمن کے) گھر گئے۔ جب ان کا نوکر مشروبات پیش کر رہا تھا، تو سفیر کی اہلیہ نے اُن سے کہا کہ 'کیا تم نئے برتن یعنی نئے شیشے کے گلاس استعمال کر رہے ہو؟‘

پھر وہ میری طرف متوجہ ہوئیں اور کہنے لگیں کہ ’میں نہیں جانتی کہ مرارجی اپنا پیشاب پینے کے لیے کون سا گلاس استعمال کر رہے تھے۔ اس لیے میں نے تمام پرانے گلاس پھینک دیے ہیں۔‘

درد کا انوکھا ’علاج‘، مادہ منویہ کا انجکشن’ہمارے پاس جگہ بھی ہے اور جانور بھی‘: انڈیا میں گوبر سے سستا ایندھن کیسے حاصل کیا جا رہا ہے؟مندر کے لڈو میں ’سور اور گائے کے گوشت کی چربی‘ کی ملاوٹ: ’کوئی سوچ بھی نہیں سکتا پرساد کے لڈو ایسے ناپاک کیے جائیں گے‘گرمی کا مقابلہ ’روح افزا‘ کے بجائے ’گائے کے پیشاب‘ سے کرنے کا متنازع بیان اور انڈین عدالت میں زیر بحث ’شربت جہاد‘ کا معاملہپیشاب کا رنگ آپ کی صحت کے بارے میں کیا بتاتا ہے اور آپ کو کب فکر مند ہونا چاہیے؟کان کا میل صاف کرنے کا سب سے بہتر طریقہ کیا ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More