صوبہ بلوچستان میں بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ سمیت تشدد کے مختلف واقعات میں نو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔جمعے کو بارکھان کے علاقے چوہڑ کوٹ میں قبائلی امن فورس اور کالعدم بلوچ مسلح تنظیم کے عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، اور فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم تنظیم کے چار ارکان مارے گئے۔ جس کی تصدیق حکام نے سنیچر کو کی ہے۔لاشوں کو سول ہسپتال رکھنی منتقل کیا گیا جہاں ان کی شناخت ہو گئی ہے۔
کیچ کے علاقے جالگی میں بم دھماکے میں دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔ لیویز کنٹرول تربت کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کیچ کے علاقے سرزکی سے لینڈ کروزر گاڑی میں عید پر رشتے داروں سے ملنے جا رہے تھے کہ راستے میں کچی سڑک پر نصب آئی ای ڈی کا نشانہ بن گئے۔
دھماکے میں مرنے والوں کی شناخت محمد امین بلوچ اور نوید احمد بلوچ کے نام سے ہوئی ہے جبکہ زخمیوں میں محمد امین کے دو بیٹے ارشاد اور ندیم احمد کے علاوہ لعل محمد اور عبدالواحد شامل ہیں۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں تین سے چار کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ادھر کیچ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت سے تقریباً 70 کلومیٹر دور بلیدہ مینا ناز کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے موٹر سائیکل سوار شخص کو قتل کر دیا جس کی شناخت عبداللہ بلوچ کے نام سے ہوئی۔ قتل کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔کیچ کی تحصیل تمپ میں نظر آباد میں نامعلوم مسلح افراد نے عید کی نماز ادا کر کے گھر کی طرف جانے والے چار افراد پر فائرنگ کر دی جس سے محمد ایوب ہلاک جبکہ ان کا بیٹا عبدالباقی، دو ساتھی طیب اور 12 سالہ عبدالقدوس زخمی ہو گئے۔ جبکہ قتل کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔کیچ کے علاقے جالگی میں بم دھماکے میں دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)پنجگور میں پولیس تھانہ سٹی کی حدود میں کلی بونستان میں پنجگور کو تربت سے ملانے والی قومی شاہراہ پر سرکاری سکول کے ساتھ بم دھماکہ ہوا۔پنجگور سٹی پولیس کے مطابق دھماکے میں ایک شخص ہلاک ہوا۔ جائے وقوعہ سے پولیس کو تار، بیٹری اور آئی ای ڈی کے ٹکڑے ملے۔ ڈی ایس پی پنجگور پولیس امیر جان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت محمد وسیم کے نام سے ہوئی ہے جو لیویز میں ملازم تھا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کی رپورٹ کے مطابق ملزم خود بم نصب کر رہا تھا کہ اس دوران بم پھٹنے سے اس کی موت ہو گئی۔‘