انڈیا کے ساتھ کشیدگی کے دوران حمایت پر عالمی رہنماؤں کا شکریہ: وزیراعظم

اردو نیوز  |  Jun 08, 2025

وزیراعظم شہباز شریف نے مختلف اسلامی ممالک کے سربراہان کو عیدالاضحیٰ کی مبارک باد دیتے ہوئے انڈیا کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں ان کے تعمیری کردار کو سراہا ہے۔

وزیراعظم آفس سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے سنیچر کو مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور انہیں عیدالاضحیٰ کی مبارک باد دی۔

’وزیراعظم نے مصر کی قیادت، حکومت اور عوام کو عید کی مبارک باد دی۔ اور حالیہ پاکستان-انڈیا بحران کے دوران مصر کے تعمیری کردار اور امن کی کوششوں کو سراہا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان مشرق وسطی کی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔‘

شہباز شریف نے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا اور جہاں عید الاضحیٰ کے موقع پر قطر کے امیر اور قطر کی عوام کو پرتپاک مبارک باد پیش کی، وہیں’انڈیا کے درمیان بڑھتی ہوئی حالیہ کشیدگی کو کم کرنے میں قطر کی متحرک سفارت کاری اور تعمیری کردار پر امیر قطر کا شکریہ ادا کیا۔‘

بیان کے مطابق وزیراعظم نے کویت کے ولی عہد اور بحرین کے بادشاہ سے بھی ٹیلیفونک رابطے کیے اور انہیں عید الاضحیٰ کی مبارک باد دی۔

انہوں نے ’پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران امن اور مذاکرات کی حمایت میں کویت کے مضبوط اور متوازن موقف پر ولی عہد شیخ صباح الخالد الحمد المبارک الصباح کا شکریہ ادا کیا۔‘

شہباز شریف نے ’انڈیا کے درمیان بڑھتی ہوئی حالیہ کشیدگی کو کم کرنے میں قطر کی متحرک سفارت کاری اور تعمیری کردار پر امیر قطر کا شکریہ ادا کیا۔‘ (فائل فوٹو: وزیراعظم آفس)شہباز شریف نے بحرین کے بادشاہ شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ سے گفتگو میں ’پاکستان اور انڈیا کے حالیہ بحران کے دوران بحرین کے متوازن مؤقف اور جنوبی ایشیا میں تحمل، کشیدگی میں کمی اور امن کے مطالبے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔‘

وزیراعظم ہاؤس سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اور صدر الہام علیوف، ان کے اہل خانہ اور آذربائیجان کے برادر عوام کو عید کی مبارک باد دی۔

انہوں نے ’پاکستان اور انڈیا کے حالیہ بحران کے دوران آذربائیجان کی جانب سے پاکستان کی غیرمتزلزل حمایت پر ایک بار پھر صدر الہام علیوف کا شکریہ ادا کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط بھائی چارے کا ثبوت ملتا ہے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More