انڈیا کے ایوی ایشن ریگولیٹر نے ایئر انڈیا کو حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی پر خبردار کیا ہے۔ اس انتباہ کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ تین ایئربس طیاروں نے ضروری معائنے کے بغیر اُڑان بھری۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انتباہی نوٹس اور تحقیقاتی رپورٹ کا کسی بھی طرح اُس حادثے سے تعلق نہیں جو گذشتہ ہفتے ایئر انڈیا کے بوئنگ 787-8 طیارے کو پیش آیا تھا۔
روئٹرز نے انتباہی نوٹس کا جائزہ لیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اس حادثے سے کافی دن پہلے بھیجے گئے تھے۔
رپورٹ میں ڈائریکٹوریٹ جنرل سول ایوی ایشن نے کہا ہے کہ مئی میں ایئر انڈیا کے تین ایئر بس طیاروں کے سپاٹ چیک (بغیر اطلاع کے جانچ پڑتال) سے پتہ چلا کہ ان کے ’ایمرجنسی آلات‘ کو معائنے کی اشد ضرورت تھی لیکن اس کے باوجود انہیں آپریٹ کیا گیا۔
ایئربس اے 320 جیٹ کا معائنہ ایک ماہ سے زیادہ تاخیر کا شکار تھا۔ ریڈار ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ اس دوران طیارے نے دبئی، ریاض اور جدہ کے لیے پرواز کی۔ایئربس اے 319 جس کا معائنہ تین ماہ سے تاخیر کا شکار تھا، کو ڈومیسٹک روٹس کے لیے استعمال کیا گیا جبکہ تیسرے کیس میں طیارے کا معائنہ دو دن کی تاخیر سے ہوا۔رپورٹ میں ڈائریکٹوریٹ جنرل سول ایوی ایشن نے کہا ہے کہ ’ان معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ جہاز کو میعاد ختم یا غیر تصدیق شدہ ہنگامی آلات کے ساتھ آپریٹ کیا گیا جو حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔‘بیان کے مطابق ایئر انڈیا ڈی جی سی اے کی طرف سے اُٹھائے گئے اعتراضات کا بروقت جواب جمع کرانے میں ناکام رہی ہے۔انتباہی نوٹس اور تحقیقاتی رپورٹ کا گذشتہ ہفتے ایئر انڈیا کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے سے کوئی تعلق نہیں (فوٹو: روئٹرز)ایئر انڈیا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ تمام دیکھ بھال کے ریکارڈز کی تصدیق کے عمل کو تیز کر رہی ہے اور آنے والے دنوں میں اس عمل کو مکمل کر لے گی۔حکومت کے ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو کے سابق قانونی ماہر وبھوتی سنگھ نے کہا کہ ایمرجنسی سلائیڈ کا معائنہ ’ایک بہت سنگین معاملہ‘ ہے۔ حادثے کی صورت میں اگر یہ (سلائیڈز) نہ کُھل سکیں تو سنگین چوٹوں کا امکان ہوتا ہے۔‘ڈی جی سی اے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جن طیاروں کے لازمی معائنے نہیں ہوئے ان کے ہوائی قابلیت کے سرٹیفکیٹ کو ’منسوخ‘ سمجھا جائے۔