ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ 12 روزہ جنگ بالآخر امریکا اور قطر کی ثالثی کے بعد ختم ہو چکی ہے۔ یہ لڑائی نہ صرف جانی نقصان کا باعث بنی بلکہ دونوں ممالک کو مالی طور پر بھی بھاری قیمت چکانا پڑی۔
ایران میں کتنی ہلاکتیں ہوئیں؟
اس جنگ میں ایران نے سب سے زیادہ جانی نقصان برداشت کیا۔ رپورٹس کے مطابق، ایران میں 600 سے زائد افراد شہید ہوئے، جن میں کئی اہم فوجی افسران اور جوہری سائنسدان بھی شامل ہیں۔ یہ حملے اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنہوں نے ایران کے حساس دفاعی اور نیوکلیئر مقامات کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل نے کیا نقصان اٹھایا؟
دوسری جانب، اسرائیل کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ایرانی حملوں میں 24 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو سب سے زیادہ مالی نقصان اپنی ایئر ڈیفنس سسٹمز کے استعمال سے ہوا۔
مہنگے دفاعی میزائل سسٹمز کی قیمت
جنگ کے دوران اسرائیل نے ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے کے لیے اپنے دفاعی سسٹمز مکمل طور پر استعمال کیے۔ ان سسٹمز میں شامل تھے:
ڈیوڈز سلنگ سسٹم (David’s Sling): ایک بار استعمال پر اس سسٹم کی لاگت تقریباً 7 لاکھ ڈالر آتی ہے۔
ایرو تھری (Arrow-3): بیلسٹک میزائلوں کو روکنے والا یہ سسٹم ہر بار لانچ پر 4 ملین ڈالر خرچ کرتا ہے۔
ایرو ٹو (Arrow-2): اس سسٹم کی فی مداخلت لاگت 3 ملین ڈالر ہے۔
یومیہ لاگت کا تخمینہ
ماہرین کے مطابق، اسرائیل کو ان ایئر ڈیفنس سسٹمز پر روزانہ 10 سے 200 ملین امریکی ڈالر تک خرچ کرنے پڑے۔ یعنی ہر دن کا جنگی خرچ اسرائیل کے لیے نہایت بھاری ثابت ہوا۔
میزائل حملوں سے تباہی
ایران کے میزائل حملوں سے اسرائیلی شہر تل ابیب، حیفا اور بیر السبع میں کئی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوئیں۔ ان عمارتوں کی مرمت پر ماہرین نے 400 ملین ڈالر لاگت کا تخمینہ لگایا ہے۔
اس کے علاوہ، حیفا میں ایک بڑی آئل ریفائنری پر حملے سے اربوں روپے کا نقصان ہوا اور صرف اس تنصیب پر حملے کے بعد اسرائیل کو روزانہ 85 کروڑ روپے (تقریباً 3 ملین امریکی ڈالر) کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
ایران کا مالی نقصان
اگرچہ ایران کی حکومت نے اب تک اپنے معاشی نقصان کے سرکاری اعداد و شمار جاری نہیں کیے، لیکن ماہرین کا اندازہ ہے کہ اسرائیلی حملوں میں جو نیوکلیئر تنصیبات اور حساس مقامات تباہ ہوئے، ان کی مالیت دسیوں ارب ڈالر ہے۔
ایران کی جو نیوکلیئر تنصیبات متاثر ہوئیں وہ کئی سالوں اور اربوں کی لاگت سے تعمیر کی گئی تھیں۔ ان کا دوبارہ بحال کرنا ایران کے لیے بڑا مالی چیلنج ہوگا۔
جانی اور سماجی نقصان
اس جنگ میں ایران کو جانی نقصان سب سے زیادہ ہوا، جبکہ اسرائیل کو مالی نقصان بھگتنا پڑا۔ ایک امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق، جنگ سے پہلے بھی ایران کو انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے 500 ارب امریکی ڈالر کی ضرورت تھی، اور اب جنگ کے بعد اس میں مزید کئی ارب ڈالر کا اضافہ ہو چکا ہے۔