متروکہ وقف املاک بورڈ کے خلاف تاجروں کا احتجاج، وجہ کیا ہے ؟

ہماری ویب  |  Jun 27, 2025

تاجروں کا کہنا ہے کہ متروکہ وقف کے زیر انتظام جائیدادوں میں ہجرت کرکے پاکستان آنے والوں کو بسایا گیا اب ان کی اولادوں سے یہ جائیدادیں ہتھیانے کا مذموم اور ظالمانہ عمل شروع کیا گیا ہے۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کے دکانوں کے کرایہ داروں کی جانب سے الزام عائد کیا ہے کہ بورڈ کے ایڈمنسٹریٹر آصف خان قبضہ مافیا کے ساتھ مل کرقیمتی جائیدادوں کو ہتھیارہا ہے، دکانیں سیل کی جارہی ہیںاور 50 سال سے پرانے کرایہ داروں کو بے دخل کیا جارہا ہے۔

تاجروں کی جانب جمعہ کو متروکہ وقف املاک بورڈ کے دفتر کے سامنے مظاہرے کا بھی اعلان کیا گیا تھا لیکن حضرت عمر فاروق کی شہادت کے جلوس، شدید بارش اور دفعہ 144 کے نفاذکی وجہ سے مظاہرہ ملتوی کردیا گیا۔

مظاہرے کے لیے جمع تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کہا کہ کرائے داران اپنے بے مثان اتحاد سے ہر ظلم اور نا انصافی کے خلاف ڈٹ جائیں، متروکہ وقف املاک کی جائیدادیں کسی کی ذاتی میراث نہیں کہ جسے چاہے نیلام، تالہ بندی یا فروخت کر دے، انھوں نے کہا کہ محکمے کی جائیدادوں پر قابض مافیا کے بجائے قانونی کرایہ داروں کے خلاف کارروائی کہاں کا انصاف ہے۔

عتیق میر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کرائے داران کو آئے دن نت نئے قوانین اور ایڈمنسٹریٹر آصف خان جیسے بدعنوان افسران سے بچانے کے لیے جائیدادوں کی ملکیت کا حق دیا جائے، انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ فی الفور کرائے داران کو ظالمانہ قوانین اور بدعنوان عملے و افسران سے نجات دلاکر ایماندار افراد کی تقرری عمل میں لائی جائے۔

عتیق میر نے اعلان کیا کہ کرائے داران متروکہ وقف املاک زیادتی کے ہر اقدام کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں اور آئندہ ایسے کسی بھی ظلم کو برداشت نہیں کیا جائے گا جس سے عام آدمی کا روزگار متاثر ہوتا ہو، انھوں نے کہا کہ ہوشربا مہنگائی، حواس شکن کاروباری مندی اور بے روزگاری نے متوسط اور غریب طبقے کے تاجروں کے ہوش اڑا دیے ہیں جبکہ طاقت ور طبقہ اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرکے ان کی زندگی کو مزید تلخ بنارہا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More