سوشل میڈیا کے ذریعے مدد مانگنے والے برطانوی انفلوئنسر "لارڈ مائلز" کی دبئی میں کھو جانے والی ائیرپوڈز کی تلاش بالآخر پاکستان کے ضلع جہلم میں جا کر ختم ہوئی۔ مائلز روٹلیج، جو اپنی غیر روایتی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں، گزشتہ سال دبئی کے ایک ہوٹل میں قیام کے دوران اپنے ائیرپوڈز وہیں بھول بیٹھے تھے۔
اپنے آئی فون میں "لاسٹ موڈ" آن کرنے کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ یہ ائیرپوڈز دبئی سے کسی طرح پاکستان منتقل ہو چکے ہیں اور اب جہلم کے مضافات میں ایک مقام پر موجود ہیں۔ مخصوص لوکیشن جب ایک ریسٹورینٹ کے آس پاس ظاہر ہوئی تو مائلز نے براہ راست پاکستان میں کسی سے رابطہ نہ ہونے پر سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور جہلم پولیس کو ٹویٹ کے ذریعے صورتحال سے آگاہ کیا۔
یہ معاملہ چونکہ معمول کے کیسز سے ذرا مختلف نوعیت کا تھا، اس لیے ضلعی پولیس افسر طارق عزیز سندھو نے فوری تحقیقات کا حکم دیا۔ پولیس نے علاقے میں موجود ان گھروں کا جائزہ لینا شروع کیا جن کے افراد دبئی میں مقیم ہیں۔ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ چار افراد حال ہی میں دبئی سے واپس آئے ہیں، جن میں سے ایک شخص اُس وقت پاکستان میں موجود تھا۔
پولیس کی جانب سے طلبی پر اس شخص نے ائیرپوڈز اپنے پاس ہونے کا اعتراف کیا، مگر ساتھ یہ بھی وضاحت دی کہ اُس نے یہ ائیرپوڈز دبئی میں ایک بھارتی شہری سے خریدے تھے اور اسے ان کے اصل مالک یا پس منظر کا علم نہیں تھا۔
وضاحت کے بعد پولیس نے ڈیوائس اپنی تحویل میں لے لی اور مائلز کو آگاہ کیا کہ وہ چاہیں تو پاکستان آ کر اپنی ائیرپوڈز خود وصول کر سکتے ہیں، یا پھر انہیں ڈاک کے ذریعے واپس بھیج دیا جائے گا۔
یہ واقعہ ایک معمولی ڈیوائس کی گمشدگی سے شروع ہوا، مگر ٹیکنالوجی، سوشل میڈیا اور مقامی پولیس کے تعاون سے ایک سال پرانا معمہ بالآخر حل ہو گیا۔