امریکی صدر کے ہاتھوں پر نیل کے نشانات کی تصاویر پر چہ میگوئیوں کے بعد وائٹ ہاؤس نے بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ رگوں کی دائمی بیماری میں مبتلا ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ 79 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹانگوں پر سوجن ہوئی جس کے بعد اُن کا مکمل طبی معائنہ کیا گیا جس میں ان کے جسم کی رگوں کے نظام کی جانچ بھی شامل تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ’بار بار ہاتھ ملانے سے ٹشو متاثر ہونے‘ اور دل کی بیماریوں سے بچاؤ کی دوا ایسپرین لینے کی وجہ سے صدر ٹرمپ کے ہاتھوں پر نیل نظر آ ہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے معالج شان باربابیلا کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ بیماری ’عام‘ ہے اور ’خطرناک نہیں ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’مزید ٹیسٹوں سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ ٹرمپ دل کی خرابی، گردوں کی خرابی یا کسی اندرونی بیماری کا شکار نہیں ہیں۔‘وائٹ ہاؤس کے سرکاری معالج کے مطابق مجموعی طور پر ٹرمپ کی صحت ’بہترین‘ ہے۔پریس سیکریٹری کیرولین کے انکشافات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب صد ٹرمپ کے سوجے ہوئے ٹخنوں کے بارے میں چہ میگوئیاں شروع ہو چکی ہیں۔13 جولائی کو نیو جرسی میں ہونے والے فیفا کلب ورلڈ کپ فائنل کے دوران لی گئی تصاویر نے امریکی صدر کی سوجی ہوئی ٹانگوں کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرائی تھی۔ان کے ایک ہاتھ پر نیل کے نشانات بھی دیکھے گئے اور ایسا معلوم ہوتا تھا کہ انہیں میک اپ سے چھپانے کی کوشش کی گئی ہو۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کے ٹیسٹ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انھیں رگوں میں خون جمنے یا شریانوں سے متعلق کوئی بڑی بیماری نہیں اور اس حوالے سے اُن کے ٹیسٹ کے نتائج ’نارمل‘ تھے۔پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ ’بار بار ہاتھ ملانے سے ٹشو متاثر‘ ہوئے جس کی وجہ سے نیل نظر آ رہے ہیں (فوٹو: اے پی)صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنہوں نے معمول کے طبی معائنے کے بعد کہا تھا وہ ’بہت اچھی حالت‘ میں ہیں، اب اپنی صحت کے حوالے سے سوالات کے جواب دینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ایریزونا کے ہاسپٹلسٹ ڈاکٹر میٹ ہینز نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’کرانک وینس انسفیشیئنسی بزرگوں میں بہت عام ہے۔ میں جانتا ہوں کہ صدر کچھ وزن کم کر رہے ہیں، اس لیے مجھے لگتا ہے کہ یہ شاید تھوڑا بہتر ہے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ کی تاریخ کے سب سے عمر رسیدہ صدر بننے کا اعزاز حاصل ہے۔ رواں سال جنوری میں جب انہوں نے حلف اٹھایا تھا تو اُس وقت اُن کی عمر 78 سال، سات ماہ تھی۔
2024 کے انتخابات میں جو بائیڈن کی صحت ایک اہم مسئلہ بن گئی تھی اور وہ اسی وجہ سے دوسری مدت کے لیے انتخابی دوڑ سے خود باہر ہونے پر مجبور ہوئے۔
جو بائیڈن پر دستبردار ہونے کے لیے کافی دباؤ تھا جس کا آغاز ایک تباہ کن ٹی وی مباحثے سے ہوا جس نے ان کی صحت کے بارے میں خدشات کو جنم دیا۔
مئی میں سابق امریکی صدر جو بائیڈن میں پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی تھی جو ان کی ہڈیوں تک پھیل چکا ہے۔