’ایپسٹین فائلز‘ اور وہ سازشی نظریات جو ٹرمپ کو مشکل میں ڈال رہے ہیں

بی بی سی اردو  |  Jul 23, 2025

Getty Images

جب جیک پوسوبیک رواں سال فروری میں واشنگٹن ڈی سی میں محکمہ انصاف کے دفتر میں داخل ہوئے تو انھیں امید تھی کہ وہ بالآخر جیفری ایپسٹین کے بارے میں کچھ جوابات حاصل کر پائیں گے۔

تاہم جب انھیں اور دیگر (میک امریکہ گریٹ اگین) یعنی امریکہ کو پھر سے عظیم بنانے کے ٹرمپ کے نعرے سے جڑے حامیوں کو وہی پرانی، پہلے سے موجود معلومات دی گئیں اور جب جولائی میں حکومت نے نئی معلومات کے اجرا پر پابندی لگائی تو وہ پریشان ہو گئے۔

پوسوبیک نے سات جولائی کو سوشل میڈیا پر لکھا کہ 'ہمیں بتایا گیا تھا کہ مزید معلومات آنے والی ہیں اور جوابات موجود ہیں اور جلد فراہم کیے جائیں گے۔ یہ ناقابلِ یقین ہے کہ ایپسٹین کے اس معاملے کے ساتھ کس قدر بدانتظامی سے نمٹا گیا ہے۔ حالانکہ اس کی ضرورت نہیں تھی۔'

اب ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے یہ مشکل ہو رہا ہے کہ وہ ان سازشی نظریات سے چھٹکارا حاصل کریں جو تب سے ان کے حامیوں کے پسندیدہ رہے ہیں جب وہ ایک دہائی قبل ریپبلکن سیاست میں ابھرے تھے۔

پوسوبیک نے سنہ 2016 میں انٹرنیٹ پر اس وقت مقبولیت حاصل کی تھی جب انھوں نے واشنگٹن ڈی سی کے ایک ریستوران میں بچوں کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے والے ایک گروہ کے بارے میں افواہیں پھیلائی تھیں۔ اس سازشی نظریے کو 'پیزا گیٹ' کا نام دیا گیا تھا۔ پوسبیک ان متعدد 'ماگا' حامیوں میں سے ایک ہیں جو اس بار پر یقین رکھتے ہیں کہ حکام ایپسٹین کی زندگی اور موت کے بارے میں اہم حقائق چھپا رہے ہیں۔

بدنام مالیاتی ماہر اور سزا یافتہ جنسی مجرم جیفری ایپسٹین نے 2019 میں نیویارک کی ایک جیل میں خودکشی کر لی تھی جہاں وہ جنسی جرائم اور سمگلنگ کے الزامات پر مقدمے کی سماعت کے منتظر تھے۔

حال ہی میں بریٹبارٹ نیوز کے ایڈیٹر ایلکس مارلو کی میزبانی میں ایک پوڈکاسٹ پر پوسوبیک نے کہا کہ ماگا حامی اس کیس کو نام نہاد 'ّڈیپ سٹیٹ' کی مکمل زوال کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ 'ایسا نہیں ہے کہ وہ ایپسٹین کی ذات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ بلکہ وہ اس خیال کی وجہ سے فکرمند ہیں کہ ایپسٹین کسی ایسے خفیہ نظام کا حصہ تھا جو ہماری حکومت، ہمارے اداروں، ہماری زندگیوں پر کنٹرول رکھتا ہے اور واقعی ہم پر حکمرانی کرنے والی طاقت ہے۔'

کبھی پوپ تو کبھی ’بدی کی علامت‘: ٹرمپ کی مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصاویر پر تنقید، ’آپ کو پتا ہو گا کہ سرخ لائٹ بُرے لوگوں کی نشانی ہے‘’فلڈنگ دا زون‘: ڈونلڈ ٹرمپ کی حکمت عملی جو ان کے ناقدین کو الجھائے رکھتی ہےٹرمپ کا پہلے 100 دنوں میں ’طاقت کا بے مثال مظاہرہ‘: وہ فیصلے جنھوں نے واشنگٹن میں سیاست کا دھارہ بدل دیاالزامات اور دھمکیوں کا تبادلہ: ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کا دوستی سے عداوت تک کا سفر

کئی سالوں سے اس بارے میں دعوے کیے جاتے رہے ہیں کہ سرکاری حکام کے پاس ایپسٹین سے متعلق فائلز موجود ہیں جن میں شرمناک تفصیلات ہیں بشمول ایک 'کلائنٹ لسٹ' جس میں معروف شخصیات کے نام ہیں جو ایپسٹین کے مبینہ جرائم میں ممکنہ طور پر ملوث تھے۔

ٹرمپ نے ماضی میں اس گروہ (ماگا) کی حمایت کی ہے۔ پچھلے سال کی انتخابی مہم کے دوران انھوں نے کہا تھا کہ انھیں ایپسٹین کیس کی فائلوں کو منظرِ عام پر لانے میں 'کوئی مسئلہ نہیں' ہو گا اور انتخابات کے بعد جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ان فائلوں کو 'ڈی کلاسیفائی' کریں گے تو انھوں نے کہا تھا کہ 'ہاں، ہاں، میں ایسا کروں گا۔'

سازشی سوچ صدر ٹرمپ کی تحریک کا حصہ رہی ہے۔ ایک دہائی قبل جب وہ ریپبلکن پارٹی کی سیاست کے بھرے میدان میں داخل ہوئے تو انھوں نے یہ جھوٹا نظریہ پھیلایا کہ باراک اوباما کا جنم امریکہ میں نہیں ہوا تھا۔

تاہم اب سازشی نظریات کی دنیا انھیں ہی نقصان پہنچا رہی ہے۔

ایپسٹین کے جرائم حقیقی اور خوفناک ہیں اور اس بات کا امکان موجود ہے کہ ان کے بارے میں مزید معلومات سامنے آ سکتی ہیں۔

لیکن یہ معلومات بھی دیگر سازشی داستانوں میں گم ہو گئی ہے، پیزا گیٹ اور بعد میں کیوآنان، جو ایک وسیع انٹرایکٹو سازشی نظریہ ہے جو ٹرمپ کے پہلے دور میں انٹرنیٹ پر چھا گیا تھا، اس میں اس خیال کو تقویت ملی تھی کہ معاشرے کی اعلیٰ درجوں پر موجود افراد بچوں کے ساتھ بدسلوکی کرنے والے اشرافیہ کے گروہ کے زیر کنٹرول ہیں۔ یہ سازشی نظریہ ایک نامعلوم کردار 'کیو' کے خفیہ پیغامات کے ذریعے پھیلا۔

ٹرمپ دور کی سازشوں پر کتاب 'دی سٹارم از اپون اس: ہاؤ کیوآنان بیکیم اے موومنٹ، کلٹ اینڈ کنسپائری آف ایوری تھنگ' کے مصنف مائیک روتھشیلڈ نے کہا کہ ایپسٹین کا ذکر 2017 کے اواخر میں کئی ایسے پیغامات میں کیا گیا تھا۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ 'ایپسٹین کو عالمی 'پیڈو ایلیٹ' کے ایک بڑے کردار کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو صدیوں سے بچوں کی سمگلنگ کر رہا ہے اور کیو اور ٹرمپ کو اسے ہمیشہ کے لیے ختم کرنا تھا۔'

Getty Images

تاہم فروری میں محکمہ انصاف کے اجلاس کے بعد انتظامیہ کے حکام بشمول ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کیش پٹیل اور ان کے نائب ڈین بونگینو، جنھوں نے برسوں تک ایپسٹین کی افواہوں کو ہوا دی نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ اس حوالے سے کوئی بڑے انکشافات موجود نہیں ہیں۔

پھر آٹھ جولائی کو محکمہ انصاف اور ایف بی آئی نے ایک میمو میں کہا کہ ایپسٹین کی موت کی وجہ خودکشی تھی اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ ان کے پاس کوئی 'کلائنٹ لسٹ' تھی۔

صدر ٹرمپ اس کیس سے آگے بڑھنے کے خواہشمند دکھائی دیے، انھوں نے ایپسٹین کیس کو 'شرمناک لیکن بورنگ' قرار دیا اور ڈیموکریٹس پر الزام لگایا کہ وہ اسے ایک ایشو بناتے رہے ہیں۔

بہت سے ٹرمپ حامی صدر کی رہنمائی پر خوشی سے عمل کر رہے ہیں لیکن 'ماگا' کے آن لائن بہت زیادہ وقت گزارنے والےحامیوں کا ایک گروہ اب بھی ایپسٹین کیس کے بارے میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔

کئی 'ماگا' آوازوں، بشمول سابق فاکس نیوز کے میزبان ٹکر کارلسن، نے الزام لگایا ہے کہ ایپسٹین اسرائیلی سکیورٹی سروسز کے لیے کام کرتا تھا اور تحریک کے زیادہ شدت پسند عناصر میں ایپسٹین کے ارد گرد سازشی نظریات کبھی کبھار یہود دشمنی کی طرف بھی مڑ جاتے ہیں۔

لیکن روتھشیلڈ نے کہا کہ 'ماگا' دنیا کے زیادہ تر لوگ صرف ایپسٹین کے بل کلنٹن اور دیگر ڈیموکریٹس اور ٹرمپ مخالفین سے تعلقات کے بارے میں مزید معلومات کے لیے بے چین ہیں، اگر واقعی ایسی معلومات موجود ہیں۔

ایپسٹین نے امریکہ کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے طاقتور لوگوں سے روابط استوار کر رکھے تھے۔

'ماگا' کے ایپسٹین سے متعلق جنون کی طویل تاریخ کا مطلب ہے کہ ٹرمپ اب اپنے حامیوں کے سازشی عناصر کو مطمئن کرنے میں مشکل کا سامنا کر رہے ہیں۔

Getty Images

جمعرات کی رات کہانی نے اس وقت ایک نیا موڑ لیا جب وال سٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ نے سنہ 2003 میں ایپسٹین کو اُن کی سالگرہ پر ایک ’نازیبا‘ پیغام بھیجا تھا۔ ایک وقت تھا کہ جب ان دونوں کی دوستی اور تعلق کے بارے میں سب کو علم تھا، لیکن ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایپسٹین سے تعلقات بہت پہلے ختم کر دیے تھے اور اس رپورٹ کے بعد انھوں نے وال سٹریٹ جرنل کی پیرنٹ کمپنی، اس کے مالک اور دو رپورٹرز کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔

دریں اثنا ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کیا کہ ’جیفری ایپسٹین کو دیے جانے والے غیرمعمولی تشہیر کی بنیاد پر، میں نے اٹارنی جنرل پام بونڈی سے کہا ہے کہ وہ تمام متعلقہ گرینڈ جیوری کی شہادتیں تیار کریں، بشرطیکہ عدالت کی جانب سے اس بات کی منظوری دی جائے۔‘

اس میں کوئی شک نہیں کہ سازشی نظریات صدر کے حامیوں کے کچھ حصوں کو متحرک کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ کیوآنن کے حامی جنوری 2021 کے امریکی کیپیٹل ہل پر ہونے والے فسادات میں سب سے زیادہ نمایاں شرکا میں شامل تھے۔

گزشتہ سال نومبر کے انتخابات سے عین قبل کیے گئے ایک سروے میں، پبلک ریلیجن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (پی آر آر آئی) تھنک ٹینک نے یہ پایا کہ تقریباً پانچویں حصہ امریکی کیوآنن سے متعلق بیانات سے متفق ہیں، جن میں سب سے واضح طور پر یہ کہ ’امریکہ میں حکومت، میڈیا اور مالیاتی دنیا ایک شیطان پرست پیڈوفائل گروہ کے زیر کنٹرول ہے جو عالمی سطح پر بچوں کی جنسی سمگلنگ کا نیٹ ورک چلاتا ہے۔‘

بہت سے لوگ ایپسٹین کیس کو ان نظریات کی سچائی کے طور پر دیکھتے ہیں اور پی آر آر آئی کے سامنے یہ بھی آیا کہ کیوآنن پر یقین رکھنے والا طبقہ بھاری اکثریت سے ٹرمپ کی حمایت کرتا ہے جس میں 80 فیصد صدر کے حق میں ہیں۔

جو پزہ گیٹ اور ایپسٹین سازشی نظریات کے حامی ہیں نے ایلکس مارلو کے پوڈکاسٹ پر جو پچھلے ہفتے ایک کانفرنس میں ریکارڈ کیا گیا جہاں متعدد مقررین نے ایپسٹین کا ذکر کیا اور مزید انکشافات کا مطالبہ کیا انھوں نے کہا کہ اس کی کڑیاں کووڈ، لاک ڈاؤن اور ویکسینز سے جڑتی ہیں۔‘

رچ لوگس جو ایک طویل عرصے تک ٹرمپ کے حامی رہے اور بعد میں انھوں نے لیونگ میگا نامی تنظیم شروع کی نے کہا کہ یہ عجیب و غریب نظریات ’میگا کمیونٹی کے اندر بہت سے لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑے رکھنے کا کام کرتے ہیں، حتیٰ کہ ان لوگوں کو بھی کہ جو ان پر شک رکھتے ہیں۔

لوگس کا کہنا ہے کہ اس ہفتے ٹرمپ کی طرف سے ان کے خدشات کو مسترد کرنے سے کچھ حامی ’الجھن اور حیرت‘ میں مبتلا ہو گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’وہ توقع کر رہے تھے کہ ٹرمپ اپنا وعدہ پورا کریں گے اور ان لوگوں کو بے نقاب کریں گے جنھوں نے مبینہ طور پر ایپسٹین کی مدد کی یا ان کی حمایت کی۔‘

اگر ایپسٹین کا کیس ٹرمپ کے لیے سیاسی دلدل ثابت ہوتا ہے تو ان کے حامیوں، خاص طور پر اثر و رسوخ رکھنے والے طبقے کے لیے بھی ایک مسئلہ ہے کہ وہ اپنے غصے کو کہاں لے جائیں۔ صدر کو ہدف بنانا ان کے اپنے پیروکاروں کے حوالے سے الٹا پڑ سکتا ہے۔

روتھشیلڈ نے کہا کہ ’بہت سے بڑے اثر و رسوخ رکھنے والے اس وقت ناراض دیکھائی دے رہے ہیں اور اگرچہ وہ اسے ٹرمپ پر نہیں نکالیں گے، لیکن وہ اسے عمومی طور پر ریپبلکن پارٹی پر نکال سکتے ہیں۔‘

ٹرمپ نے اب تک اپنی اٹارنی جنرل پام بونڈی کی حمایت کی ہے۔ لیکن اگر میگا کا سازشی بازو مزید فائلوں کا مطالبہ جاری رکھتا ہے چاہے وہ واقعی موجود ہوں یا نہ ہوں تو پٹیل اور بونگینو پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔

کبھی پوپ تو کبھی ’بدی کی علامت‘: ٹرمپ کی مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصاویر پر تنقید، ’آپ کو پتا ہو گا کہ سرخ لائٹ بُرے لوگوں کی نشانی ہے‘’امن قائم کرنے والے‘ صدر کا ڈرامائی قدم جس نے امریکہ کو اسرائیل ایران تنازع کے بیچ لا کھڑا کیا’فلڈنگ دا زون‘: ڈونلڈ ٹرمپ کی حکمت عملی جو ان کے ناقدین کو الجھائے رکھتی ہےصدر ٹرمپ کے پاؤں پر سوجن، ہاتھوں پر نیل اور چہ میگوئیاں: امریکی صدر کو لاحق رگوں کی بیماری کتنی خطرناک ہے؟ٹرمپ کا پہلے 100 دنوں میں ’طاقت کا بے مثال مظاہرہ‘: وہ فیصلے جنھوں نے واشنگٹن میں سیاست کا دھارہ بدل دیاالزامات اور دھمکیوں کا تبادلہ: ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کا دوستی سے عداوت تک کا سفر
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More