فرزانہ کوثر اپنے دوست احباب اور جاننے والوں کے لیے ’محبت کرنے والی ماں تھیں۔ لیکن وہ پس پردہ منشیات کی برطانیہ سمگنلگ کے لیے اپنے ہی بچوں کو استعمال کر رہی تھیں۔‘
یہ کہنا ہے برطانیہ میں نیشنل کرائم ایجنسی کے سینئیر اہلکار رک میکنزی جو 54 سالہ فرزانہ کوثر کے خلاف مقدمے پر بات کر رہے تھے۔
برمنگھم کی کراؤن کورٹ نے فرزانہ کوثر کو ایک کروڑ چالیس لاکھ پاؤنڈ کی کوکین میکسیکو سے برطانیہ سمگل کرنے کے الزام میں 13 برس اور چار ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
وہ ماننگھم میں واٹر للی روڈ کی رہائشی ہیں اور انھوں نے عدالت میں مئی کی سماعت کے دوران برطانیہ میں 180 کلوگرام کوکین درآمد کرنے کا اقبال جرم کیا تھا۔
فرزانہ کو گذشتہ برس 11 نومبر کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اپنے چار بچوں، ایک بیٹی اور ایک بہو کو برمنگھم ایئر پورٹ پر لینے گئی تھیں۔ ان کے بچے اس وقت وہ میکسیکو سے منشیات سے بھرے سوٹ کیس لے کر لوٹے تھے۔
منشیات کی ترسیل کے لیے بچوں کو استعمال کیا جاتا تھا
نیشنل کرائم ایجنسی کے سینئیر اہلکار رک میکنزی کہتے ہیں کہ کوثر بہت تجربہ کار تھیں اور بڑے پیمانے پر کوکین کی سمگلنگ میں ملوث تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ فرزانہ کوثر نے اپنے جرم کے شواہد مٹانے کے لیے بہت تگ و دو بھی کی۔ ’انھوں نے اپنے بچوں کو بڑے خطرے میں ڈالا اور ان کے مستقبل کو بھی نقصان پہنچایا۔‘
رک میکنزی یہ بھی بتاتے ہیں کہ فرزانہ کے سب سے چھوٹے بیٹے، جن کی عمر محض 17 سالہ تھی، کی اس حوالے سے حوصلہ افزائی کی جاتی تھی کہ وہ ملک میں کوکین کے کوریئرز بھجوانے کے عمل میں مرکزی کردار ادا کرتے تھے۔
فرزانہ کوثر کا دعویٰ ہے کہ وہ تنہا ہی ایئر پورٹ پر اپنے بچوں کو لینے آئی تھی جب وہ 180 کلوگرام کوکین کے ساتھ جہاز سے اترے تھے۔
اس میں سے کچھ منشیات کو کوریئر کے حوالے کیا جانا تھا جبکہ باقی کو فرزانہ کوثر نے اپنے گھر پر رکھنا تھا جنھیں بعد میں وہاں سے منتقل کیا جانا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن ایک خاندان کی جانب سے کیا جا رہا تھا اور اس کی سربراہ فرزانہ تھیں۔ جبکہ ان کے بچے اور رشتہ دار اس میں شامل تھے۔
فقط ایک مجرم خالد عبدالقوی اس خاندان کا رکن نہیں تھا۔ وہ کسی اور منظم گروہ کے لیے بطور کوریئر منشیات لینے آتے تھے۔
فرزانہ کوثر کے چار بڑے بچوں نے یہ تسلیم کیا کہ وہ اس سازش کا حصہ تھے جبکہ ان کے سب سے چھوٹا بیٹا اور بہو پر ایک منظم گروہ کا حصہ ہونے اور اس کی سرگرمیوں میں متحرک کردار ادا کرنے پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
ان کے بچوں کو ملنے والی سزاؤں کی تفصیل کچھ یوں ہے:
22 سالہ عمر محمد: 8 سال ایک ماہ قید 33 سالہ جنید شفق: 10 سال نو ماہ قید 28 سالہ محمد شفق”8 سال نو ماہ قید 20 سالہ صفا نور: سات سال دو ماہ 28 سالہ سارہ حسن: دو سالہ قید کی معطل شدہ سزا 18 سالہ حمزہ شفاق کو سات اکتوبر کو سزا سنائی جائے گی36 سالہ خالد عبدالقوی کو 10 سال نو ماہ قیدمنشیات کی سمگلنگ کا انوکھا طریقہ اور گرفتاری
یہ بھی سامنے آیا ہے کہ کوثر کا پاکستان میں ایک نامعلوم ساتھی تھا جسے ’انکل‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اور وہ کینکن، میکسیکو سے برطانیہ تک کوکین کی سمگلنگ میں ان کے مددگار تھے۔
نیشنل کرایم ایجنسی کو یہ بھی پتا چلا ہے کہ ایسا پانچویں بار ہوا جب اس گروہ نے برمنگھم ایئر پورٹ پر اگست سے نومبر کے دوران کوکین کو بھجوایا تھا۔
لیکن اتنی آسانی سے یہ گروہ کوکین کو برطانیہ کیسے منتقل کرنے میں کامیاب ہوا؟
نینشنل کرائم ایجنسی کی ویب سائٹ کے مطابق ہوتا یہ تھا کہ فرزانہ کے بچے سمگلنگ کو کامیاب بنانے کے لیے اپنے فلائٹ شیڈیول کو ایک خاص پلان کے تحت ترتیب دیتے تھے۔
وہ ایمسٹرڈیم یا ڈبلن کے لیے بغیر کسی سامان کے ایک یا دو رات کا مختصر سفر کرتے۔ لیکن ہوائی اڈے پر اترتے ہی وہ واپسی کی فلائٹ لیتے جو کینکن، میکسیکو کی فلائٹ سے مطابقت رکھتی اور برمنگھم ایئر پورٹ کے اندر ہی کارسول سے بیگ اٹھا کر یہ خاندان کسٹمز کی جانب ایسے بڑھتا جیسے وہ اپنا سامان لے کر جا رہا ہو۔
ان بیگز کی شناخت وہ گینگ کے نامعلوم افراد کی جانب سے موصول ہونے والی تصویر کو دیکھ کر کر لیتے تھے۔
برمنگھم ہوائی اڈے پر واپس آنے کے بعد وہ اپنی پرواز سے سامان جمع کرنے کے بجائے، براہ راست کینکون سے آنے والی پرواز کے بیگیج سیکشن جاتے تھے جہاں وہ کوکین سے بھرے سوٹ کیس جمع کرتے تھے۔ یہ سوٹ کیس میکسیکو میں ان کے نامعلوم ساتھیوں کی جانب سے لوڈ کیے جاتے تھے۔
نیشنل کرائم ایجنسی کی ویب سائٹ پر دی گئی مزید تفصیلات میں بتایا گیا کہ فرزانہ اپنے بچوں کو منشیات کی سمگلنگ کے طریقے سکھاتی تھیں اور یہ بھی بتاتی تھیں کہ کیسے وہ پولیس اور کسٹمز کی آنکھوں میں دھول جھونک سکتے ہیں۔
لیکن بلآخر 11 نومبر کو نیشنل کرائم ایجنسی کے ایک افسر نے انھیں برمنگھم ایئر پورٹ کے باہر چھ سوٹ کیسز کے ساتھ گرفتار کر لیا جن میں 180 کلوگرام کوکین موجود تھی۔
بیگ سے منشیات برآمد ہونے کے الزام میں سعودی جیل میں قید پاکستانی خاندان کی بے گناہی کیسے ثابت ہوئیصارم برنی پر بچوں کی سمگلنگ کا الزام: وہ امریکی ای میل جس نے’سماجی کارکن‘ کو سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیادماغ کو مفلوج کرنے والا آئس کا نشہ: ’مجھے اپنی بیوی پر ہی شک ہو گیا کہ مخالفین نے اُسے مجھے مارنے کے لیے بھیجا ہے‘’غریبوں کی کوکین‘: بشار الاسد کے بعد اب شام کی 5.6 ارب ڈالر کی ’منشیات کی سلطنت‘ کا کیا بنے گا؟