کراچی کے چائنہ پورٹ کے قریب نوجوان جوڑے کی لاشیں ملنے کے واقعے نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے، جب مقتول ساجد کے والدین کراچی پہنچے اور بوٹ بیسن تھانے کے باہر میڈیا سے گفتگو کی۔ مقتول کے والد عارف مسیح کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو صرف مارا ہی نہیں گیا بلکہ اس واقعے سے پہلے گوجرانوالہ میں ان کا پورا گھر بھی آگ لگا کر جلا دیا گیا، جس میں 35 سے 36 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ سب کچھ متین، عمران جلال، عاصم وقاص وڑائچ اور ان کی چچی کی طرف سے کیا گیا جنہوں نے کہا تھا کہ "انہیں چھوڑنا نہیں"۔
ساجد کی والدہ اور بہنوں نے بھی تھانے کے باہر اپنا دکھ بیان کیا۔ والدہ کا کہنا تھا کہ انہیں ساجد اور ثناء کی شادی کا علم نہیں تھا، وہ اس خبر سے مکمل طور پر لاعلم تھیں۔ ان کے بقول انہیں بیٹے کی موت کی خبر بھی سوشل میڈیا کے ذریعے ملی، اور اب وہ بھی خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے انصاف اور جان کا تحفظ فراہم کرنے کی اپیل کی۔
ساجد کی بہن نے کہا کہ ان کا بھائی اسلام قبول کر چکا تھا، اس لیے اب وہ چاہتے ہیں کہ اس کی تدفین اسلامی طریقے سے کی جائے۔ ساجد پانچ بہن بھائیوں میں سے ایک تھا، اور اب اس کے قتل نے پورے خاندان کو صدمے اور خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔
اس کیس نے اب ذاتی دشمنی، مذہب کی تبدیلی اور غیر محفوظ خاندان جیسے کئی حساس پہلوؤں کو جنم دے دیا ہے، جن کی مکمل اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کی ضرورت ہے۔ پولیس کی تفتیش جاری ہے، مگر مقتول کے اہلخانہ اب انصاف کے ساتھ ساتھ تحفظ کے بھی طلبگار ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق اب اس کیس کی تفتیش گوجرانوالہ تک جا پہنچی ہے۔ کراچی پولیس نے گوجرانوالہ پولیس کی مدد سے چار افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن میں ثناء آصف کا بھائی وقاص بھی شامل ہے۔ ساجد کے والد کا بیان بھی ریکارڈ کر لیا گیا ہے جس میں گوجرانوالہ کے پرانے جھگڑوں کا تذکرہ بھی شامل ہے۔ پولیس اب ان افراد کو قتل کے مقدمے میں نامزد کرنے کی تیاری کر رہی ہے اور جلد گرفتار ملزمان کو کراچی منتقل کیا جائے گا۔