"یہ معاشرتی فحاشی ہے جسے ٹی وی پر خوبصورتی سے دکھایا جا رہا ہے"
اینکر کرن ناز نے انجی چینل کے مقبول ڈرامے "پرورش" پر تنقید کرتے ہوئے کہا: "ہمیں ٹی وی پر گلے ملتے اور جسمانی قربت بڑھاتے ہوئے لوگ دکھائے جا رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں نے مجھے یہ ڈرامہ دیکھنے کا مشورہ دیا تھا۔ جب میں نے وقت نکال کر دیکھا تو حیرت زدہ رہ گئی کہ یہ ڈرامہ نوعمر بچوں کی محبت دکھا رہا ہے۔ شادی سب کچھ نہیں ہوتی، بچوں کو زندگی کے اور بھی کئی مقاصد سکھائے جا سکتے ہیں۔ شادی تو ایک نصیبی معاملہ ہے، جو وقت پر ہو ہی جائے گی، لیکن یہ دکھانا کہ 'کون کس سے محبت کرتا ہے'، یہ سب کچھ ٹی وی پر نہیں دکھانا چاہیے، خاص طور پر چھوٹے بچوں کے بارے میں۔"
انہوں نے مزید کہا: "پھر میں نے تحقیق کی تو پتا چلا کہ پرورش کا ہدایتکار وہی ہے جس نے 'ماہی ری' بنایا تھا، جس پر میں نے اُس وقت بھی اعتراض کیا تھا۔ اُس ڈرامے میں بھی بہت کچھ غلط دکھایا گیا تھا۔ موجودہ قوانین کے برخلاف کم عمری کی شادی دکھائی گئی، حالانکہ میں جانتی ہوں کہ اسلام میں شادی کی اجازت ہے، لیکن اس ڈرامے کا انجام نہایت مسئلہ خیز تھا جہاں ایک کم عمر جوڑے کی طلاق دکھائی گئی۔ پہلے آپ نے چائلڈ میرج دکھائی، پھر طلاق کو پروموٹ کیا، جو بہت منفی پیغام ہے۔ اب 'پرورش' میں ایک ڈاکٹر اور موسیقار اپنی منزلیں چھوڑ کر ایک دوسرے کے ساتھ جسمانی قربت میں مشغول دکھائے جا رہے ہیں۔ چینلز کوئی سوچ بچار یا دماغی مشورہ کیوں نہیں کرتے ڈرامے بنانے سے پہلے؟ دیہی علاقوں میں تو لوگ ایسے مواد سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔"
’پرورش‘ کا رخ بدلنے پر سوشل میڈیا پر تنقید کی لہر، کرن ناز کی آواز کو عوام کا ساتھ
نجی چینل کا ڈرامہ "پرورش" جسے ابتداء میں نوجوانوں کی پرورش اور والدین کے رویے جیسے سنجیدہ موضوع پر سراہا گیا، اب ایک نئے تنازعے کی زد میں آ چکا ہے۔ ڈرامے کے موجودہ موضوعات جن میں نو عمر بچوں کی رومانوی کہانیاں اور مبینہ طور پر ایل جی بی ٹی کی عکاسی پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
کرن ناز کی ٹک ٹاک پر شیئر کی گئی وڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جس میں انہوں نے نہ صرف "پرورش" بلکہ سابقہ ڈرامہ "ماہی ری" پر بھی اعتراضات اٹھائے۔ ان کے مطابق یہ ڈرامے معاشرتی حدود پار کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور نوجوان ناظرین کے لیے منفی اثرات پیدا کر سکتے ہیں۔
اس وقت بیشتر سوشل میڈیا صارفین کرن ناز کے مؤقف سے متفق نظر آ رہے ہیں۔ کئی افراد نے ان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ان حساس معاملات پر کھل کر بات کی۔ ناظرین کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ "پرورش" جیسے ڈرامے اپنے اصل موضوع یعنی والدین کی تربیت اور بچوں کی نفسیاتی ضروریات سے ہٹ کر ایک متنازعہ راہ اختیار کر رہے ہیں۔
ڈرامے کی مصنفہ کرن صدیقی اور ہدایتکار میسام نقوی پر سوشل میڈیا پر سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا واقعی تخلیق کے عمل سے پہلے کوئی اخلاقی یا سماجی ذمہ داری محسوس کی جاتی ہے یا صرف سنسنی خیزی کو ترجیح دی جاتی ہے؟ اب دیکھنا یہ ہے کہ چینل اور پروڈکشن ہاؤس اس عوامی ردعمل کے بعد اپنے مواد پر نظر ثانی کریں گے یا نہیں۔ کیا "پرورش" واپس اپنی اصل کہانی کی طرف لوٹے گا یا مزید تنازعات کو جنم دے گا؟ ناظرین اس کا جواب اگلی اقساط میں ضرور تلاش کریں گے۔