کراچی ایک بار پھر بارش کے بعد ڈوب گیا، اور وہ بھی صرف ایک دن کی بارش سے، جس نے شہری اور صوبائی حکومتوں کے بلند و بانگ دعوؤں کی قلعی کھول دی۔
یہ وہی شہر ہے جس کے بارے میں ہر سال حکومت سندھ اور میئر کراچی عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ تیاری مکمل ہے، نالے صاف ہیں، ڈرینج سسٹم فعال ہے، کوئی بڑا نقصان نہیں ہوگا۔ لیکن حقیقت سب کے سامنے ہے۔ صرف چند گھنٹوں کی بارش نے پورے شہر کو تالاب میں بدل دیا، شاہراہیں دریا بن گئیں، شہریوں کی زندگیاں مفلوج ہو گئیں، اور حکومتی بیانات جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے۔
شاہرہ فیصل سے نارتھ کراچی تک شہر مکمل ڈوبا ہوا ہے
بارش کے بعد شہر کی مرکزی شاہراہیں، خصوصاً شاہرہ فیصل، یونیورسٹی روڈ، ناظم آباد، گلشن اقبال اور ڈیفنس تک، پانی میں ڈوب گئیں۔ گاڑیاں آدھی تک ڈوبی ہوئی تھیں اور شہری گھنٹوں پانی میں پھنسے رہے۔ لوگوں کو دفاتر سے گھروں یہاں تک کہ بچوں کو اسکول سے گھر تک پہنچنے میں 4 سے 6 گھنٹے لگے، سینکڑوں گاڑیاں خراب جبکہ متعدد مقامات پر شہری پیدل چلنے پر مجبور ہوگئے۔
بجلی غائب، اندھیروں میں ڈوب گیا شہر
بارش کے ساتھ ہی بجلی کی فراہمی بھی مکمل طور پر بیٹھ گئی۔ لیاری، نارتھ کراچی، لانڈھی، کورنگی، سائٹ، صدر، کھارادر سمیت تقریباً پورے شہر کے باسی اندھیروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ نہ پانی کی نکاس کا کوئی انتظام دکھائی دے رہا اور نہ بجلی کی بحالی کی کوئی کوشش۔ شہری دہائی دیتے رہے لیکن انتظامیہ اور حکومت سوائے سوشل میڈیا پر سیاسی بیان بازیاں کرنے اور جھوٹی تسلیاں دینے کے کہیں نظر نہیں آرہیں۔
حکومتی جھوٹ اور عوام کی مشکلات
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی طرف سے یہ دعویٰ سامنے آیا کہ سڑکوں سے پانی کا بڑا حصہ نکال دیا گیا ہے، صورتحال قابو میں ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ لوگ شاہراہوں پر گاڑیوں میں بند، گھروں میں پانی داخل، اور بجلی کی غیر موجودگی میں اذیت سہہ رہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ جب ایک دن کی بارش نے شہر کو تباہ حال کر دیا ہے تو اگر یہ بارش دو دن مزید ہوجائے تو کراچی کا کیا حال ہوگا؟ کیا حکومت، شہر کے مکمل طور ڈوبنے کا انتظار کررہی ہے؟ کیا حکومت کے پاس کوئی عملی حکمتِ عملی ہے یا صرف بیانات دینے کا کھیل جاری ہے؟
انتظامیہ کی ناکامی سب کے سامنے
عوامی رائے ہے کہ یہ صورتحال ثابت کرتی ہے کہ حکومت سندھ اور میئر کراچی دونوں محض بیانات کی سیاست کر رہے ہیں۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، کوئی ریلیف آپریشن نظر نہیں آیا۔ نالے صاف کرنے کے دعوے کاغذوں تک محدود رہے۔ آج شہر کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، ہر طرف پانی کھڑا ہے، اسپتالوں کے راستے بند ہیں، ایئرپورٹ جانے والے مسافر پھنسے ہیں اور عوام کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے۔
سوشل میڈیا پر عوام سوال کر رہے ہیں کہ کیا حکومت مانے گی کہ وہ ناکام ہو چکی ہے؟ کیا کوئی جواب دہی ہوگی کہ ہر سال ایک ہی ڈرامہ دہرا کر شہریوں کو اذیت دی جاتی ہے؟ کب تک کراچی کے عوام کی آنکھوں کے سامنے یہ تماشہ دہرایا جاتا رہے گا؟ اب بیانات یا وعدے نہیں، عملی کارکردگی کا تقاضہ ہے۔ کراچی کے عوام اب صرف جھوٹے دعووں سے تنگ آ چکے ہیں۔