انڈیا میں پنجابی فلموں کے معروف اداکار جسوندر سنگھ بھلا 65 سال کی عمر میں وفات پا گئے ہیں۔ جمعے کے روز ان کے اہل خانہ، دوست احباب اور ساتھی اداکاروں نے ان کی وفات پر افسوس ظاہر کیا ہے۔
بی بی سی پنجابی کی نامہ نگار ناوجوت کور کے مطابق ان کے دوست بال مکند شرما نے بتایا ہے کہ انھیں بدھ کی شب برین سٹروک ہوا تھا جس کے بعد انھیں موہالی کے ایک ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
ڈاکٹروں کے مطابق ان کا بہت زیادہ خون بہہ چکا تھا اور ان کا علاج جاری تھا مگر انھیں بچایا نہ جا سکا۔ ان کی آخری رسومات سنیچر کو موہالی میں ادا کی جائیں گی۔
جسوندر سنگھ بھلا نے پنجابی فلموں سے اپنی پہچان بنائی اور انھیں 'چچا چھترا' کی عرفیت بھی وہیں سے ملی۔ وہ کئی دہائیوں سے پنجابی کامیڈی فلموں کا حصہ رہے ہیں۔
بس کنڈکٹر سے سپر سٹار بننے والے رجنی کانت جو 50 سال سے انڈیا میں ’مزدور طبقے کے ہیرو‘ ہیں’سو کروڑ کی بجائے صرف 100 روپے‘: عامر خان نے نیٹ فلکس کی بجائے اپنی فلم یوٹیوب پر کیوں ریلیز کی؟عرفی جاوید کے چہرے پر فِلر کے اثرات: ہونٹ، ناک یا گال کو ابھارنے والے انجیکشن اور ان کے خطرات کیا ہیں؟ابتدا میں فلاپ قرار دی گئی فلم ’شعلے‘ جس کے رقص، رومانس اور کہانی کے مداح اسے بھولے نہیں بھول پاتےساتھی اداکار غمزدہ: 'فلمی پردے پر میرے والد ہم سے بچھڑ گئے'
پنجابی فلموں کے کئی اداکار جسوندر بھلا کی موت پر صدمے میں ہیں۔
کئی فلموں میں ان کے بیٹے کا کردار نبھانے والے اداکار بنو ڈھلون نے انسٹاگرام پر جذباتی پوسٹ میں لکھا کہ 'آج میں نے نہ صرف ایک عظیم فنکار بلکہ ایک عزیز دوست، ایک بڑا بھائی، ایک رہنما کھو دیا ہے۔'
'فلمی پردے پر میرے والد آج ہمیں چھوڑ کر چلے گئے۔ جسوندر بھلا جی نے نہ صرف ہمیں ہنسایا بلکہ زندگی کی حقیقتوں کو مسکراہٹ کے ساتھ جینا بھی سکھایا۔'
'آج ہنسی آنسوؤں میں بدل گئی ہے۔'
خیال رہے کہ اس باپ اور بیٹے کی جوڑی کو کافی سراہا جاتا تھا۔
پنجابی گلوکار اور اداکار گپی گریوال نے کہا کہ ان کے لیے 'یقین کرنا بہت مشکل ہے، میں صدمے میں ہوں۔'
سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ 'وہ پوری انڈسٹری میں ہمارے لیے ایک والد، سرپرست اور باصلاحیت اداکار کی طرح تھے۔'
نیرو باجوہ نے لکھا کہ 'یہ افسوسناک خبر سن کر بہت دکھ ہوا۔ بھلا صاحب بہت قابل احترام تھے اور انھیں بہت یاد کیا جائے گا۔'
کئی پنجابوں فلموں میں کام کرنے والے پاکستانی اداکار اور کامیڈین افتخار ٹھاکر نے انسٹاگرام پر لکھا کہ یہ 'بہت بڑا نقصان ہے۔ ہم آپ کو یاد کریں گے۔' اسی طرح 'چل میرا پُت' نامی پنجابی فلم میں کردار نبھانے والے پاکستانی اداکار اکرم اداس نے بھی ان کی وفات پر پوسٹ لکھی۔
زرعی یونیورسٹی سے اداکاری کا سفر
جسوندر بھلا نے بطور کامیڈین کیریئر کا آغاز 1988 میں کیا تھا۔ اس کے بعد سے وہ کئی مشہور فلموں جیسے 'کیری آن جٹا'، 'جٹ اینڈ جولیئٹ' اور 'بینڈ وجے' وغیرہ میں نظر آئے۔
ان دہائیوں میں لوگ ان کے منفرد اور مزاحیہ انداز سے کافی لطف اندوز ہوتے رہے ہیں۔
مگر بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے کہ وہ انڈین پنجاب کی زرعی یونیورسٹی سے بھی وابستہ رہے ہیں۔
پنجاب زرعی یونیورسٹی کے وی سی ستبیر سنگھ گوسل نے جسوندر بھلا کی وفات پر دکھ ظاہر کیا اور اسے یونیورسٹی کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیا ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار گرومندر گریوال سے بات کرتے ہوئے انھوں نے جسوندر بھلا کے بارے میں کچھ باتیں بھی شیئر کیں۔ انھوں نے کہا کہ بھلا یونیورسٹی میں غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔
ستبیر سنگھ گوسل کہتے ہیں کہ ان کا پنجاب زرعی یونیورسٹی لدھیانہ سے خاص تعلق رہا ہے کیونکہ اسی یونیورسٹی میں انھوں نے اپنے فن کے جوہر دکھانا شروع کیے تھے۔
ڈاکٹر ٹی ایس ریار نے 1990 میں جسوندر بھلا کے ساتھ تعلیم حاصل کی تھی۔ وہ اب پنجاب زرعی یونیورسٹی کے ایڈیشنل کمیونیکیشن سینٹر میں ایڈیشنل ڈائریکٹر کمیونیکیشن ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جسوندر بھلا کو 1988 میں اس وقت پہلی بار کاسٹ کیا گیا تھا جب وہ یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم تھے۔
انھوں نے کہا کہ وہ کسانوں تک زرعی پیغامات بھی پہنچاتے تھے اور ساتھ ساتھ سٹیج پر اداکاری بھی کرتے تھے۔
جسوندر بھلا زرعی سائنسز میں پی ایچ ڈی ہیں۔ وہ پنجاب زرعی یونیورسٹی میں بطور پروفیسر خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔
یونیورسٹی کے وی سی ستبیر سنگھ گوسل نے کہا کہ بی ایس سی اور پھر ایم ایس سی مکمل کرنے کے بعد انھوں نے اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر یونیورسٹی میں اپنے مستقبل کا آغاز کیا۔
بی بی سی کے صحافی ہرمندیپ سنگھ کے ساتھ بات چیت کے دوران پروفیسر ریار نے بتایا کہ جسوندر بھلا نے 1989 میں محکمہ زراعت کی توسیع کے دوران بطور اسسٹنٹ پروفیسر ملازمت شروع کی۔ پھر وہ یہاں ایسوسی ایٹ پروفیسر بن گئے اور پھر پروفیسر کے عہدے پر ترقی کر گئے۔ سنہ 2016 میں وہ محکمہ ایکسٹنشن ایجوکیشن کے سربراہ بنے اور 2020 میں ریٹائر ہوئے۔
پروفیسر ریار کا کہنا ہے کہ ان کا بنیادی کام پنجاب زرعی یونیورسٹی میں تیار کی جانے والی تحقیق اور ٹیکنالوجی کو فروغ دینا اور پھیلانا تھا۔ وہ یونیورسٹی کی تحقیق کو کسانوں تک پہنچاتے تھے۔
پروفیسر ریار کے مطابق اپنے تعلیمی سفر کے دوران ڈاکٹر بھلا نے مواصلات کے کئی تخلیقی طریقے متعارف کرائے۔ انھوں نے سات آڈیو کیسٹس اور کئی بصری پروجیکٹس تیار کیے جن میں کھمبی کی کاشت، شہد کی مکھیاں پالنا اور فصل کی کاشت جیسے موضوعات پر مزاحیہ اور معلوماتی کام کیا گیا۔ ان کی کاوشوں کو تعلیمی و سرکاری اداروں سے پذیرائی ملی تھی۔
وہ یونیورسٹی کے سٹیج کے علاوہ کسانوں کے میلوں پر بھی پرفارم کرتے رہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی وہ کئی مواقع پر اپنی خدمات رضاکارانہ طور پر پیش کرتے رہے۔
Getty Imagesکرم جیت انمول کا کہنا ہے کہ جسوندر بھلا کو مٹھائی کھانے کا بہت شوق تھاجب انھیں معطل کرانے کی کوشش کی گئی
بھلا کے قریبی دوست بال مکند شرما کا کہنا ہے کہ ’وہ نہ صرف پنجابی فلم انڈسٹری اور پنجابی سنیما بلکہ دنیا میں رہنے والے ہر پنجابی کے دلوں میں بستے تھے۔‘
بال مکند کہتے ہیں کہ 'بھلا صاحب کی تخلیقی صلاحیت، ان کے بولنے کا انداز اور ان کی پنجابی میں ڈیلیوری بے مثال ہے۔ ان کا نام باقی دنیا تک ہمارے ساتھ رہے گا۔'
پرانے دنوں کو یاد کرتے ہوئے وہ بتاتے ہیں کہ کیسے انھوں نے ہی بھلا کو پڑھائی کے دوران فنکار بننے کا مشورہ دیا تھا۔
وہ کہتے ہیں کہ 'ہم نے 1981 میں کامیڈی ایک ساتھ شروع کی تھی۔ یہ ہمارے لیے بہت بڑا قدم تھا۔۔۔ 1982 میں ہم نے دوردرشن پر آنا شروع کیا۔'
بال مکند شرما نے ایک واقعے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ '2003 میں ہم نے پٹیالہ میں ایک کامیڈی شو کیا جس سے اس وقت کے وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری ناراض ہو گئے کہ بھلا نے ان کے باس پر طنز کیوں کیا۔'
'معاملہ بڑھ گیا اور میڈیا ہمارے حق میں نکل آیا۔ پھر بھگونت مان جی، گرپریت گھُگی جی، جسپال بھٹی جی، سبھی ٹاپ کامیڈین ہمارے حق میں نکل آئے۔'
'حکومت کو جھکنا پڑا اور سی ایم صاحب نے ہمیں بلایا اور کہا، 'میرا یہ مطلب نہیں تھا۔' انھوں نے کہا کہ افسر نے معافی مانگی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اداکار گپی گریوال نے کہا کہ جب 'کیری آن جٹا' جیسی فلمیں لکھی گئیں تو زیادہ تر فلم ان کے ساتھ بیٹھ کر لکھنی پڑی کیونکہ کامیڈی کے بارے میں ان کا سوچنے کا انداز مختلف تھا۔
پنجابی سنیما میں کامیڈین کے طور پر اپنی شناخت بنانے والے کرم جیت انمول انھیں یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انھوں نے کبھی کسی نوجوان فنکار کو 'چھوٹا محسوس نہیں ہونے دیا۔'
کرم جیت انمول کا کہنا ہے کہ جسوندر بھلا کو مٹھائی کھانے کا بہت شوق تھا اور سیٹ پر موجود دیگر ساتھی اداکار ان سے مٹھائی چھین لیا کرتے تھے۔
بس کنڈکٹر سے سپر سٹار بننے والے رجنی کانت جو 50 سال سے انڈیا میں ’مزدور طبقے کے ہیرو‘ ہیںابتدا میں فلاپ قرار دی گئی فلم ’شعلے‘ جس کے رقص، رومانس اور کہانی کے مداح اسے بھولے نہیں بھول پاتے’سو کروڑ کی بجائے صرف 100 روپے‘: عامر خان نے نیٹ فلکس کی بجائے اپنی فلم یوٹیوب پر کیوں ریلیز کی؟عرفی جاوید کے چہرے پر فِلر کے اثرات: ہونٹ، ناک یا گال کو ابھارنے والے انجیکشن اور ان کے خطرات کیا ہیں؟امتیاز علی: ’ادھوری محبتیں‘ فلمانے والے ہدایتکار جن کی فلمیں لوگوں کو دیر سے سمجھ آتی ہیں