ہیضہ کیسے آپ کو متاثر کر سکتا ہے اور اس سے بچاؤ کیسے مُمکن ہے؟

بی بی سی اردو  |  Aug 23, 2025

Getty Imagesڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ کسی ایسے شخص کے فضلے یا قے کے دور رہیں کہ جنھیں ہیضہ ہو اور ساتھ ہی ان چیزوں سے کہ جو ان سے آلودہ ہوں۔

برسات کے موسم میں عموماً ہیضے کے کیسز سامنا آنا عام بات ہے۔ ہیضہ ایک ایسا خطرناک بیکٹیریل انفیکشن ہے کہ جو شدید اسہال اور اور انسانی جسم میں پانی کی کمی کا سبب بنتا ہے۔

ہیضہ ایک قابلِ علاج بیماری تو ہے لیکن اگر بروقت اس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے ہیضے کو پسماندہ علاقوں کی بیماری قرار دیتے ہوئے اسے ’ڈیزیز آف پاورٹی‘ کے طور پر بیان کیا ہے، یعنی یہ کہ یہ مرض اُن علاقوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے کہ جہاں بنیادی سہولیات کا فقدان ہو جیسے کے پینے کا پانی صاف نہ ہو، صفائی کا خیال نہ رکھا جاتا ہو اور دیگر ضروریاتِ زندگی تک رسائی مُمکن نہ ہو۔

ہیضہ زیادہ تر افریقہ، ایشیا اور ہیٹی کے کچھ حصوں میں پایا جاتا ہے۔

سوڈان، جو پہلے ہی مُلک میں جاری خانہ جنگی ککی وجہ سے انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے، اب وہاں کے لوگوں میں ہیضے کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

طبی خیراتی ادارے میڈیسنز سانز فرنٹیئرز (ایم ایس ایف) کا کہنا ہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران تقریباً ایک لاکھ کیسز اور 2470 ہلاکتیں ہوئی ہیں جن کا مرکز محصور سوڈان کے اہم شہر الفاشر کے قریب ہے۔

ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ انھوں نے گذشتہ ہفتے 2300 سے زائد مریضوں کا علاج کیا ہے اور 40 اموات ریکارڈ کی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال ہیضے کے 40 لاکھ کیسز سامنے آتے ہیں اور ان میں سے ایک لاکھ 43 ہزار افراد اس بیماری کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

ہیضے کی وجہ کیا ہے؟

ہیضے کا مرض یا انفیکشن ’ویبریو کالرا‘ نامی بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔

اس سے چھوٹی آنت میں ایسے زہریلے مادے پیدا ہوتے ہیں جس کی وجہ سے جسم سے زیادہ مقدار میں پانی خارج ہونے لگتا ہے یعنی مریض کو اسہال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس سب کے دوران مریض کے جسم میں خطرناک حد تک پانی اور نمکیات کی کمی ہونے لگتی ہے۔

ہیضے کے مریض میں علامات عام طور پر انفیکشن کے 12 گھنٹے میں بھی سامنے آنے لگتی ہیں اور کبھی کبھی اس کی علامات ظاہر ہونے میں پانچ دن بھی لگ جاتے ہیں۔

تاہم عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ متاثرہ افراد میں سے 80 فیصد میں اس مرص کی علامات ہی ظاہر نہیں ہوتیں۔

20 سے 30 فیصد ایسے مریض جن میں اس کی علامات ظاہر ہوتی ہیں وہ کُچھ ہی دنوں میں اسہال کی وجہ سے نمکیات اور پانی کی شدید کمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ علاج کے قابل سمجھا جانے والا انفیکشن موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

ہیضے کی علامات کیا ہیں؟

ہیضے کے انفیکشن کی وجہ سے سامنے آنے والی علامات میں:

اسہال جس میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے یہ اکثر یہ پیلا دودھیا رنگت والے ہوتے ہیں (بعض اوقات اسے ’چاول کے پانی والے پاخانے‘ کے طور پر بھی بیان کیا جاتا ہے)۔اپنے آپ کو بیمار بیمار اور لاغر محسوس کرنا (ہیضے میں قے گھنٹوں تک رہ سکتی ہے اور خاص طور پر ابتدائی مراحل میں اس کا ہونا عام ہے)۔پیٹ میں دردٹانگوں میں درد اور تھکاوٹڈی ہائیڈریشن یعنی پانی کی کمی علامات کے آغاز کے چند گھنٹوں کے اندر پیدا ہوسکتی ہے۔ ڈی ہائیڈریشن کی علامات کے ساتھ ساتھ چڑچڑاپن، تھکاوٹ، منہ کا خشک ہونا، شدید پیاس لگنا، جلد کا خشک ہونا، پیشاب کی کمی یا نا آنا، بلڈ پریشر کا کم ہونا اور دل کی دھڑکن کا بے ربط ہونا شامل ہیں۔

پانی کی کمی کی ہی وجہ سے خون میں منرلز یعنی معدنیات کی بھی کمی کا باعث بنتی ہے۔

Getty Imagesتاہم زیادہ مقدار میں جسم سے پانی کے اخراج اور ہیضے کی شدت کی وجہ سے اکثر مریض کو انٹریوینس ری ہائیڈریشن یعنی سادہ الفاظ میں ڈرپ لگانے کی ضرورت بھی پڑتی ہے۔

زیادہ شدت سے اسہال کے نہ ہونے کا مطب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ متاثرہ شخص ایک سے زیادہ امراض کا شکار ہو اور ایسے میں ہیضے کے بیکٹیریا کو جسم میں اپنے جراثیم پھیلانے میں مُشکلات کا سامنا ہو۔

گھانا میں امدادی ادارے واٹر ایڈ کی ہیلتھ پالیسی کی تجزیہ کار آئرین اووسو پوکو کہتی ہیں کہ ہیضے کی تشخیص صرف لیبارٹری کی ہی مدد سے کی جا سکتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’تاہم لیبارٹری میں موجود عملے کے ہر فرد کو ’واضح علامات کا مشاہدہ کرنے کے قابل ہونا چاہئے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’اگر آپ تین دن سے مسلسل بیت الخلا کے چکر لگا رہے ہیں اور اسی کے ساتھ ساتھ آپ کو قے اور پیٹ میں درد کا بھی سامنا ہے تو آپ کو جتنا جلدی مُمکن ہو ہسپتال جانا چاہیے اور معائنہ کروا کے اس بات کی تسلی کر لینی چاہیے کہ کہیں یہ ہیضہ تو نہیں۔‘

منھ میں چھپے مخصوص بیکٹیریا جو دماغی صحت اور الزائمر کی نشاندہی کر سکتے ہیںخطرناک ترین بیکٹریا کی نئی فہرست تیارآپ کے منھ میں موجود بیکٹیریا جو بڑی آنت کے کینسر سمیت تین دیگر بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہےبیکٹیریا جو خطرناک جراثیم کو کھا جاتا ہےہیضہ کیسے پھیلتا ہے؟

ہیضہ اس وقت پھیلتا ہے جب کوئی ایسا کھانا کھاتا ہے یا وہ پانی پیتا ہے کہ جس میں ’ویبریو کالرا‘ یعنی ہیضے کا سبب بنے والا بیکٹیریا موجود ہو۔

جن مریضوں میں ہیضے کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں وہ اپنے قریب موجود دوسرے لوگوں کے لیے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں کیونکہ وہ اس انفیکشن سے صحتیاب ہوجانے کے بعد بھی اس بیکٹیریا کو پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس مرض کا سامنے کرنے والے اور اس سے صحتیاب ہونے والے افراد کے فضلے میں ایک سے 10 دن تک بیکٹیریا موجود رہتا ہے اور وہ اسے منتقل کرسکتے ہیں۔

اووسو پوکو وضاحت کرتی ہیں کہ بغیر علامات والے مریض بیکٹیریا کو ماحول میں آسانی سے پھیلا سکتے ہیں خاص طور پر ان جگہوں پر جہاں ٹوائلٹ نہیں ہوتے اور جہاں صاف پینے کا پانی اور خوراک کا فقدان ہو۔

ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ کسی ایسے شخص کے فضلے یا قے کے دور رہیں کہ جنھیں ہیضہ ہو اور ساتھ ہی ان چیزوں سے کہ جو ان سے آلودہ ہوں۔

عالمی ادارہِ صحت تو اس حد تک احتیاط کرنے کی تجویز دیتا ہے کہ اُن لوگوں کی لاش سے بھی محفوظ فاصلے پر رہیں کہ جن کی موت ہیضے کی وجہ سے ہوئی ہو۔

Getty Imagesاپنے ہاتھوں کو باقاعدگی سے صابن اور پانی سے دھوئیں، خاص طور پر بیت الخلا استعمال کرنے کے بعد اور کھانا تیار کرنے یا کھانے سے پہلے۔آپ اپنے آپ کو ہیضے سے کیسے بچا سکتے ہیں؟

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) ان علاقوں میں سفر کے دوران بیمار ہونے سے بچنے کے طریقوں کے بارے میں تجاویز فراہم کرتی ہے جہاں ہیضہ پایا جاتا ہے:

اپنے ہاتھوں کو باقاعدگی سے صابن اور پانی سے دھوئیں، خاص طور پر بیت الخلا استعمال کرنے کے بعد اور کھانا تیار کرنے یا کھانے سے پہلے۔صرف محفوظ اور صاف پانی پیئیں، ایسا پانی کہ جو یا تو اُبلا ہوا ہو یا پھر بوتل میں بند ہو۔اپنے دانتوں کو برش کرنے کے لیے بوتل کا پانی یا ابلے ہوئے پانی کا استعمال کریں۔کچی سبزیوں اور پھلوں کے استعمال سے گُریز کریں یہاں تک کہ سلاد سے بھی دور رہیں۔شیل فش اور سمندری غذا نہ کھائیں۔اپنے مشروبات میں برف نہ ڈالیں۔ایسے پھل اور سبزیاں کھائیں جنھیں آپ خود چھیل سکتے ہیں، جیسے کیلے، کینو اور ایواکاڈو۔ سلاد اور ایسے پھلوں سے دور رہیں جن پر چھلکا نہیں ہوتا، جیسے انگور اور بیریز۔ایک قابلِ علاج بیماری

اورل ری ہائیڈریشن سلوشن یعنی او آر ایس کے فوری استعمال سے ہیضے کا آسانی سے علاج کیا جاسکتا ہے۔

ایک معیاری ڈبلیو ایچ او ’او آر ایس پیکٹ‘ کو ایک لیٹر صاف پانی میں تحلیل کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا مشورہ ہے کہ او آر ایس ہیلتھ ورکرز سے حاصل کیا جاسکتا ہے یا ایک لیٹر محفوظ پانی، چھ چائے کے چمچ چینی اور آدھا چائے کا چمچ نمک ملا کر خود بھی گھر پر بنایا جاسکتا ہے۔

بالغوں پہلے دن معمولی اور کم شدت والے ہیضے کی صورت میں چھ لیٹر تک او آر ایس کی ضرورت ہوسکتی ہے تاکہ بروقت پانی کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔

تاہم زیادہ مقدار میں جسم سے پانی کے اخراج اور ہیضے کی شدت کی وجہ سے اکثر مریض کو انٹریوینس ری ہائیڈریشن یعنی سادہ الفاظ میں ڈرپ لگانے کی ضرورت بھی پڑتی ہے۔ تاہم اسی کے ساتھ ساتھ اکثر اوقات ہیضے کے بیکٹیریا کو جسم میں سے ختم کرنے کے لئے مناسب اینٹی بائیوٹکس بھی دی جاتی ہیں۔

زیادہ تر لوگ درست انداز میں ہیضے کی تشخیص ہو جانے کی وجہ سے جلد تیزی سے صحت یاب ہوجاتے ہیں اور انھیں جلد ہی ہسپتال سے فارغ کر دیا جاتا ہے۔

ہیضے سے بچاؤ کے لیے عام طور پر ویکسین بھی دستیاب ہوتی ہیں۔

تاہم ان ویکسینز کی عالمی قلت کا مطلب ہے کہ بہت سے لوگ زندگی بچانے والے علاج تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔

ہیضے کا خاتمہGetty Imagesعالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ صرف محفوظ اور صاف پانی پیئیں، ایسا پانی کہ جو یا تو اُبلا ہوا ہو یا پھر بوتل میں بند ہو۔

یونیسیف نے سنہ 2024 کی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ عالمی سطح پر ہیضے کے کیسز میں دوگنا اضافہ ہوا ہے، سنہ 2021 میں دو لاکھ 23 ہزار 370 کیسز سے بڑھ کر سنہ 2023 میں پانچ لاکھ 35 ہزار 321 کیسز سامنے آئے۔

تاہم اس سال یکم جنوری سے 25 مئی کے درمیان 26 ممالک سے ہیضے کے دو لاکھ 11 ہزار 678 کیسز اور 2754 اموات ڈبلیو ایچ او کو رپورٹ ہوئیں۔

اووسو پوکو کا کہنا ہے کہ حکومتوں کو 'خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں لوگوں کے لیے صاف پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے سرمایہ کاری کرنی چاہئے۔'

ڈبلیو ایچ او یونیسیف کی ایک مشترکہ رپورٹ میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ سنہ 2022 میں:

دنیا بھر میں دو ارب 20 کروڑ افراد اب بھی اپنے گھروں میں صاف اور محفوظ پینے کے پانی سے محروم ہیں۔تین ارب 50 کروڑ افراد کو اب بھی ٹائلٹ کی سہولت میسر نہیں۔دو ارب لوگوں کو گھروں میں حفظان صحت کی بنیادی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں تھی جن میں صابن اور پانی سے ہاتھ دھونا شامل ہیں۔

اکتوبر سنہ 2017 میں ہیضہ کنٹرول پر عالمی ٹاسک فورس (جی ٹی ایف سی سی)، جو این جی اوز، تعلیمی اداروں اور اقوام متحدہ کے اداروں سمیت 50 سے زیادہ اداروں کی شراکت داری ہے نے ہیضہ پر قابو پانے کے لئے ایک حکمت عملی پر کام شروع کیا ہے۔

اس گروپ کا مقصد سنہ 2030 تک ہیضے سے ہونے والی اموات کو 90 فیصد تک کم کرنا اور 20 ممالک میں ہیضے کا خاتمہ کرنا ہے۔

منھ میں چھپے مخصوص بیکٹیریا جو دماغی صحت اور الزائمر کی نشاندہی کر سکتے ہیںخطرناک ترین بیکٹریا کی نئی فہرست تیارآپ کے منھ میں موجود بیکٹیریا جو بڑی آنت کے کینسر سمیت تین دیگر بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہےبیکٹیریا جو خطرناک جراثیم کو کھا جاتا ہےبڑی آنت کا کینسر: ہمیں اپنا پاخانہ کیوں چیک کرنا چاہیے؟الزائمر مرض کیسے دریافت ہوا؟ ایک ڈاکٹر اور مریضہ کی ملاقات جس نے طب کی دنیا میں انقلاب برپا کیا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More